0
Thursday 27 Jan 2011 12:33

نئی افغان پارلیمنٹ کا افتتاح،پاکستان کے خلاف سرزمین استعمال نہیں ہونے دینگے،کرزئی

نئی افغان پارلیمنٹ کا افتتاح،پاکستان کے خلاف سرزمین استعمال نہیں ہونے دینگے،کرزئی
کابل:اسلام ٹائمز-افغان صدر حامد کرزئی نے نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کر دیا، اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے، افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دیگا،پاک افغان مشترکہ کوششوں کے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں، طالبان جنگ ختم کر کے صلح کریں۔ 2001ء میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ دوسری پارلیمنٹ وجود میں آئی ہے جو ملکی تاریخ کی 16 ویں پارلیمنٹ ہے، اس پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس میں تاخیر کے باعث سیاسی بحران پایا جاتا تھا تاہم امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے دباؤ کو صدر کرزئی نے نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کر دیا اس موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف جانے والے تمام راستوں پر سکیورٹی انتہائی سخت تھی عام افراد کا داخلہ ممنوع تھا۔
افتتاحی اجلاس میں وزراء غیر ملکی سفارت کاروں اور اتحادی فوج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے بھی شرکت کی۔ ہزاروں کی تعداد میں پولیس و فوجی اہلکاروں اور انٹیلی جنس ایجنٹس تعینات کئے گئے تھے ،خصوصی چیک پوائنٹس قائم کی گئی تھیں تاکہ کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے، افتتاحی اجلاس سے خطاب میں صدر کرزئی نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے تعاون فراہم کرنے پر اسلامی ممالک کے مشکور ہیں۔ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیگا،یہاں سے کوئی دہشت گردی نہیں کی جائے گی۔ پاکستان افغانستان مشترکہ کوششوں کے بغیر دہشت گردی کے خاتمہ ممکن نہیں ہے،طالبان سے جنگ ختم کرنے اور صلح کرانے کا مطالبہ کرتا ہوں، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون ناگزیر ہے، دریں اثناء متنازعہ پارلیمانی انتخابات میں ہارنے والے دو سو سے زائد امیدواروں نے صدارتی محل کے باہر دھرنا دیا، 180 کے قریب مظاہرین رات بھر صدارتی محل کے سامنے بیٹھے رہے۔
وقت نیوز کے مطابق پارلیمنٹ (اویسی جرگے) کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے افغان صدر نے کہا کہ طالبان کے دور کے بعد اب افغانستان ایک نمائندہ حکومت کے ذریعے ترقی کی راہ پر چل رہا ہے۔ افغانستان میں 30 سالہ خانہ جنگی اور قتل و غارت کے بعد الیکشن کرانا ایک مشکل مرحلہ تھا، عوام کے پختہ ارادوں سے امن کے لئے یہ مرحلہ طے پا گیا ہے۔ بدقسمتی سے افغانستان کی سرزمین دیگر اقوام کا میدان جنگ بنی ہوئی ہے۔ افغانستان میں کوششوں پر اسلامی ملکوں کے شکرگزار ہیں، انہوں نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ”غیرملکی مداخلت“ سنجیدہ مسئلہ بن گئی ہے جس کے سبب پارلیمانی الیکشن کے بعد لوگ سراپا احتجاج بن گئے۔ 
علاوہ ازیں افغانستان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس کے ایک لاکھ 52 ہزار فوجی زیرتربیت ییں جبکہ وزارت کے سارے بجٹ پر امریکہ کا براہ راست کنٹرول ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزارت دفاع کے ترجمان جنرل ظاہر عظیمی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
خبر کا کوڈ : 52161
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش