0
Friday 23 Nov 2018 11:09
بلوچستان لبریشن آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

کراچی، چینی قونصل خانے پہ دہشتگردوں کا حملہ، 2 اہلکار شہید، 3 حملہ آور ہلاک

دہشتگردوں نے پہلے دستی بم پھینکے اور پھر فائرنگ کرکے اندر داخل ہونیکی کوشش کی
کراچی، چینی قونصل خانے پہ دہشتگردوں کا حملہ، 2 اہلکار شہید، 3 حملہ آور ہلاک
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں چین کے قونصل خانے پہ دہشت گردوں نے بڑا حملہ کیا ہے، جس میں دو پولیس اہلکار موقع پہ ہی شہید ہوگئے ہیں۔ چینی قونصل خانے پر جمعہ کی صبح حملہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار شہید اور ایک سکیورٹی گارڈ زخمی ہوچکے ہیں۔ جوابی کارروائی میں تین دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق قونصل خانے کا عملہ بالکل محفوظ ہے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کر لیا گیا ہے۔ کراچی کے ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تین دہشت گردوں کو جوابی کارروائی میں ہلاک کیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے چینی قونصل خانے کے ویزہ سیکشن کو نشانہ بنایا ہے۔ فائرنگ میں شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبل عامر اور اے ایس آئی ایم اے داود کے نام سے ہوئی ہے۔ ابتدائی طور پر دونوں افراد کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ جناح اسپتال کی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ دو زخمی اہلکاروں کو لایا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہیں ہوسکے۔ اسپتال کی ڈائریکٹر سیمی جمالی نے کہا ہے کہ زخمی سکیورٹی گارڈ کو ابتدائی طبی امداد دی جا رہی ہے اور اسپتال میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئی ہیں۔

ایس ایس پی ساؤتھ بھی اپنی نفری کے ساتھ پہنچے ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ رینجرز کی بھاری نفری بھی جائے وقوع پر پہنچ چکی ہے اور قونصل خانے کے اطراف کو سیل کر دیا گیا ہے۔ سکیورٹی حکام نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ قبل ازیں رواں برس اگست میں بلوچستان کے علاقے دلبندین میں ایک بس پر خودکش حملے کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں تین چینی باشندے شامل تھے۔ واضح رہے پاکستان اور چین کے مابین 60 بلین ڈالر کے منصوبے سی پیک کی وجہ سے ہزاروں چینی انجینئرز پاکستان میں موجود ہیں۔ موصولہ رپورٹ کے مطابق کلفٹن کے علاقے میں واقع چینی قونصل خانے پر مسلح افراد کے حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور اس کارروائی میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں تین حملہ آور اور دو پولیس اہلکار شامل ہیں۔ بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ کے مطابق حملہ آور جمعے کی صبح ایک گاڑی میں چینی قونصلیٹ تک پہنچے اور قونصلیٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ حملہ آوروں نے پہلے دستی بموں سے دھماکے کئے اور اس کے بعد مسلح افراد اور عمارت کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور قونصل خانے کے احاطے میں داخل ہونے میں تو کامیاب رہے، تاہم وہ کمپاؤنڈ میں داخل نہ ہوسکے اور انھیں اس سے پہلے ہی مار گرایا گیا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے مزید بتایا کہ اس حملے میں چینی قونصل جنرل سمیت تمام چینی عملہ محفوظ رہا جبکہ جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار قونصل خانے کی حفاظت پر تعینات تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دو حملہ آوروں کے پاس سے خودکش جیکیٹیں ملی ہیں۔ ان کے مطابق رینجرز اب قونصل خانے کی عمارت میں موجود ہیں اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے، جس کے بعد ہی کارروائی کے خاتمے کا اعلان کیا جا سکے گا۔

اس واقعے کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں عمارتوں کے درمیان سے دھواں اٹھتا جبکہ فائرنگ کی آوازیں بھی سنی جا سکتی تھیں۔ اس واقع کے بعد چینی قونصل خانے کی جانب جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا ہے اور سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد وہاں موجود ہے۔ کراچی سے بی بی سی نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق آئی جی سندھ نے چینی قونصلیٹ پر حملے کا نوٹس لیا ہے اور ڈی آئی جی ساؤتھ سے واقعے کی تفیصلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے ایک ترجمان جیہاند بلوچ نے فون پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے مجید بریگیڈ کے تین فدائین اس کارروائی میں شامل تھے۔ انھوں نے کہا کہ یہ چین کے لئے ایک تنبیہ ہے کہ وہ ہماری زمین پر قبضے کی کوشش چھوڑ دے، ورنہ مستقبل میں اسے مزید سنگین معاملات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ ژینگ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں متحرک بلوچ مزاحمتی تحریک اب نہ ہی پاکستان، نہ چین اور نہ ہی سی پیک کے لئے کوئی خطرہ ہے اور پاکستان میں پہلے کی نسبت امن و امان کی صورت حال کافی بہتر ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 762762
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش