0
Sunday 19 Apr 2020 21:56

گلگت بلتستان کے پرامن ماحول کو سپوتاژ کرنے والے شرپسندوں کیخلاف کارروائی کی جائے، مرکزی امامیہ کونسل

گلگت بلتستان کے پرامن ماحول کو سپوتاژ کرنے والے شرپسندوں کیخلاف کارروائی کی جائے، مرکزی امامیہ کونسل
اسلام ٹائمز۔ مرکزی امامیہ کونسل  گلگت بلتستان کے صدر وزیر مظفر عباس نے مجلس وحدت المسلمین اور اسلامی تحریک پاکستان کے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی بی حکومت مخصوص انداز میں کرپشن کے ریکارڈ توڑ رہی ہے۔ گلگت شہر کے سات کلومیٹر ایریا میں ایک ارب روپے سے 4 آر سی سی پلوں کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے جو کہ انہونی بات ہے، اس سے قبل تین پلوں کی تعمیر کے لئے ایک ارب روپے ناکافی قرار دے کر متعلقہ فورم سے مسترد کیا گیا تھا جبکہ وزیر اعلی نے تمام فورمز کو بائی پاس کرتے ہوئے ایک ارب روپے کی لاگت سے چار پلوں کی منظوری دی ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ مرکزی امامیہ کونسل کے صدر ایکسین (ر) وزیر مظفر عباس، ایس پی (ر) سید نظام الدین، کوثر حسین، مجلس وحدت المسلمین کے ترجمان محمد الیاس صدیقی اور اسلامی تحریک پاکستان کے اختر حسین نے سنٹرل پریس کلب گلگت میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان کے غیر قانونی اقدامات میں جن آفیسران نے ساتھ دیا ہے وہ سب نیب کے شکنجے میں آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے چار آر سی سی پلوں کی منظوری دی ہے جو کہ بعد میں ناکافی رقم کی وجہ سے تعمیر نہیں ہو سکیں گے یا پھر ان منصوبوں کو ریوائز کیا جائے گا دوسری جانب پی پی ای کٹس کی خریداری کے ٹھیکے میں بھی بندر بانٹ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم علاقے کی تعمیر و ترقی اور پلوں کی تعمیر کے خلاف نہیں ہیں بلکہ پلوں کی تعمیر کے لئے غیر مناسب مقامات کے خلاف ہیں۔ متعلقہ آفیسران کے ہمراہ سائٹ وزٹ کرا کر ہم نے انہیں مطمئن بھی کروا لیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ترقیاتی منصوبوں سے فرد واحد کو فائدہ ہونے کی بجائے عوام الناس کو فائدہ پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ چار کلومیٹر کے فاصلے میں چھ آر سی سی پلوں کی بجائے دیامر اور بلتستان ریجن میں ضرورت کی بنیاد پر ترقیاتی منصوبے دیئے جاتے تو حکومتی اقدامات کو سراہتے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ضلع نگر کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے۔ سخت لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے، چند گھرانوں کو راشن فراہم کیا گیا ہے جو کہ ناکافی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ نگر کو آفت ذدہ قرار دیا جائے اور پوری آبادی کو راشن فراہم کیا جائے۔

ضلع نگر میں وینٹی لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے معصوم بچی جاں بحق ہو گئی۔ نگر میں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے ہی گواہی دی کہ سمائر نگر میں معصوم بچی کو وینٹلیٹر کی ضرورت تھی  لیکن نہ ہونے کی وجہ سے گلگت ریفر کیا تھا بچی نے راستے میں دم توڈ دیا۔ لہذا ضلع نگر میں ہسپتالوں کی حالت زار پر رحم کھاتے ہوئے جدید مشینری فراہم کی جائے اور مشینری کو چلانے کے لئے تربیت یافتہ عملے کی تعیناتی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ راشن کی تقسیم میں مسجد کے امام اور نمبردار کے دستخط والے مستحق افراد کی بجائے حکومت کے مخصوص انتظامی آفیسران کی مرتب کی گئی لسٹ کے مطابق راشن تقسیم کیا جا رہا ہے۔ ضلع گلگت میں لاکھوں کی آبادی ہے، سب ڈویژن گلگت میں 2200، سب ڈویژن جگلوٹ میں 1760، اور سب ڈویژن دنیور میں 1440 راشن کے بیگ تقسیم کئے گئے ہیں جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ فی الفور مستحق افراد کی فہرست اور راشن پیکج پر نظرثانی کرتے ہوئے ملت تشیع گلگت بلتستان کو اعتماد میں لے ورنہ غیر منصفانہ حکومتی فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے لاک ڈاؤن کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مساجد میں باجماعت نماز تک ادا نہیں کی جا رہی ہے، ہمیشہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیا ہے مگر صوبائی حکومت کو لاک ڈاؤن یا کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے کوئی غرض نہیں ہے، فوری طور پر لاک ڈاؤن کو ختم کر کے ڈیڑھ ماہ کے بقیہ دورانیے میں ٹھیکیوں کی بندربانٹ اور سی ٹی ایس پی کے زریعے سے اپنوں کو نوازنے کی سازش ہو رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے پرامن ماحول کو سبوتاژ کرنے والے شر پسند عناصر کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے جنہوں نے گزشتہ دنوں شعائر اللہ کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 857687
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش