0
Sunday 11 Oct 2020 00:04

خواجہ آصف اور فواد چوہدری کے درمیان ٹوئٹر پر تنقید و الزامات کا سلسلہ جاری

خواجہ آصف اور فواد چوہدری کے درمیان ٹوئٹر پر تنقید و الزامات کا سلسلہ جاری
اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کی حکمراں جماعت کے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کے مابین اراکین اسمبلی کے استعفوں سے متعلق بیان کے بعد دونوں رہنماؤں کی جانب سے ٹوئٹر پر تنقید و الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ فواد چوہدری کی جانب سے نجی چینل پر دیے گئے بیان کے جواب میں خواجہ آصف نے ٹوئٹ پر کہا ہے کہ ان سے کوئی پوچھے کہ وہ کون وزیر تھا جس نے لندن فون کیا اور کہا کے میرے ساتھ 11 سے 12 پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی ہیں کچھ کریں ہم تیار بیٹھے ہیں۔ رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ جن کو فون کیا تھا ان کا نام میں بتا سکتا ہوں۔

خواجہ آصف کے ٹوئٹ پر وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک مرتبہ پھر ری ٹوئٹ کیا کہ لندن کے فون کا معلوم نہیں لیکن جی ایچ کیو میں خدا کا واسطہ الیکشن جتا دو کا فون سیالکوٹ کے ایک ہارے ہوئے دو نمبر لیڈر نے کیا تھا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ آپ (خواجہ آصف) استعفیٰ دیں اور الیکشن لڑیں، آپ کو آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہوجائے گا اور آپ اپنی مدد کے قابل نہیں کسی کی مدد کیا کریں گے۔ خیال رہے کہ دونوں رہنماؤں کے مابین لفظی تکرار خواجہ آصف کے اس بیان کے بعد شروع ہوئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اپنے عروج پر پہنچے گی تو ہمارے 84 اراکین، قومی اسمبلی سے مستعفی ہوجائیں گے، پھر ہم دیکھیں گے کہ کیسے سینیٹ انتخابات منعقد ہوتے ہیں، مزید یہ کہ سینیٹ میں موجود پارٹی کے پارلیمانی رہنما کی آواز پر مسلم لیگ (ن) کا ایک، ایک رکن، قومی اسمبلی سے مستعفی ہوگا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے یہ بات ماڈل ٹاؤن میں ہونے والے پارٹی قانون سازوں کے اجلاس میں کہی تھی۔ رہنما مسلم لیگ (ن) کے بیان کے بعد فواد چوہدری نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے 18 سے 20 لوگ مستعفی ہوں گے (لیکن) خواجہ آصف ساتھ نہیں دیں گے۔ جس بعد خواجہ آصف نے تارہ ترین ٹوئٹ میں ایک مرتبہ پھر ٹوئٹر پر فواد چوہدری کو مخاطب کرکے کہا کہ ان سے کوئی پوچھے کہ وہ کون وزیر تھا جس نے لندن فون کیا اور کہا کے میرے ساتھ 11 سے 12 پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی ہیں کچھ کریں ہم تیار بیٹھے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ خواجہ آصف نے اور نہ ہی کسی دوسرے رہنما نے یہ بات کی کہ آیا دیگر جماعتوں خاص طور پر پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) کے اراکین قومی اسمبلی، مسلم لیگ (ن) کے قانون سازوں کے ساتھ مستعفی ہوں گے۔ واضح رہے کہ یہ دونوں جماعتیں پی ڈی ایم کا حصہ ہیں اور جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن اس تحریک کے صدر ہیں۔

ادھر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سے جب پوچھا گیا کہ آیا سینیٹ انتخابات سے قبل مستعفی ہونے کی حکمت عملی پی ڈی ایم کی مشترکہ حکمتِ عملی ہوگی یا صرف لیگی رہنما مستعفی ہوں گے؟ تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ خواجہ آصف نے صرف اپنی جماعت کے بارے میں بات کی، وقت آنے دیں، اس حوالے سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جھنڈے تلے اپوزیشن متفقہ فیصلہ کرے گی۔ مزید یہ کہ اس حوالے سے جماعت کے اندرونی لوگوں کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں کا استعفوں کے حوالے سے جماعت کے اندر باہمی اتفاق پیدا کرنا مشکل ہے، ابھی بہت وقت پڑا ہے اس مرحلے کو آنے دیں پھر دیکھیں گے کہ مسلم لیگ (ن) اپنی آج کی اس تجویز پر عمل کرتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 891366
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش