0
Tuesday 10 Jan 2017 21:37

ٹرین حادثہ کی ابتدائی رپورٹ جاری، ماتحت عملہ ذمہ دار قرار، بڑے افسران کو بچالیا گیا

ٹرین حادثہ کی ابتدائی رپورٹ جاری، ماتحت عملہ ذمہ دار قرار، بڑے افسران کو بچالیا گیا
اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت کو ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ موصول ہوگئی ہے جس میں حسب توقع ٹرین کے ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور، پھاٹک پر مامور عملہ، رکشہ ڈرائیور اور دھند کو حادثہ کے ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ ریلوے قوانین کے مطابق ہر ریلوے کراسنگ کے دونوں اطراف 180 میٹر کے فاصلہ پر سگنل ہوتا ہے جبکہ دھند زدہ علاقوں میں ان سگنلز سے 100 گز کے فاصلہ پر دھند پوسٹ ہوتی ہے جہاں مستقل وے انسپکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہلکا دھماکہ خیز مواد نصب کرے تاکہ ٹرین ڈرائیور اس معمولی دھماکہ کے سبب سگنل اور پھاٹک سے آگاہ ہو۔ اہم سوال ہے کہ کیا لودھراں پھاٹک پر دھند پوسٹ اور دھماکہ خیز مواد نصب تھا؟ اگر نہیں تو پھر بنیادی ذمہ داری ان اعلیٰ حکام پر بھی عائد ہوتی ہے جنہوں نے ریلوے قوانین کی خلاف ورزی کی۔ تحقیقاتی کمیٹی کو اس امر کا بھی جائزہ لینا چاہیئے کہ دھند پوسٹ اور دھماکہ خیز مواد کے لئے مختص بجٹ کہاں جا رہا ہے۔ 

دوسری جانب لودھراں ٹرین حادثے میں ڈرائیور پر مقدمہ درج کرنے پر ملتان کے 200 ڈرائیوروں نے احتجاجاً ریٹائرمنٹ کی درخواستیں ریلوے حکام کو جمع کرا دیں اور احجاجاً اپنے استعفے ریلوے حکام کو جمع کرا دیئے ہیں۔ ٹرین ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ کسی بھی حادثے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے نچلے طبقے کو قصور وار ٹھہرا کر ریلوے افسران کو بچا لیا جاتا ہے۔ دھند کے دوران پھاٹک کے گیٹ کیپر کو پٹاخے دیئے جاتے ہیں جو ریلوے ٹریک پر لگائے جاتے ہیں تاہم کافی عرصے سے ریلوے افسران پٹاخوں کی مد میں جاری ہونے والی رقم میں خورد برد کر رہے ہیں۔ رننگ اسٹاف کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں ریٹائرمنٹ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں اس لئے ہم نے احتجاجاً اپنے استعفے ریلوے حکام کے حوالے کر دیئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 598929
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش