0
Tuesday 22 Aug 2017 05:56
پاکستان افغانستان میں قیام امن میں ہماری مدد کرے

امریکی صدر نے بھارت کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے، اربوں ڈالر دینے کے باوجود پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات

عراق سے تیز انخلا کا نتیجہ داعش کے تیزی سے پروان چڑھنے کیصورت میں نکلا، اس لئے ایسی غلطی افغانستان میں نہیں دہرائی جائیگی
امریکی صدر نے بھارت کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے، اربوں ڈالر دینے کے باوجود پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سے ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کر دیا، کہتے ہیں کہ اربوں ڈالر دینے کے باوجود پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں، امریکی صدر نے بھارت کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے، افغانستان میں کردار ادا کرنے کی بھی پیش کش کر دی۔ ورجینیا کے علاقے آرلینگٹن میں فوجی اڈے پر اپنے خطاب میں امریکی صدر نے افغانستان اور پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے بارے میں نئی امریکی پالیسی کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا پاکستانی عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر پاکستان کی قدر کرتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ اربوں ڈالر دینے کے باوجود پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں، اب برداشت نہیں کریں گے، پاکستان کو اپنی کمٹمنٹ دکھانا ہوگی۔ امریکی صدر نے کہا ہم چاہتے ہیں پاکستان افغانستان میں قیام امن میں ہماری مدد کرے۔ امریکی صدر نے اپنے خطاب میں مزید کہا پاکستان اور افغانستان سے متعلق امریکہ کا موقف واضح ہے، افغان حکومت اور فوج کی مدد جاری رکھیں گے، افغان عوام کو ڈکٹیٹ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا افغانستان اپنے مستقبل کا خود تعین کرے گا، افغانستان اور پاکستان میں 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ امریکی صدر نے کہا دہشت گرد معصوم شہریوں کو قتل کرتے ہیں۔ جنگ واشنگٹن میں نہیں جیتی جاتی، گراؤنڈ پر موجود فوجی جنگ میں کامیاب ہوتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا انسداد دہشت گردی کے لئے فوج کے اختیارات بڑھا رہے ہیں، ہمارے فوجی جیت کے لئے جنگ لڑیں گے۔ امریکی صدر نے کہا چاہتے ہیں نیٹو اتحادی نئی حکمت عملی میں ساتھ دیں، ہماری حکمت عملی میں کوئی ٹائم فریم نہیں ہوگا، دہشت گردوں کو ہمارے منصوبوں کا علم نہیں ہونا چاہیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عراق سے تیز انخلا کا نتیجہ داعش کے تیزی سے پروان چڑھنے کی صورت میں نکلا، اس لئے ایسی غلطی افغانستان میں نہیں دہرائی جائے گی۔ امریکی صدر نے کہا ہماری نئی پالیسی میں افغانستان اور پاکستان خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ سفارتی، سیاسی اور فوجی حکمت عملی کو یکجا کر کے اقدام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا صرف فوجی طاقت سے افغانستان میں امن نہیں آسکتا، افغان عوام کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی راہ ہموار کرتے ہوئے امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے وعدے سے پھِر گئے جبکہ پاکستان پر دہشتگردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام دہرا دیا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بحیثیت کمانڈر اِن چیف امریکی قوم سے اپنے پہلے رسمی خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کیا۔ اپنے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔ امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اُنہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے، جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اس رویے کو تبدیل ہونا چاہیے اور بہت جلد تبدیل ہونا چاہیے۔ افغانستان میں 16 سال سے جاری جنگ کو وقت اور پیسے کا ضیاع قرار دینے کے اپنے سابقہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اوول آفس کی ڈیسک کے پیچھے سے صورتحال مختلف دکھائی دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے تیزی سے انخلاء کی صورت میں ایک خلاء پیدا ہوگا جسے دہشت گرد فور طور پر بھر دیں گے۔

گو ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں تعینات کئے جانے والے امریکی فوجیوں کی کُل تعداد سے متعلق خاموش رہے، تاہم وائٹ ہاؤس کے سینیئر حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر اپنے سیکرٹری دفاع کو افغانستان میں مزید 3900 فوجیوں کی تعیناتی کا اختیار دے چکے ہیں۔ اپنے خطاب میں امریکی صدر نے خبردار کیا کہ ان کا نقطہ نظر اب تصوراتی سے زیادہ حقیقت پسندانہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد "بلینک چیک‘" نہیں، ہم قوم کی دوبارہ تعمیر نہیں کر رہے، ہم دہشت گردوں کا صفایا کر رہے ہیں۔ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ امریکی صدر نے طالبان سے سیاسی ڈیل کا اشارہ بھی دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مؤثر فوجی کوششوں کے بعد ممکن ہے کہ ایسا سیاسی تصفیہ ہو جائے، جس میں افغانستان میں موجود طالبان عناصر بھی شریک ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم کوئی نہیں جانتا کہ ایسا کب ہوگا، لیکن امریکہ طالبان کا سامنا کرنے کے لئے افغان حکومت اور فوج کی حمایت جاری رکھے گا۔ دوسری جانب جنوبی ایشیاء میں اہم اتحادی بھارت سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان میں استحکام کے لئے بھارتی کردار کو سراہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت امریکہ کے ساتھ تجارت سے اربوں ڈالر حاصل کرتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ بھارت افغانستان کی اقتصادی معاونت اور ترقی کے لئے مزید کام کرے۔
خبر کا کوڈ : 663285
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش