0
Thursday 2 Nov 2017 13:09

پشتونخوا میپ نے بھی گورنر کے دعوے کو جھوٹ قرار دیدیا

پشتونخوا میپ نے بھی گورنر کے دعوے کو جھوٹ قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ فاٹا گرینڈ جرگہ الائنس کے بعد پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھی فاٹا انضمام پر مولانا فضل الرحمٰن اور محمود خان اچکزئی کی رضامندی کے حوالے سے گورنر خیبر پختونخوا انجینئر اقبال ظفر جھگڑا کے بیان کو مسترد کردیا ہے۔ پشتونخوا میپ اسلام آباد دفتر سے جاری بیان میں گورنر خیبر پختونخوا کے تمام بیانات کی تردید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ چیئرمین محمود خان اچکزئی ہمیشہ فاٹا کے مستقبل کے فیصلے فاٹا کے عوام کی مرضی کے بغیر کرنے کی مزاحمت کرتے آرہے ہیں اور اس سلسلے میں گورنر خیبر پختونخوا کے ساتھ ان کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ بیان میں مزید واضح کیا گیا ہے کہ پشونخوا میپ نے مسلسل اپنے موقف میں قبائلی عوام پر لاگو ایف سی آر قانون کے ظالم شقوں کو نکالنے اور ان کو جغرافیائی حدود میں اپنی موجودہ آئینی حیثیت میں برقرار رکھتے ہوئے وہاں تمام بنیادی حقوق کے تحفظ پر زور دیا ہے اور فاٹا اصلاحات کے نام پر ان علاقوں اور وسائل کو ضم کرنے کی مخالفت کی ہے جو شدید سیاسی ردعمل پیدا کر سکتی ہے۔ پشتونخوا میپ اور چیئرمین محمود خان اچکزئی کا مطالبہ ہے کہ فاٹا منتخب کونسل کا قیام فاٹا کے عوامی رائے سے عمل میں لایا جائے اور یہ منتخب کونسل اپنا گورنر منتخب کرے اور اپنے اقتصاد، وسائل پر مکمل اختیار سے اپنے علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر لائیں۔

پشتونخوا میپ فاٹا کے بہترین مستقبل کو صرف اور صرف فاٹا کے عوام کے ذریعے ممکن سمجھتی ہے اس لئے ان کے علاقوں پر کسی بھی بڑی تبدیلی کو ان کی مرضی و منشاء کے بغیر نہ کرنے پر زور دیتی ہے۔ پشتونخوا میپ قبائل کی رائے کے بغیر کسی بھی آئینی تبدیلی جو قبائل کی سیاست اور مستقبل کو نقصان پہنچائے کی شدید انداز میں مخالفت کرے گی۔ واضح رہے کہ 31 اکتوبر کو گونر خیبر پختونخوا انجینئر اقبال ظفر جھگڑا نے پشاور یونیورسٹی میں کانوکیشن کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ فاٹا انضمام کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن نے ایک ملاقات کے دوران رضامندی ظاہر کردی ہے جبکہ محمود خان اچکزئی سے بھی اس ضمن میں ملاقات ہوچکی ہے۔ فاٹا گرینڈ جرگہ الائنس نے گورنر کے اس دعوے کو مسترد کیا تھا اور مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ گورنر خیبر پختونخوا فاٹا کا نمائندہ ہے جس کے ذمہ داریوں میں یہ بات شامل ہے کہ وہ فاٹا کے مشران اور عوام کو ساتھ لے کر چلے نہ کہ فاٹا سے مخصوص لوگوں کو ساتھ لے اور ان کو خوش کرنے کیلئے تمام قبائلیوں کے سرو کا سودا کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 680866
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش