اسلام ٹائمز۔ تحریک صراط مستقیم کے بانی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے کہا ہے کہ طلبہ یونینز کی بحالی اور طلبہ حقوق کی آڑ میں اسلام مخالف راہ و رسم کو ہوا دی جا رہی ہے، دنیا میں کونسا ایسا مظلوم طبقہ ہے جو ڈھول کی تھاپ پر رقص کرکے اپنی مظلومیت کا اعلان کرے، طلبہ مارچ کے نام پر شرعی حدود کو پامال کرنیوالے یہ آوارہ نوجوان طلبا کے نام ایک بدنما داغ ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان کی شاہراہوں پر نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے یہ بھنگڑے ملک کو کسی تصادم کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، ان عیاش نوجوانوں کو کیا خبر یہ لفظ آزادی 118 دنوں سے لاک اپ میں موجود کشمیریوں کی داستانِ ظلم کا اظہار ہے، طلبا حقوق کے نام پر بے حیائی پھیلانے والوں نے مظلوم کشمیروں سے ان کا نعرہ تک چھین لیا ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ نظام تعلیم کو جدید تقاضوں سے ضرور ہم آہنگ کیا جائے، مگر مادر پدر آزادی تعلیم میں آوارہ گردی ہے، وہ آزادی جس میں اپنے خالق و مالک کے احکام کی نافرمانی کی جائے وہ آزادی نہیں بربادی ہے۔ اشرف جلالی کا کہنا تھا کہ یورپی اور مغربی ایجنڈے کے مطابق نفسانی خواہشات کی غلامی ہرگز خوشحالی نہیں بد حالی ہے، بغیر حدود و قیود کے آزادی کسی بھی معاشرے میں برداشت نہیں کی جاتی، غیر اسلامی معاشرے اپنے گھڑے ہوئے قوانین اور رسم و رواج کے آگے سر تسلیم خم کیے ہوئے ہیں، دوسرے لفظوں میں بندے نے بندے کی غلامی اختیار کر رکھی ہے، جبکہ اسلامی معاشرے میں انسان اپنے پروردگار کے حکم کے تابع ہوتا ہے اور اپنے رسول ﷺ کے فرمان کی پیروی کرتا ہے جو دونوں جہانوں میں عزت ہے۔