0
Saturday 16 Apr 2011 16:52

سکوار سے جاگیر بسین تک غیرقانونی طریقے سے حاصل کی گئی زمین کی چھان بین ہونی چاھئے، آغا راحت الحسینی

سکوار سے جاگیر بسین تک غیرقانونی طریقے سے حاصل کی گئی زمین کی چھان بین ہونی چاھئے، آغا راحت الحسینی

گلگت:اسلام ٹائمز۔ امام جمعہ و جماعت امامیہ جامع مسجد گلگت آغا سید راحت حسین الحسینی نے نماز جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ دنوں شرپسندوں اور پلاٹ مافیا کی طرف سے نگر کالونی اور امامیہ ہاسٹل بگروٹ کی ملکیتی اراضی پر تعمیر شدہ دیوار کو گرانے کے اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شرپسندوں اور پلاٹ مافیا کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے، تاکہ علاقے میں امن وامان کے قیام میں خلل پیش نہ آئے۔
انہوں نے سینئر صوبائی وزیر محمد جعفر کی طرف سے اسمبلی فلور پر شر پھیلانے والے عناصر کی نشاندھی کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہ اگر تمام ممبران اسمبلی، وزراء اور ارباب اختیار حق گوئی سے آواز اٹھائیں اور شرپسندوں کی نشاندھی کریں تو علاقہ دوبارہ امن کا گہوارہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ اتحاد کمیٹی کے نام سے محض ایک مسلک کو بلا وجہ تنگ کرنے کی روش کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق کے حصول کے لئے کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور بےجا تنگ کیا گیا تو راست اقدام پر مجبور ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو زمین سکوار سے جاگیر بسین تک غیرقانونی طریقے سے حاصل کی گئی ہے اس کی چھان بین ہونی چاھئے۔ کنو داس، سکار کوئی، جوٹیال، وحدت کالونی اور دیگر جگہوں پر جعلی انتقالات سے ہزاروں کنال اراضی خورد برد کی گئی۔ اتحاد کمیٹی ان جگہوں پر غیرقانونی اور قبضہ مافیا کے خلاف اقدام کیوں نہیں اٹھاتی۔ تحصلیدار، پٹواری اور گرداور کی طرف سے کمیشن کے عوض عوام کے حقوق پر ڈاکہ کیوں ڈالا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینئر صوبائی وزیر محمد جعفر کی طرف سے حق گوئی پر عوام کی طرف سے خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ کمشن خور تحصیلدار اور گرداور پٹواری کی نشاندھی کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ حالات کو ابتر ہونے سے بچانے کے لئے ذمہ داروں کے خلاف شر اور فساد پھیلانے کے جرم میں تعزیرات پاکستان کے تحت مقدمہ چلایا جائے اور گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ 
علامہ راحت حسینی نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کو ظالم اور مظلوم کے درمیان فرق کرنا چاھئے۔ ظالم اور مظلوم میں فرق ختم کیا گیا تو ناانصافی عروج پر پہنچ جائے گی اور حالات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ 1965ء میں نگر اور بگروٹ حراموش کے عوام کے لئے زمینیں الاٹ کی گئیں اور نگر اور بگروٹ، حراموش کے عوام نے حسب استطاعت تعمیرات بھی کیں، جو تاحال جاری ہیں لیکن آج چند شرپسندوں کی طرف سے نظام کو کمزور کرنے اور علاقے میں انارکی پھیلانے کی کوشیں کی جارہی ہیں جو کہ گلگت میں قیام امن کے لئے انتہائی مضر اور خطرناک صورت حال کا باعث بنے گی، جس پر ملت جعفریہ شدید تحفظات رکھتی ہے۔ صوبائی حکومت کے ساتھ عوام بھی ذمہ دار ہیں کہ وہ ایسے عناصر کیخلاف اقدامات کریں، جس طرح نگر اور بگروٹ حراموش کے لوگوں نے اپنے حق کے لئے کیا ہے۔ 
انہوں نے قوم کو پیغام دیا کہ وہ اپنے حق کے حصول کے لئے کوئی سمجھوتہ نہ کریں اور دوسروں کے حقوق کو غصب کرنے سے باز رہیں۔ ملت اور قوم کے اندر جذبہ خیر سگالی پیدا ہونے سے علاقے میں فتنہ فساد اور ظلم و بربریت کا خاتمہ خود بخود ہوجائے گا۔ بعد ازاں انہوں نے پولیس اہلکاروں کو بحال کرنے پر آئی جی تحسین انور علی شاہ کے اقدام کو سراہا اور اس کو نیک شگون قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ حکمران انصاف پر مبنی فیصلے کریں گے اور مساوات قائم کرنے کے لئے جستجو کریں، تاکہ معاشرے میں موجود برائیوں کا خاتمہ ہوسکے اور گلگت بلتستان میں امن و آشتی کے قیام سے علاقے میں تعمیر و ترقی کی رفتار بہتر ہوسکے۔
خبر کا کوڈ : 65660
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش