0
Saturday 30 Jan 2016 10:16

عزیر بلوچ گرفتار

عزیر بلوچ گرفتار
اسلام ٹائمز۔ لیاری گینگ وار کے بدنام زمانہ سرغنہ عزیر بلوچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ عزیر بلوچ کو کراچی کے مضافاتی علاقے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ شہر میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا، عزیر بلوچ سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ عزیز بلوچ کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ترجمان رینجرز کے مطابق عزیر بلوچ قتل، اقدام قتل اور بھتہ خوری سمیت 50 سے زائد مقدمات میں پولیس کو انتہائی مطلوب تھا اور بہت عرصے سے مفرور تھا۔ عزیر بلوچ کو انٹرپول کی مدد سے دبئی میں گرفتار بھی کیا گیا تھا اور کراچی پولیس کی ٹیم ارشد پپو قتل کے مرکزی ملزم کو پاکستان منتقل کرنے کے لئے خلیجی ملک بھی گئی تھی لیکن انھیں ملک منتقل نہیں کیا جا سکا۔ لیاری گینگ وار کے سربراہ رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد عزیر بلوچ کو گینگ وار کا سربراہ بنایا گیا تھا۔

دیگر ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کراچی کے سابق سربراہ شاھد حیات جو کہ ماضی میں کراچی پولیس کے سربراہ کے فرائض انجام دیتے رھے ھیں اور انھوں نے ہی لیاری سے گینگ وار کے خاتمے کیلئے سب سے مؤثر اقدامات کیے تھے۔ شاھد حیات کی پوری کوشش رھی تھی کہ کسی بھی طرح عزیر بلوچ کو ایف آئی اے کراچی لے آئے تاکہ اسے عدالت میں پیش کیا جا سکے اور انصاف اپنے انجام کو پہنچے۔ ماضی میں امن کمیٹی پیپلز پارٹی کا ایک ونگ تصور کی جاتی تھی لیکن سابق وزیر داخلہ سندہ ذولفقار مرزا کے غیر متحرک ھونے اور سیاست سے کنارہ کشی کے اعلان کے بعد عزیر بلوچ کی قیادت میں کام کرنے والی امن کمیٹی نے اپنے آپکو لاوارث پا کر پیپلزپارٹی کی قیادت سے ناراض ھوتے ھوئے میڈیا پر سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے سربراہ پر شدید تنقید کی جس سے پیپلزپارٹی اور عزیر بلوچ کے راستے بالکل جدا ھوتے چلے گئے۔

پیپلز پارٹی کی ایک اھم شخصیت کو لیاری سے الیکشن کیلئے ٹکٹ دینے کی مخالفت کرتے ھوئے عزیر بلوچ نے جب ٹی وی پر بیان دیا کہ اب لیاری سے پیپلزپارٹی کا خاتمہ ھو چکا ھے اور ھم نے پیپلزپارٹی کا کوئی ٹھیکہ نھیں لیا ھوا کہ جس کو ان کا دل کرے لیاری سے کھڑا کر دیں اور ھم اس کو ووٹ دیں۔ اس بیان کے بعد پولیس کے ذریعے لیاری آپریشن کروایا گیا جو کہ مکمل طور پر ناکام رھا اور دونوں فریقوں میں اختلافات روز بروز شدید تر ھوتے چلے گئے۔ ایم کیو ایم پہلے ھی لیاری امن کمیٹی کے خلاف سخت قانونی کاروائی کامطالبہ کرتی چلی آ رھی تھی جبکہ کراچی کا تاجر اور کاروباری طبقہ بھتہ خوری اور اغوأ برائے تاوان میں لیاری امن کمیٹی کو ملوث قرار دیتا تھا اور اس سلسلے میں آئے روز احتجاج بھی ریکارڈ کروایا جاتا رھا تھا۔

عزیر بلوچ پولیس اور رینجرز کے قابو نھیں آ رھا تھا اب کچھ حلقوں نے نئی حکمت عملی اپنائی اور عزیر کے دست راست اور بدنام گینگسٹر بابا لاڈلہ کو توڑ لیا اور اسے عزیر کے مقابل لاکھڑا کیا۔ بابالاڈلہ نے اپنے اوپر ھونے والے ایک بم دھماکے کو بنیاد بناتے ھوئے عزیر بلوچ گروپ کو اس میں ملوث قرار دیا اور جوابی کاروائی میں ظفربلوچ جو کہ عزیر کا سیاسی دست راست سمجھا جاتا تھا کا کام اتار دیا۔ ظفر بلوچ کے مارے جانے کے بعد دونوں گروپ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بن گئے۔ لیاری میں دونوں گروپ مضبوط ھونے کے علاوہ جدید اور خطرناک اسلحے کا ذخیرہ بھی رکھتے تھے اور دونوں کے پاس لڑکے بھی کم نھیں تھے۔ روزانہ متعدد افراد ھلاک و زخمی ھو رھے تھے جہاں موقعہ ملتا مخالفین کو ڈھیر کر ڈالتے تھے لیاری ایک مرتبہ پر گرم ھو چکا تھا۔

اسی اثناء میں رینجرز اور پولیس نے کراچی آپریشن کا آغاز کرتے ھوئے نئی پالیسی اپنائی اور اب گینگسٹرز کی گرفتاری کے بجائے ”پھڑکانے ”والا کام شروع کر دیا۔ روزانہ پولیس مقابلے، رینجرز سے مقابلہ اور نتیجے میں گینگسٹر ھلاک۔ اس پالیسی نے زبردست کام دکھایا اور بڑے بڑے نام اسکرین سے غائب ھونا شروع ھو گئے۔ عزیر بوچ، بابا لاڈلہ اور غفار ذکری کراچی چھوڑ کر نامعلوم مقام سے اپنے اپنے گروپ کنٹرول کر رھے تھے جبکہ میدان میں اب دوسرے درجے کی ٹیم اپنے اپنے گروپوں کی قوت اور موجودگی کا احساس دلانے کے لئے موجود تھی۔

عزیر بلوچ پولیس و رینجرز کی ” فارغ کرو پالیسی ” سے جان بچا کر مسقط کی جانب بھاگ نکلا جبکہ اس کے دست راست تاجو استاد اور دیگر بھی دبئی پہنچ چکے تھے۔ عزیر بلوچ نے پیپلز پارٹی کے چند ارکان اسمبلی اور دیگر دوستوں کی مدد سے پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملنے کی کوشش کی اور ساتھ ساتھ اعلیٰ قیادت سے اپنے سابقہ رویے اور ساری غلطیوں پر معافی مانگنے کی پیشکش کی اور آئندہ کیلئے پارٹی ڈسپلن کا پابند رھنے کا یقین بھی دلایا، لیکن اب سچ مچ ھوا بدل چکی تھی اور عزیر بلوچ اور اسکی ٹیم کو سبق سکھانے کا فیصلہ ھو چکا تھا اس لئے قیادت کی طرف سے لال جھنڈی دکھا دی گئی اور ملنے سے انکار کر دیا گیا۔ درمیان کے لوگوں کے ذریعے یہ پیغام بھی دیدیا گیا کہ اپنے آپ کو قانون کے حوالے کردو ورنہ جو سب کے ساتھ ھو رھا ھے تمھارا حشر بھی وھی ھو گا۔
خبر کا کوڈ : 516447
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش