اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف اور اسلامی تحریک کے مابین انتخابی اتحاد کے معاملے پر بدستور ڈیڈلاک جاری ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے امیدواروں کے اعلان نے اسلامی تحریک کو ایک مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اسلام آباد میں انتخابی اتحاد کی خبروں کے بعد آئی ٹی پی کے مقامی رہنمائوں اور کارکنوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اتحاد سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ سکردو میں اسلامی تحریک کے صوبائی صدر سید عباس رضوی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں انتخابی اتحاد کو مسترد کیا گیا جبکہ گلگت میں بھی ہونے والے پارٹی کے اجلاس میں اتحاد کی خبروں سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق گلگت میں گذشتہ دو روز سے ہونے والے کئی اجلاسوں میں پی ٹی آئی کے ساتھ انتخابی اتحاد کی شرائط پر غور کیا گیا، تاہم کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔
ذرائع کے مطابق اسلامی تحریک کی مقامی قیادت کی جانب سے یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ممکنہ اتحاد کیلئے التوا میں رکھے گئے دو حلقوں میں سے صرف ایک حلقے گلگت ون کو آئی ٹی پی کیلئے رکھا جائے، جبکہ نگر کے حلقے کو اوپن رکھا جائے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز تحریک انصاف اور ایم ڈبلیو ایم کے مابین انتخابی اتحاد کا باقاعدہ اعلان کیا گیا تھا، جبکہ پی ٹی آئی نے اپنے امیدواروں کا بھی اعلان کر دیا۔ چوبیس میں سے دو حلقے ایم ڈبلیو ایم کیلئے رکھے گئے جبکہ دو حلقوں کو التوا میں رکھا گیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ التوا میں رکھے گئے دو حلقے اسلامی تحریک کے ساتھ ممکنہ اتحاد کے تناظر میں خالی رکھے گئے ہیں۔