0
Saturday 18 Jan 2020 20:10

بھارتی پنجاب کی اسمبلی میں متنازع شہریت قانون کیخلاف قرار داد منظور

بھارتی پنجاب کی اسمبلی میں متنازع شہریت قانون کیخلاف قرار داد منظور
اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مودی سرکار کی طرف سے منظور کیے گئے کالے متنازع شہریت قانون کے خلاف بھارتی ریاست پنجاب نے کیرالہ کے بعد قرارداد منظور کر لی ہے، جبکہ قانون کے خلاف سب سے بڑی عدالت جانے کا اشارہ دیدیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست پنجاب کی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں عام آدمی پارٹی اور لوک انصاف پارٹی کے اراکین کی جانب سے پیش کردہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے کیخلاف قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے، صرف بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین نے قراراداد کی مخالفت کی۔ مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کی اتحادی جماعت "شیرومانی اکالی دل" نے قرارداد کی مخالفت کی، لیکن شہریت ترمیمی ایکٹ میں تبدیلی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے شہریت ترمیمی ایکٹ میں دیگر مذہبی اکائیوں کی طرح مسلمانوں کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔

قراداد میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون 2019ء متنازع اور غیر آئینی قانون ہے، جو بھارت کے سیکولر ازم کے دعوے پر بدنما داغ بن کے ابھرے گا اور اس قانون سے جمہوریت اور جمہوری رویئے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو اس قانون کیخلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کیخلاف قرارداد کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کیرالہ کے بعد دوسری ریاست بن گئی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون میں 31 دسمبر 2014ء سے پہلے بھارت آنے والے بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھوں کو انڈین شہریت دینے کی تجویز دی گئی ہے، تاہم مسلمانوں کو محروم رکھا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 839300
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش