اسلام ٹائمز۔ پاناما لیکس کے معاملے پر اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے پر متفق نہ ہو سکیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے ٹی او آرز پر حکومت سے مزید مذاکرات نہ کرنے اور پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے پارلیمنٹ میں مشترکہ بل لانے کا اعلان کردیا۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موجود اپوزیشن جماعتوں کی بیٹھک کسی بڑے فیصلے پر نہ پہنچ پائی۔ حکومت پر دباو بڑھانے کے لیے قاف لیگ، عوامی مسلم لیگ اور بی این پی نے تو اسمبلیوں سے استعفوں کا مشورہ دیا مگر دیگر جماعتیں متفق نہ ہوئیں۔ متحدہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے پارلیمنٹ میں بل لایا جائے گا۔ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سندھ اور خیبرپختونخواہ اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اپوزیشن نے واضح کیا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق بل کی مخالفت کی تو پھر عوام سے رجوع کیا جائے گا۔ تحریک انصاف دیگر اپوزیشن جماعتوں کو سڑکوں پر لانے پر قائل نہ کر سکی۔ اے این پی اور قومی وطن پارٹی نے حکومت مخالف تحریک کی مخالفت کی۔ اجلاس میں متحدہ اپوزیشن نے متفقہ قرارداد کے ذریعے کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین اور پاکستان عوامی تحریک کو بھی دعوت دی گئی تھی۔ ایم ڈبلیو ایم کے تین رکنی وفد نے ناصر عباس شیرازی کی قیادت میں اجلاس میں شرکت کی۔