0
Sunday 10 Apr 2011 08:36

تعلقات بدستور کشیدہ، سی آئی اے اور آئی ایس آئی کی مشترکہ کارروائیاں جنوری سے بند ہیں

تعلقات بدستور کشیدہ، سی آئی اے اور آئی ایس آئی کی مشترکہ کارروائیاں جنوری سے بند ہیں
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے ایک سینئر انٹیلی جنس افسر نے بتایا ہے کہ امریکی ایجنسی سی آئی اے اور پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی مشترکہ کارروائیاں جنوری سے بند ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگجوؤں کیخلاف لڑائی اور افغانستان میں جاری جنگ کیلئے ضروری دونوں کے تعلقات میں کشیدگی موجود ہے۔ سینئر انٹیلی جنس افسر نے بتایا کہ فی الوقت مشترکہ آپریشنز بند ہیں اور یہ کارروائیاں اس وقت سے بند ہیں جب جنوری میں امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں لاہور میں دو شہریوں کے قتل اور مارچ میں ڈورن حملوں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے باعث پاک امریکا تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی۔ دوسری جانب سی آئی اے کے ترجمان جارج لٹل نے رائٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ سی آئی اے کے آئی ایس آئی کے ساتھ تعلقات برسوں سے ہیں اور مضبوط ہیں اور جب بھی کوئی معاملہ سامنے آتا ہے تو مل کر حل کیا جاتا ہے اور یہی مضبوط تعلقات کی نشانی ہے۔ تاہم، دونوں ایجنسیوں کے درمیان تعلقات سے بخوبی آگاہ ایک اور امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام سی آئی اے کی سرگرمیوں کو روکنے، محدود کرنے یا پھر کم از کم ان کی نگرانی کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ انکشاف ہوا کہ مسلح امریکی ٹھیکیدار (کنٹریکٹرز) پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں اور کام کر رہے ہیں تو اس سے آئی ایس آئی کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، جس سے وہ ناراض ہو گئی۔ ایک سینئر پاکستانی فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاکستان ہماری سرزمین ہے، ہمیں معلوم ہے کہ کس سے کیسے نمٹنا ہے، کھیل کے اصول کوئی اور نہیں بلکہ ہم طے کریں گے، یہ افغانستان نہیں ہے، ان لوگوں کو اپنی جاسوسی کی کارروائیاں روکنا ہوں گی۔ ڈرون حملوں کے حوالے سے ایک سینئر عسکری عہدیدار کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے ناقابل قبول ہیں، یہ ہماری حدود کی واضح خلاف ورزی ہیں، ہم ان ڈرونز کو مار گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔







Print

خبر کا کوڈ : 64274
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش