0
Saturday 11 Mar 2017 23:34

پاک افغان بارڈر بندش سے نقصان مگر سکیورٹی کیلئے کمپرومائز کرنا پڑتا ہے، نفیس ذکریا

پاک افغان بارڈر بندش سے نقصان مگر سکیورٹی کیلئے کمپرومائز کرنا پڑتا ہے، نفیس ذکریا
اسلام ٹائمز۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ بارڈر اس لئے بند نہیں کیا کہ ہمیں بارڈر بند کرنے کا شوق تھا۔ پاکستان میں دہشت گردی کے کئی واقعات ہوئے جن میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ ان واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے والے افغانستان میں مقیم ہیں۔ ہماری سکیورٹی کیلئے ضروری تھا کہ ہم بارڈر بند کریں، پاکستان نے 40 سال تک افغان باشندوں کو پناہ دی اور بالکل بھائیوں کی طرح انہیں رکھا۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی روکنے کیلئے بارڈر بند کیا تھا، سکیورٹی رسک کے باوجود اسے کھولا، ہماری کوشش ہے کہ دو طرفہ معاملات حل ہوں۔ دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ نفیس ذکریا نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے دونوں سائیڈ کا نقصان ہے لیکن بات جب سکیورٹی کی ہو تو پھر آپ کو کچھ کمپرو مائز کرنا پڑتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اقتصادی حوالے سے افغانستان ہمارا کولیشن پارٹنر ہے، بارڈر کی بندش کا فیصلہ وقتی ہے، جب ہمیں یقین ہو جائے کہ ہم نے اپنے شہریوں اور فوجی جوانوں کی سکیورٹی کنٹرول کر لی ہے تو اس بارے میں بھی حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر سکیورٹی رسک کے باوجود کھولا، بارڈر بند کرنے سے نقصان دونوں طرف ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد دونوں ممالک کے دشمن ہیں، دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان افغانستان کیلئے مستقل دروازے کھلے رکھے، ہماری کوشش ہے کہ دو طرفہ معاملات حل ہوں۔
خبر کا کوڈ : 617312
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش