0
Thursday 22 Sep 2016 19:48
ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرنیکی صورت میں عالمی سطح پر امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا

اسلامی جمہوریہ ایران ہر قسم کے مذہبی اختلافات کو ہوا دیئے جانے کا مخالف ہے، ڈاکٹر حسن روحانی

بعض ممالک کو اپنے ہمسایہ ملکوں پر بمباریوں کا سلسلہ بند اور تکفیری دہشتگردوں کی حمایت سے ہاتھ کھینچنا ہوگا
اسلامی جمہوریہ ایران ہر قسم کے مذہبی اختلافات کو ہوا دیئے جانے کا مخالف ہے، ڈاکٹر حسن روحانی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے اپنے خطاب میں عالمی سطح پر پائے جانے والی بدامنی، دہشت گردی، انتہا پسندی اور علاقے میں تباہ کن جنگوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں جاری یہ دہشت گردی اور انتہا پسندی شاید گذشتہ پندرہ برسوں کے دوران بڑی طاقتوں کی سکیورٹی اسٹریٹیجی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے امن کو تباہ کرنے کی قیمت پر کسی ایک خاص خطے میں امن کی برقراری ممکن نہیں ہوسکتی۔ ایران کے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اکہترویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیویارک میں پندرہ سال قبل گیارہ ستمبر کو رونما ہونے والا واقعہ مشرق وسطٰی میں تباہ کن جنگ کا سبب بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئی بھی یہ نہیں سوچ سکتا تھا کہ گیارہ ستمبر کا واقعہ خود دیگر ہولناک واقعات اور جنگ کا باعث بنے گا۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ گیارہ ستمبر کے بعد شروع ہونے والی جنگ نے پوری دنیا میں دہشت گردی کا بیج بویا ہے اور آج دنیا کے سامنے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ہم کیوں اس طرح کی صورتحال سے دوچار ہوئے ہیں اور کون سے اقدامات، پالیسیاں اور نظریات پوری دنیا میں بدامنی کا باعث بنے ہیں۔؟

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ  پوری دنیا میں جاری بدامنی، دہشت گردی اور انتہا پسندی شاید گذشتہ پندرہ برسوں کے دوران بڑی طاقتوں کی سکیورٹی اسٹریٹیجی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے جو سبق ملتا ہے وہ یہ ہے کہ باقی دنیا کو بدامنی کا شکار بنا کر کسی ایک خطے میں امن کی برقراری، نہ صرف یہ کہ ممکن نہیں ہے بلکہ اس سے بدامنی میں اور زیادہ اصافہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے اس قسم کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ دہشت گرد عناصر عراق، شام اور لیبیا میں اپنی حکومت بنانے کا دعویٰ کرنے لگے اور اس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ان دہشت گردوں نے اپنے ناپاک عزائم کو دین کے لبادے میں پنہاں کر رکھا ہے اور تکفیری و انتہا پسندانہ نظریات کو ترویج دے کر دین رحمت و مہربانی کو تشدد اور وحشت کے دین میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو صدی نیویارک میں ہونے والے حملے کے بعد شروع ہوئی، اس کو مشرق وسطٰی میں مخاصمانہ رقابت اور جنگ کے شعلوں کی صورت میں جاری نہیں رہنا چـاہئے۔

ایرانی صدر مملکت نے کہا کہ آج مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا علاقہ انتہائی وحشیانہ اور تباہ کن پالیسیوں (اور اقدامات) کا شکار ہوگیا ہے اور اس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کے خون بہائے جاچکے ہیں اور دسیوں لاکھ شامی باشندے اپنے گھروں سے بے گھر ہوچکے ہیں، یمن کے عوام پر روزانہ مسلسل بمباری ہو رہی ہے، عراقی عوام کا ہر طبقہ اپنے ملک کی ارضی سالمیت اور ملک کے مستقبل کے سوال پر تشویش میں مبتلا ہے اور افغانستان آج بھی تشدد آمیز واقعات اور دہشت گردی کا شکار ہے جبکہ مظلوم فلسطینی عوام غاصب صیہونی حکومت کے نسل پرستانہ نظام کی بھینٹ چڑھے ہوئے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ اگر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ یہ خطرناک صورتحال ختم ہو اور علاقے میں امن و امان برقرار ہو تو علاقے کے بعض ملکوں کو اپنے ہمسایہ ملکوں پر بمباریوں کا سلسلہ بند اور تکفیری دہشت گردوں کی حمایت سے ہاتھ کھینچنا ہوگا اور اپنی ذمہ داریاں قبول کرتے ہوئے نقصانات کی تلافی کے لئے تیار ہونا ہوگا۔ انہوں نے علاقے میں سعودی عرب کی جارحانہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر سعودی عرب چاہتا ہے کہ وہ ترقی کرے اور علاقے میں امن قائم ہو تو اس کو تفرقہ انگیز پالیسیوں اور نفرت آمیز نظریات کو رواج دینے کے اقدامات اور ہمسایہ ملکوں کے حقوق پر حملہ کرنے سے باز رہنا ہوگا۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا اس بات پر یقین ہے کہ علاقے کے ممالک اپنے مشترکات پر بھروسہ کرکے اپنا مشترکہ مستقبل خود سنوار سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر قسم کے مذہبی اختلافات کو ہوا دیئے جانے کا مخالف ہے اور شیعہ اور سنی جو صدیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ پرامن زندگی گذار رہے ہیں، آئندہ بھی پرامن زندگی گذاریں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ علاقے کے مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے کہ ملکوں کی ارضی سالمیت اور قوموں کے اقتدار اعلٰی کا احترام کیا جائے اور دوسروں پر طاقت کے استعمال کی مخالفت کی جائے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ایٹمی معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ مذاکرات اور اعتدال پسندی کی پالیسیوں کا ایک کامیاب نمونہ ہے، جس نے ایک غیر ضروری بحران کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ ایک ایٹمی معاملے کے حل سے بالاتر ہے اور یہ معاہدہ دنیا کے پیچیدہ ترین معاملات اور مسائل کے حل کے لئے اہم درس ہے اور اسے صرف ایک سیاسی معاہدہ نہ سمجھا جائے۔

ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں یہ فراموش نہیں کرنا چـاہئے کہ دباؤ، دھمکیاں اور غیر قانونی پابندیاں جو ایران میں یورینیم کی افزود گی کی تنصیبات کو ختم کرنے کے لئے عائد کی گئی تھیں، ناکام ہوگئیں اور آج سلامتی کونسل اور آئی اے ای اے نے باضابطہ طور پر ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو تسلیم کر لیا ہے۔ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی راہ میں امریکہ کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کئے جانے پر تنقید کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ امریکہ اچھی طرح جانتا ہے کہ ایٹمی معاہدہ ایک چند جانبہ معاہدہ ہے اور اگر امریکہ نے اس کی خلاف ورزی کی تو یہ ایک بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی اور عالمی برادری کو اس پر شدید احتجاج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں عالمی سطح پر امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا، اس لئے اس نے اس معاہدے کے حوالے سے اب تک جو  بھی خلاف ورزی کی ہے، اس کی وہ فوری طور پر تلافی کرے۔
خبر کا کوڈ : 569513
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش