0
Tuesday 3 Sep 2019 14:06

بلوچستان میں کانگو وائرس تیزی سے پھیلنے لگا، 47 مریض ہسپتال داخل، 4 جانبحق

بلوچستان میں کانگو وائرس تیزی سے پھیلنے لگا، 47 مریض ہسپتال داخل، 4 جانبحق
اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں کانگو وائرس کا مرض تیزی سے پھیلنے لگا روان تین ماہ میں کانگو کے شبہ میں 47 مریض ہسپتال لائے گئے جبکہ ان میں سے چار جاں بحق ہو گئے اس حوالے سے کوئٹہ سمیت لورالائی دکی پشین اور خانوزئی کو حساس علاقہ قرار دے دیا گیا۔ کوئٹہ کے فاطمہ جناح ٹی بی سینی ٹوریم ہسپتال میں کانگو وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی، تین ماہ کے دوران کوئٹہ، پشین، لورالائی سمیت دیگر علاقوں سے کانگو وائرس میں مبتلا 47 مریض لائے گئے، جن میں سے 21 میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوگئی، جبکہ چار جاں بحق ہوگئے، جبکہ دیگر کا آئسولیشن وارڈ کانگو میں علاج کیا جارہا ہے۔ جس پر انچارچ کانگو وائرس کا کہنا ہے کہ تمام مریضو ں کا تواتر کے ساتھ علاج کیا جارہا ہے۔ تاہم اس مرض کا بڑھنا باعث تشویش ہے۔

اس حوالے سے فاطمہ جناح ٹی بی سینی ٹوریم ہسپتال کے ڈاکٹر صادق بلوچ کے مطابق ہم نے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لائے جانے والے کانگو کے مرض کے شبہ میں متعدد مریضوں کو ٹریٹمنٹ کے بعد فارغ کر دیا جبکہ 21 ایسے مریض تھے، جن میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی تھی، ان کا علاج جاری ہے تاہم چار جو جاں بحق ہوئے، اس کے علاوہ بھی لائے جانے والے مریضوں کا علاج جاری ہے، مگر پھر بھی ہمارا عملہ انچارج شمس و دیگر ہر طرح سے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے لائے جانے والے مریضوں کا علاج کررہے ہیں، مگر موجودہ صورتحال کافی آلارمنگ ہے جس کے لئے جانور پالنے والے گھرانوں سمیت دیگر علاقوں کے لوگوں کو اپنے اپنے علاقوں میں سخت ترین اقدامات کرنے چاہئیں اور سپرے کے ساتھ ساتھ اپنا علاج بھی مستعد ڈاکٹر سے کراتے رہنا چاہیئے، ابتدائی طور پر یہ مرض جانوروں کے ساتھ رہن سہن والے علاقوں میں مختلف لوگوں میں پھیلتا ہے، مگر کوئٹہ میں بھی یہ مرض اب تیزی سے پھیل رہا ہے جس میں سرکی روڈ مشرقی بائی پاس پشتون آباد اور دیگر علاقے شامل ہیں جن کا آئسو لین وارڈ میں علاج جاری ہے۔

حالیہ دنوں لائے جانے پانچ نئے مریضوں میں سے بھی تین میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے، جن کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لئے حاصل کرنے کے بعد اب فاطمہ جناح ٹی بی سینی ٹوریم کی لیبارٹری میں ہی انکا ٹیسٹ کیا جاتا ہے، جس کے لئے پہلے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لئے اسلام آباد بھجوائے جاتے تھے، مگر اب مریضوں کے خون کے نمونے کے ٹیسٹ فوری طور پر ہی ہوتے ہیں اور انکا بروقت علاج شروع کر دیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس مرض سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جائیں تو یہ مرض تیزی سے مریض کے قریبی لوگوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔ دریں اثناء میڈیکل سپرنٹنڈنٹ فاطمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتال ڈاکٹر نوراللہ موسٰی خیل نے کہا ہے کہ کانگو کے مریضوں کو ہسپتال میں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، کانگو کے مریضوں کی تمام تر ادویات مفت فراہم کی جارہی ہے۔

وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال، صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری اور صوبائی سیکرٹری صحت کی خصوصی ہدایت اور دلچسپی سے وائرولوجی (VIROLOGY) لیب فعال ہوگیا ہے، جہاں پر کانگو پی سی آر ٹیسٹ مفت کیا جا رہا ہے، اس سے پہلے یہ ٹیسٹ اسلام آباد اور کراچی میں کرانے کیلئے بھیجے جاتے تھے اور دو ہفتے انتظار کرنا پڑتا تھا لیکن اب یہ ٹیسٹ فاطمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتال میں مفت کیا جاتا ہے، ایک ٹیسٹ کی قیمت 15000 ہے، تاہم فاطمہ جناح ہسپتال میں یہ ٹیسٹ اب مفت کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے عوامی آگاہی مہم کانگو جیسے مرض کے خاتمے کیلئے بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ محدود وسائل میں رہتے ہوئے عوام کو بھرپور ریلیف فراہم کر سکے اور اس سلسلے میں وزیراعلٰی بلوچستان، صوبائی وزیر صحت اور صوبائی سیکرٹری صحت کی جانب سے محکمہ صحت میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 814241
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش