0
Monday 3 Sep 2018 21:34

کھربوں روپے کے معاملات کو درست کرکے بہتری کیلئے کام کرنا ہوگا، جام کمال

کھربوں روپے کے معاملات کو درست کرکے بہتری کیلئے کام کرنا ہوگا، جام کمال
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ اربوں کھربوں روپے کے معاملات کو درست کرکے عوام کی زندگیوں کیلئے بہتری کیلئے پائیدار کام کرنا ہوگا۔ وزراء اور بیوروکریسی کو سہولیات دیں گے، مگر کام بھی لیں گے۔ بلوچستان کی مالی حالت انتہائی کمزور ہے۔ گذشتہ دو ادوار کی غلط منصوبہ بندی سے خسارے کا سامنا ہے۔ 88 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں 20 ارب روپے بھی موجود نہیں۔ پہلے اپنے گھر کو درست کرکے سالانہ ترقیاتی پروگرام اور اخراجات کو بہتر کریں گے، اس کے بعد وفاق سے خصوصی پیکیج کا مطالبہ کریں گے۔ وزیراعلٰی ہاؤس کوئٹہ میں شجر کاری مہم کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شجرکاری مہم میں تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنر اور اسکولوں کو بھی شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس مہم کے تحت مجموعی طور پر پچانوے ہزار پودے لگائے جائیں گے، یہ لوگوں کو شجر کاری کی جانب سے راغب کرنے کی کوششیں ہیں۔ ہم شجر کاری کیلئے باقاعدہ اسٹیڈی کرائیں گے اور علاقوں کی نشاندہی کریں گے اور پھر ہر علاقے کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس قسم کے پودے لگائیں گے۔ بارانی علاقوں میں بھی پودے لگائے جائیں گے اور جہاں پانی کا بندوبست نہیں ہوگا، وہاں سولر پینل کے ذریعے ٹیوب ویل سے پانی دینے کا بندوبست کیا جائیگا۔

بلوچستان میں درختوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، کیونکہ ہمارا زیادہ تر رقبہ صحرائی اور خشک علاقوں پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے زیارت میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق سوال پر کہا کہ بلوچستان پسماندہ صوبہ ہے۔ گیس نہ ہونے کی وجہ سے لوگ لکڑیوں کی کٹائی پر مجبور ہیں۔ جب وہ وفاقی وزیر تھے تو پچیس سے تیس اضلاع کو گیس کی فراہمی کے منصوبہ شروع کیا گیا تھا، جس کے ٹینڈر بھی ہوگئے تھے، مگر اس میں کچھ تاخیر ہوگئی۔ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں اس معاملے کو اٹھایا جائیگا کہ اس منصوبے کو جلد مکمل کیا جائے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام ہے تو 88 ارب روپے ہے۔ مگر اس میں بیس ارب روپے بھی موجود نہیں۔ ملک کا چوالیس فیصد رقبے پر مشتمل صوبے میں اگر آپ نے سڑکیں، ڈیم، اسکول اور پانی کے منصوبے بنانے ہیں تو اس کیلئے بیس بائیس ارب روپے کچھ بھی نہیں، اس لئے ہم وفاقی حکومت سے ایک بار خصوصی پیکیج دینے کی بات کریں گے۔ ایسا پائیدار پیکیج ملے جس سے ہمارا پی ایس ڈی پی ٹھیک ہوں۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ ہمیں 88 ارب روپے دیں یا 100 ارب روپے دیں۔ ہم ان کو کہیں گے کہ ہم اپنا پی ایس ڈی پی ٹھیک کررہے ہیں۔ ہم کٹوتیاں کررہے ہیں اور اپنے نظام کو صحیح کررہے ہیں، لیکن ساتھ ساتھ ہمیں یہ گرانٹس یا فنڈنگ بھی چاہیئے۔ ہم پہلے اپنے پی ایس ڈی پی کا جائزہ لے رہے ہیں، کیونکہ بلوچستان ہائیکورٹ نے پی ایس ڈی پی کی سولہ سو سے زائد اسکیموں کو نکالنے کا حکم دیا ہے، کیونکہ یہ اسکیمیں مطلوبہ طریقہ کار پورا کئے بغیر شامل کی گئیں۔
خبر کا کوڈ : 747878
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش