0
Friday 5 Jan 2018 16:03

حکومت ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی نے سلمان تاثیر قتل کیس میں دلچسپی ظاہر نہیں، آئی اے رحمٰن

حکومت ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی نے سلمان تاثیر قتل کیس میں دلچسپی ظاہر نہیں، آئی اے رحمٰن
اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر پنجاب اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مقتول رہنما سلمان تاثیر کے قتل سے متعلق انسانی حقوق کے رہنما آئی اے رحمٰن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے حکومت میں ہونے کے باوجود اس کیس میں دلچسپی ظاہر نہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان تاثیر کی ساتویں برسی کے موقع پر آئی اے رحمٰن نے کہا کہ سلمان تاثیر کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے توہینِ رسالت کے قانون میں ترمیم چاہی تھی، بعد ازاں سپریم کورٹ نے اس بات کی تصدیق بھی کی 295 سی پینل کوڈ کے قانون پر اعتراز اٹھانا توہین رسالت کے زمرے میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ جب سلمان تاثیر کا قتل ہوا اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت تھی لیکن اس کے باوجود ان کی جماعت نے اس معاملے میں خاص دلچسپی کا اظہار نہیں کیا، اگرچہ اس دور میں پیپلز پارٹی پر اس حد تک دباؤ تھا کہ وہ ان (سلمان تاثیر) کا سوگ بھی نہ منا سکے، بعد ازاں قانون نے اپنا راستہ اختیار کیا۔ سلمان تاثیر کی شخصیت اور ذاتی ہم آہنگی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ لکھنے اور پڑھنے کے اعتبار سے ان سے اکثر ملاقاتیں ہوا کرتی تھیں، بعد ازاں پیپلز پارٹی میں شمولیت کے بعد وہ ایک اہم کارکن کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آئے۔ آئی اے رحمٰن نے کہا کہ سلمان تاثیر ایک بااصول آدمی تھے البتہ وہ ہر اس حکمراں سے خوش رہتے تھے جو ان کے کام میں دخل اندازی نہ کرے، جیسا کہ مشرف کے دور کو وہ اپنے لیے بہتر قرار دیتے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پسند، ناپسند کا اختیار عوام کو ہے لیکن ایسی جماعت جو جمہوری روایات کو تسلیم نہ کرتے ہوئے نفرت کی بنیاد پر سیاست کرے اور پھر جس کے سامنے حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے، پاکستان کے لیے آنے والے دور میں بہت مشکل کا سبب بن سکتی ہے۔ رہنما انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ سلمان تاثیر کے قتل کے بعد آزادی اظہار کی اجازت جو پہلے ہی کم تھی وہ اب مزید کم ہوگئی ہے، پاکستان کی کوئی سیاسی جماعت اس وقت اتنی جرات نہیں رکھتی کہ وہ نفرت کی بنیاد پر سیاست کرنے والوں کے خلاف کھل کر سامنے آسکے۔ یاد رہے کہ 4 جنوری سنہ 2011 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس کی کوہسار مارکیٹ میں گورنر پنجاب سلمان تاثر کو ان کے ذاتی سرکاری محافظ ممتاز قادری نے توہینِ رسالت کے قانون میں ترامیم کا مطالبہ کرنے پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ممتاز قادری کو قتل کے الزام میں دو بار سزائے موت اور دو لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی تھی۔
خبر کا کوڈ : 694885
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش