0
Monday 12 Sep 2016 22:55

جنوبی ایشیا میں نئی صف بندی، پاکستان کی روس سے جدید ترین جنگی جہازوں کی خریداری پر غور

جنوبی ایشیا میں نئی صف بندی، پاکستان کی روس سے جدید ترین جنگی جہازوں کی خریداری پر غور
اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور روس رواں برس پہلی مشترکہ فوجی مشقیں کرنے والے ہیں، جبکہ پاکستان جدید ترین روسی جنگی جہاز ایس یو 35 خریدنے پر بھی غور کر رہا ہے۔ پاکستانی فوج ٹینک شکن ہتھیاروں اور ایئر ڈیفنس نظام کے حصول کی خواہاں بھی ہے، تاہم یہ بات چیت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، گزشتہ 15 ماہ کے دوران آرمی، ایئر فورس اور نیوی کے سربراہوں نے ماسکو کے دورے کئے ہیں۔ ماسکو میں پاکستانی سفیر قاضی خلیل اللہ نے نجی اخبار کو بتایا ہے کہ ایئر چیف مارشل سہیل امان نے روسی حکام سے ثمرآور مذاکرات کئے ہیں۔ اس پیشرفت سے پتہ چلتا ہے کہ جنوبی ایشیا نئی تزویراتی صف بندی کے عمل سے گزر رہا ہے (اگرچہ کوئی بھی فریق کھل کر اس پر بات نہیں کر رہا)۔ اسلام آباد کے سفارتی ذرائع اور عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فوجی مشقیں فوج سے فوج کی سطح پر بڑھتا ہوا تعاون دونوں ممالک کے مسلسل فروغ پاتے باہمی تعلقات کی جانب ایک اور قدم ہے۔ ایک سینئر فوجی عہدیدار نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کی جانب سے دو دو سو اہلکار ان مشقوں میں حصہ لیں گے، جو کہ رواں برس کے آخر میں ہوں گی۔

ماسکو کیلئے پاکستانی سفیر قاضی خلیل اللہ نے نجی اخبار کو بتایا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک کے فوجی اہلکار مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں، ان مشقوں کو فرینڈشپ 2016ء کا نام دیا گیا ہے، تاہم انھوں نے ان مشقوں کی تفصیلات، مقام نوعیت یا تاریخ کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔ خلیل اللہ کے مطابق اس پیشرفت سے دونوں ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کی عکاسی ہوتی ہے۔ روسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ ’’ان (مشقوں) سے واضح طور پر فریقین کی جانب سے اپنے دفاعی، فوجی اور تکنیکی تعاون کو بڑھانے کی خواہش کا اظہار ہوتا ہے۔ اسلام آباد نے اس وقت اپنی خارجہ پالیسی کے آپشنز کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا، جب امریکا سے اس کے تعلقات خراب ہوئے۔ تعلقات میں خرابی کی پہلی وجہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کیلئے ایبٹ آباد میں خفیہ چھاپہ تھا، جبکہ دوسری وجہ افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کی سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملہ تھا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن نے امریکا اور نیٹو کے اقدام سے پاکستان پر آنے والے مضمرات کا جائزہ لے کر خارجہ پالیسی کیلئے نئے رہنما خطوط دیئے تھے، جن کے تحت روس سے رابطے استوار کئے گئے تھے۔

حال ہی میں ہونے والی سفیروں کی کانفرنس کی سفارشات کی بنیاد پر بھی پاکستانی وزارت خارجہ نے روس سے روابط بڑھائے ہیں۔ ان سفارشات کو اس امر سے بھی تقویت حاصل ہوئی کہ ایک اہم حالیہ پیشرفت میں امریکی قانون سازوں نے لاک ہیڈ مارٹن کو پاکستان کو 8 ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کیلئے فنڈز دینے سے روک دیا، حالانکہ ایک ڈیل کے تحت اس کی خریداری کیلئے جزوی ادائیگی امریکی انتظامیہ کرنا تھی، لیکن امریکی قانون سازوں نے پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر عکسریت پسندوں کے خلاف کارروائی نہ کئے جانے پر اس ڈیل کو روکا۔ پاکستان نے اس وقت سے اردن اور ترکی سمیت مختلف ممالک سے طیارے خریدنے کے متبادل ذرائع تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ ترکی نے تو پاکستان کے موجودہ جنگی طیاروں کے بیڑے کو جدید بنانے کی پیشکش بھی کی ہے۔ گزشتہ 15 ماہ کے دوران بری، فضائی اور بحریہ کے سربراہان نے روس کے دوے کئے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات کا اشارہ ملتا ہے۔ اعلیٰ سطح کے وفود کے ان تبادلوں کا نتیجہ پاکستان کی جانب سے روس سے ایم آئی 35 ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے معاہدے کی صورت میں سامنے آیا۔ وہ رسمی معاہدہ جو اگست 2015ء کو ماسکو میں ہوا، وہ پالیسی شفٹ تصور کیا جا سکتا ہے اور یہ امریکا بھارت بڑھتی ہوئی تزویراتی پارٹنرشپ کے جواب میں ہوا۔

ماسکو مدت دراز سے نئی دہلی سے طویل المدتی تعلقات کے تناظر میں اس کی ناراضی سے بچنے کیلئے پاکستان کو نظر انداز کرتا رہا ہے، لیکن چونکہ بھارت کا جھکاؤ تیزی سے امریکا کی جانب بڑھ رہا ہے، اس لئے روس نے پاکستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا شروع کر دیا ہے۔ اسلام آباد اپنی جانب سے ماسکو کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے اور اپنے آپشنز میں تنوع لانے کیلئے پرجوش ہے۔ ایم آئی 35 ہیلی کاپٹروں کے سودے کے بعد پاکستان اب روسی جنگی طیارے ایس یو 35 خریدنے کیلئے کوشاں ہے۔ اس مقصد کیلئے ایئر چیف سہیل امان نے جولائی میں ماسکو کا دورہ کیا تھا۔ پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ پی اے ایف چیف نے روسی حکام کے ساتھ ثمرآور مذاکرات کئے ہیں، لیکن انہوں نے فوجی خریداری کے حوالے سے مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔ دیگر دفاعی عہدیداروں کے حوالے سے روسی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ پاکستان ان ہتھیاروں کی خریداری کیلئے ابھی تک بات چیت کے ابتدائی مراحل میں ہے، اور یہ پاکستانی فوج ٹینک شکن ہتھیاروں اور ایئر ڈیفنس نظام کے حصول کی خواہاں بھی ہے۔
خبر کا کوڈ : 566948
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش