0
Saturday 21 Oct 2017 16:13

فحاشی اور عریانیت کے ذریعے بے راہ روی کو فروغ دینے والی امریکی فلمی صنعت میں جنسی ہراسگی کیخلاف مہم

فحاشی اور عریانیت کے ذریعے بے راہ روی کو فروغ دینے والی امریکی فلمی صنعت میں جنسی ہراسگی کیخلاف مہم
اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر میں عریاں ثقافت اور فحاشی کو فروغ دینے والے امریکی ادارے ہولی وڈ کے فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف تقریباً 18 اداکاراؤں و خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جب کہ 5 اداکاراؤں نے ان پر ریپ کے الزامات بھی لگائے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر می ٹو (Me Too) نامی مہم کا آغاز ہوگیا۔ ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ریپ جیسے سنگین الزامات لگانے والی اداکاراؤں، ماڈلز، گلوکاراؤں، فیشن ڈیزائنرز اور صحافیوں میں انجلینا جولی، ایشلے جڈ، جیسیکا بارتھ، کیتھرین کنڈیل، گوینتھ پالٹرو، ہیدر گراہم، روسانا آرکوئٹے، امبرا بٹیلانا، زوئے بروک، ایما دی کانس، کارا دیلوگنے، لوشیا ایونز، رومولا گرائے، ایلزبتھ ویسٹوڈ، جوڈتھ گودریچے، ڈان ڈیننگ، جیسیکا ہائنز، روز میکگوان، ٹومی این رابرٹس، لیا سینڈوئکس، لورین سوین اور مرا سرینو شامل ہیں۔ اسی حوالے سے امریکی اداکارہ ایلسا میلانو نے ٹوئٹر پر می ٹو (MeToo#) یعنی میں بھی، کے عنوان سے ایک ٹرینڈ کا آغاز کیا۔

اداکارہ نے تمام خواتین سے درخواست کی کہ اگر آپ کو بھی کبھی کسی نے جنسی طور پر ہراساں کیا، یا آپ پر تشدد کیا ہے تو اپنے اسٹیٹس میں می ٹو لکھیں، اس سے ہم لوگوں کو اس بات کا اندازہ دلا سکتے ہیں کہ یہ مسئلہ کتنا بڑا ہے۔ اب تک لاکھوں کی تعداد میں خواتین اس ٹرینڈ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ردعمل کا اظہار کرچکی ہیں۔ پاکستان میں بھی ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اس ٹرینڈ کا استعمال کیا۔ خیال رہے کہ معروف اداکارہ انجلینا جولی نے بھی ہاروی وائنسٹن پر نازیبا رویہ اپنانے جیسے الزامات لگائے اور بتایا کہ انہوں نے ان کے ساتھ صرف ایک فلم میں اُس وقت کام کیا جب وہ جوان تھیں، تاہم ہاروی وائنسٹن کی جانب سے موصول ہونے والے پیغامات اور ان کا رویہ برا تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے ان کے ساتھ مزید کام نہیں کیا۔ نیویارک اور لندن پولیس نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف الگ الگ تحقیقات بھی جاری کررکھی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 678189
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش