0
Friday 20 Dec 2019 12:51

حکومت میرے خلاف غلیظ کمپئن چلا رہی ہے، مجھ پر عائد الزام بےبنیاد اور غلط ہے، چیف جسٹس

حکومت میرے خلاف غلیظ کمپئن چلا رہی ہے، مجھ پر عائد الزام بےبنیاد اور غلط ہے، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ انہیں اور عدلیہ کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس جاری ہے جس میں سپریم کورٹ کے ججز، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے صدرشریک ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی چھٹی پر ہونے اور اٹارنی جنرل انور منصور خان بیرون ملک ہونے کے باعث شریک نہ ہو سکے۔ چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل خصوصی عدالت کے پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے تفصیلی فیصلے کے بعد میرے اور عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز مہم چلائی گئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی میڈیا سے ملاقات میں مشرف کیس میں رائے پر بات کی، ان کی مشرف کیس پر میرے اثرانداز ہونے سے متعلق بات تضحیک آمیز ہے، مجھے اور عدلیہ کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش کی جا رہی ہے۔

آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے، مجھ پر عائد الزام بےبنیاد اور غلط ہے، ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، سچ کا ہمیشہ بول بالا ہوگا۔ چیف جسٹس کے خطاب پر کمرہ عدالت میں زوردار تالیاں بجائی جاتی رہیں۔ قبل ازیں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ بنیادی حقوق اور فوجداری نظام کی روایت کے خلاف ہے، اس میں عداوت اور انتقام نظر آتا ہے، سزا پر عمل درآمد کا جو طریقہ کار فیصلے میں بتایا گیا وہ غیر قانونی اور غیر انسانی ہے، ایسے کنڈکٹ والا شخص اعلی عدلیہ کا جج نہیں رہ سکتا، بھاری دل کے ساتھ کہتا ہوں چیف جسٹس نے بھی خصوصی عدالت کے مختصر فیصلے کی حمایت کی ہے۔

وائس چیئرمین پاکستان بار امجد شاہ نے خطاب میں کہا کہ پرویز مشرف کیخلاف فیصلہ آئین کی بالادستی اور قانون کی عملداری کا غماز ہے، پاکستان بار کونسل جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سزا دینے کے فیصلے کو سراہتی ہے، آئندہ کسی طالع آزما کو آئین شکنی اور جمہوری حکومت کو گرانے کی جرات نہ ہوگی، جسٹس وقار اور انکے ساتھی رکن جج کو ہمیشہ عزت و تکریم سے یاد رکھا جائے گا، مشرف فیصلے پر حکومتی حلقوں کا ردعمل توہین آمیز ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار نے سپریم کورٹ سے بھٹو ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ پر عوامی اعتماد کی بحالی کیلئے لازم ہے کہ بھٹو ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کیا جائے، ریاست کے تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، عدلیہ کو اکثر ایگزیکٹو اور اداروں کے دبائو کا سامنا رہتا ہے، سپریم کورٹ بار مشرف کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کو سراہتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 833812
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش