0
Tuesday 3 May 2011 18:52

پیپلزپارٹی اور ق لیگ کا اتحاد ابتداء میں ہی تنازعات کا شکار ہو گیا

پیپلزپارٹی اور ق لیگ کا اتحاد ابتداء میں ہی تنازعات کا شکار ہو گیا
لاہور:اسلام ٹائمز۔ پیپلزپارٹی اور ق لیگ کا اتحاد ابتداء میں ہی تنازعات کا شکار ہو گیا۔ وزراتوں کی تقسیم کے حوالے سے تلخیاں پیدا ہو گئی ہیں یہاں تک کہ اراکین اسمبلی کو جو وزارتیں دی گئیں ہیں وہ ان سے ناخوش ہیں اور اسے کمزور ڈیل کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ بعض ارکان نے وزارتوں کے بغیر رہنے کو ہی مناسب سمجھا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیصل صالح حیات سمیت کئی افراد نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ نئے وزراء کے درمیان بھی اختلافات نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ سات میں سے تین وزراء براہ راست چودھریوں میں سے ہیں ق لیگ کے کسی سینئر کو وزارت نہیں دی گئی۔ جب ق لیگ پیپلزپارٹی سے مذاکرات کر رہی تھی اس وقت ارکان کو بتایا گیا کہ وہ وزارت خارجہ، وزارت پٹرولیم اور پانی و بجلی کے علاوہ ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ابتدا میں پی پی نے مشاہد حسین سید کو سفیر بنانے کی پیش کش کی تھی مگر وہ وزارت خارجہ لینا چاہتے تھے۔ دوسری جانب ق لیگ کو کلیدی وزارتیں ملنے کی امید تھی مگر پی پی نے ان کے ساتھ پہلے دن ہی ہاتھ کر دیا۔ ق لیگ کے وزراء اس تذلیل کو قبول کرنے پر مجبور ہیں، کیوں کہ ان کے قائدین صدر زرداری کی ماہرانہ چال کا شکار ہو چکے ہیں۔ ق لیگ کو بے وقعت وزراتیں دی گئی ہیں۔
نائب وزیراعظم بننے کی پرویزالٰہی کی خواہش بھی پوری نہیں ہو سکی اگر انہیں یہ عہدہ دیا گیا تو سپریم کورٹ ایکشن لے گی کیوں کہ یہ غیر آئینی عہدہ ہے۔ اس کے لئے اگر پارلیمنٹ میں قانون سازی کرکے آئین میں تبدیلی کی جاتی ہے تو متحدہ قومی موومنٹ اور جے یو آئی کے عدم تعاون سے ایسا ممکن نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ نے جلد بازی کا مظاہرہ کیا ہے اور صدر زرداری کی سیاسی چال کو سمجھنے سے قاصر رہے ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ق لیگ میں اب چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں اور ممکن ہے یہ اتحاد زیادہ دیر نہ چل سکے۔
خبر کا کوڈ : 69599
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش