0
Wednesday 1 Jun 2011 16:41

اسامہ کی پاکستان میں موجودگی ڈبل گیم کا ثبوت ہے، کیانی یا پاشا کو اسامہ کی موجودگی کا براہ راست علم تھا، امریکی اخبار کا الزام

اسامہ کی پاکستان میں موجودگی ڈبل گیم کا ثبوت ہے، کیانی یا پاشا کو اسامہ کی موجودگی کا براہ راست علم تھا، امریکی اخبار کا الزام
 کراچی:اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار "بوسٹن گلوب" نے اسامہ بن لادن کی پاکستان میں مبینہ ہلاکت اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تیار کردہ ایک کی رپورٹ میں کہا ہے کہ جنرل کیانی ملکی اور غیرملکی سطح پر شدید دباوٴ کا شکار ہیں، امریکی حکام نے خبرادر کیا ہے کہ اگر پاکستان القاعدہ کے رہنما اسامہ کو پناہ دینے میں ملوث پایا گیا تو امریکا اربوں ڈالر کی پاکستانی امداد کو ختم کر دے گا۔ پاکستان فوج نے 11 ستمبر 2001ء کے بعد ملٹری سے اسلام پسند فوجیوں کو نکالنا شروع کر دیا تھا، فوج کی صفوں میں اسلامی انتہا پسندوں کی موجودگی سے اعلٰی فوجی حکام تشویش میں مبتلا ہیں۔ اخبار نے ایک جگہ پر زہر افشانی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بین الاقوامی برادری سمجھتی ہے کہ اسامہ کی پاکستان میں موجودگی اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ پاکستان ڈبل گیم کھیل رہا ہے، اور یہ کہ کیانی یا احمد شجاع پاشا کو اسامہ کی موجودگی کا براہ راست علم تھا۔
امریکی اخبار نے مزید لکھا ہے کہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے لیے امریکی حملہ اور ہائی سیکورٹی والی جگہوں پر عسکریت پسندوں کے حملے سے پریشان اعلٰی فوجی حکام کو اس صورت حال نے مزید پریشان کر دیا ہے کہ فوج کی صفوں میں اسلامی انتہا پسند موجود ہیں، جو ریاست کے خلاف مہم میں عسکریت پسندوں کی مدد کر رہے ہیں۔ یہ تشویش ناک صورتحال ملٹری اکیڈمی سے ایک میل سے بھی کم فاصلے پر اسامہ بن لادن کے قتل کے بعد سے شدید ہو گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے کراچی میں نیول بیس میں مسلح مزاحمت کاروں کی دراندازی سے یہ بات یقینی ہو گئی ہے کہ اس حملے میں اندرونی طور پر مدد کی گئی، جس سے یہ خدشات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔ پاکستانی حکومت کی طرح فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ایبٹ آباد میں امریکی حملے پر غصے کا اظہار کیا ہے۔ 
اخبار نے ایک اعلٰی پاکستانی انٹیلی جنس عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے کہ جنرل کیانی اسامہ بن لادن کی موجودگی اور تلاش سے سخت تشویش میں مبتلا ہیں اور انہوں نے امریکی حکام سے کہا ہے کہ ان کی پہلی ترجیح اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کی ہے۔ انٹیلی جنس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر امریکی اخبار کو بتایا کہ ہم حملوں کی زد میں ہیں اور حملہ آوروں نے اپنے اہداف کے متعلق انتہائی اہم معلومات حاصل کی ہوئیں ہیں۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے معطل یا برطرف کیے گئے نیوی ملازمین کی تلاش شروع کر دی ہے جن پر گمان ہے کہ عسکریت پسندوں نے کراچی بیس پر حملے کے لیے ان سے معلومات لی ہوں گی۔ اس سلسلے میں نیوی کے ایک سابق کمانڈو کامران ملک اور اس کے بھائی کو لاہور سے گرفتار کیا گیا، جسے 10 سال پہلے ایک سینئر افسر کے ساتھ لڑائی کے بنا پر برطرف کیا گیا تھا۔ لیکن ابھی یہ بات واضح نہیں کہ آیا ان گرفتار افراد کا تعلق کراچی کے اس حملے سے ہے بھی یا نہیں۔ 
پاکستان فوجی رہنماوٴں کا کہنا ہے کہ 11 ستمبر 2001ء کے بعد فوج سے اسلام پسندوں کو نکالنا شروع کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے ملک کے اعلٰی حکام بار بار عوام کی یقین دہانی کراتے آ رہے ہیں کہ مسلح افواج انتہا پسندوں کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہیں اور یہ کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ لیکن امریکی حکام اس بات سے قائل نظر نہیں آتے اور پاکستان پر مسلسل دباوٴڈال رہے ہیں کہ فوج اور انٹیلی جنس سروسز سے ان عناصر کو نکالنے کے لیے کاروائی کا عمل تیز اور سخت کیا جائے، جن عناصر پر شک ہو کہ وہ عسکریت پسندوں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ القاعدہ، طالبان اور پاکستان میں دیگر پرتشدد اسلامی تنظیموں کے خلاف جنگ میں امریکا کو وسیع پیمانے پر تعاون درکار ہے۔ کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکا آنے والے دنوں میں حکومت پاکستان سے فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کی توقع رکھے گا۔
اخبار بوسٹن گلوب کے مطابق یہ بات واضح نہیں کہ اشفاق پرویز کیانی اور دیگر اعلٰی فوجی رہنما فوج سے ان عناصر کو نکالنے میں کتنے مخلص ہیں۔ لیکن جنرل کیانی ملکی اور غیرملکی سطح پر شدید دباوٴ کا شکار ہیں، ملکی سطح پر عوام ان عسکریت پسندوں کے حملوں سے تنگ آ چکی ہے اور بین الاقوامی برادری کے یہ خیالات کہ اسامہ کی پاکستان میں موجودگی اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ پاکستان ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس لادن کی موجودگی سے پاکستانی رہنماوٴں کے تعلق یا آگاہی کے ثبوت نہیں ہے، لیکن وہ چھاپے کے دوران جمع کی گئی معلومات کی ابھی تحقیقات کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کیانی یا احمد شجاع پاشا کو اسامہ کی موجودگی کا براہ راست علم تھا، جب کہ دیگر اس رائے پر یقین نہیں کرتے۔ امریکی حکام نے خبرادر کیا ہے کہ اگر پاکستان القاعدہ کے رہنما اسامہ کو پناہ دینے میں ملوث پایا گیا تو امریکا اربوں ڈالر کی پاکستانی امداد کو ختم کر دے گا۔
خبر کا کوڈ : 76104
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش