0
Friday 4 Dec 2020 12:54

ویکسین ٹرائلز کیلئے رضاکاروں کی تعداد کو دگنا کر دیا گیا

ویکسین ٹرائلز کیلئے رضاکاروں کی تعداد کو  دگنا کر دیا گیا
اسلام ٹائمز۔ حکومت نے کووِڈ 19 ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے لیے رضاکاروں کی تعداد کو تقریباً دگنا کرے کا فیصلہ کیا ہے کیوںکہ مقامی آبادی کی شمولیت سے ہونے والی تحقیق کے نمونے کا حجم بہت معنی رکھتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس طرح ویکسین کے لیے رضاکاروں کی تعداد کو 10 ہزار سے بڑھا کر 18 ہزار کردیا گیا ہے تاہم یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ٹرائل رواں ماہ مکمل کرلیے جائیں گے تا کہ ویکسین کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا جا سکے۔ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے 55 اموات جبکہ 3 ہزار 262 کیسز رپورٹ ہوئے۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ جامع تحقیق یقینی بنانے کے لیے نمونے کا حجم بڑھا دیا گیا، انہوں نے بتایا کہ اب تک 9 ہزار رضاکاروں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'ویکسین کے مختلف نسلوں پر مختلف اثرات/نتائج مرتب ہوتے ہیں اس لیے پاکستانی عوام پر ویکسین کی افادیت دیکھنا بہت بہتر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹرائلز کی رفتار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ رواں برس کے اختتام پر مکمل ہو جائیں گے۔ جیسا کہ برطانیہ نے کووِڈ 19 کے لیے ایک ویکسین رجسٹرڈ کرلی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ ٹرائل مکمل ہو جائیں ویکسین کی رجسٹریشن کا عمل شروع ہوجائے گا۔ ڈاکٹر جاوید اکرم نے مزید کہا کہ ویکسین تحقیق مکمل ہونے کے بعد رجسٹرڈ کی جاتی ہے، ویکسین کو اس وقت رجسٹرڈ کیا جائے گا جب یہ ثابت ہو جائے کہ یہ پاکستانی قوم کے بہترین مفاد میں ہے۔ گزشتہ برس اگست میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان نے ملک میں کووِڈ 19 کی ویکسین کے کلینکل ٹرائل کی منظوری دی تھی جس کے بعد تیاریاں شروع ہو گئی تھیں اور گزشتہ برس ستمبر میں پاکستان نے کووِڈ 19 ویکسین کے کلینکل ٹرائل شروع کر دیئے تھے۔

چنانچہ اب ملک کے مختلف شہروں میں ٹرائل جاری ہیں اور چین کے اشتراک سے تیار کردہ ویکسین یہ دیکھنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے کہ کیا اس سے 18 سال کی عمر سے زائد اور 60 سال سے کم عمر افراد میں اینٹی باڈیز پیدا ہوتے ہیں؟ وزارت قومی صحت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان زیادہ تر چینی ویکسین پر توجہ دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالانکہ 15 کروڑ ڈالر مختص کیے گئے ہیں لیکن ہم کسی بھی ادویہ ساز کمپنی کو پیشگی ادائیگی کرنے سے گریزاں ہیں کیوںکہ ہم یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ کونسی کمپنی ویکسین مارکیٹ میں سب سے پہلے لائے گی۔ عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے وسائل محدود ہیں اس لیے ہم ان سے کھیلنا نہیں چاہتے، کسی قسم کی غلطی میں ہمیں ذمہ دار ٹھہرا دیا جائے گا اور ہمیں تنقید کا سامنا ہوگا۔
 
خبر کا کوڈ : 901565
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش