0
Saturday 25 May 2019 15:35

باجوڑ کے رہائشی کو 2 سال بعد پاکستان کا شہری مان لیاگیا

باجوڑ کے رہائشی کو 2 سال بعد پاکستان کا شہری مان لیاگیا
اسلام ٹائمز۔ قبائلی ضلع باجوڑ کے ایک رہائشی ملک عطاء اللہ کو اپنی شہریت واپس حاصل کرنے میں 2 سال کا عرصہ لگا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین مصطفٰی نواز کھوکھر نے ایک مراسلہ پڑھ کر سنایا، جس کے مطابق اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ ملک عطاء اللہ اور ان کے اہلِ خانہ قبائلی اضلاع کے حقیقی رہائشی اور پاکستانی شہری ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی میں ملک عطاء اللہ کا کیس بیان کیا گیا، جن کی شہریت کو سیاسی انتقام کی بنا پر چیلنج کردیا گیا تھا۔ مذکورہ معاملہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے اٹھایا، جن کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کو استعمال کرکے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر آواز اٹھانے والے افراد کو بلیک میل کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں حکومتی موقف کی وضاحت کے لئے باجوڑ کے ڈپٹی کمشنر عثمان محسود کو طلب کیا گیا تھا جن کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کسی کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا اختیار نہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ خفیہ اداروں کو جب کسی شخص پر شبہ ہوتا ہے تو ان کی ہدایات پر نادرا شناختی کارڈ بلاک کرتی ہے، نادرا اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ کیس سادہ ہے یا پیچیدہ، جس کے بعد تصدیق کے لئے معاملہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کیس میں پولیٹکل ایجنٹ نے کہا تھا کہ اسے کلیئر ہونا چاہیے، لیکن باجوڑ کے سابق ڈپٹی کمشنر کے خیال میں اس میں مزید تحقیقات کی ضرورت تھی۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں باجوڑ کے ڈپٹی کمشنر کا عہدہ سنبھالے صرف 6 ماہ ہوئے ہیں اور عطاء اللہ ملک کے کیس میں اب تک یہ الجھن تھی کہ آیا یہ کیس سادہ تصدیق کا ہے یا پیچیدہ معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم اب معاملہ سلجھ چکا ہے اور اس بات کی نشاندہی ہو چکی ہے کہ عطاء اللہ ملک پاکستانی ہیں۔ اس ضمن میں نادرا (آپریشنز) کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر (ر) نثار میر نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان سخت مشکل دور سے گزرا ہے اور سرحد پار سے آنے والے افراد نے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کی، جس میں سے کچھ کامیاب بھی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق نادرا کسی سے بھی اس کی شناخت ثابت کرنے کا کہہ سکتا ہے، اور عطاء اللہ ملک کا کیس ایجنسیوں نےایک پیچیدہ کیس قرار دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا۔ جس کے بعد بریگیڈیئر (ر) نثار میر نے عطاء اللہ ملک کو پیش آنے والی زحمت پر ان سے معذرت بھی کی، جو اجلاس میں موجود تھے۔ نادرا حکام کے مطابق تمام صوبوں سے مجموعی طور پر ایک لاکھ 23 ہزار افراد کے شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں جن کی شہریت پر سوال ہیں۔ تاہم سینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک عطاء اللہ 2 مرتبہ 8 سال کی مدت کے لئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ضلعی صدر رہ چکے ہیں اور دہشت گردوں کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کے نتیجے میں سگے بیٹے سمیت اپنے خاندان کے تقریباً ایک درجن افراد کھو چکے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک عطاء اللہ پر بھی کئی قاتلانہ حملے ہوئے، جن میں وہ محفوظ رہے، تاہم انہیں ابھی دھمکیاں موصول ہوتی ہیں، اس موقع پر ان کے بیٹے ملک حکمت اللہ نے شکایت کی کہ حکومت کی جانب سے ان کے والد کو فراہم کی گئی سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ حکمت اللہ کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی جانب سے ہمیں سکیورٹی فراہم کرنے کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا اور ہمارے خاندان کو خطرہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 796216
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش