0
Saturday 13 Mar 2021 20:41

مسجد الاقصی سے متصل قدیم فلسطینی محلے کی مسماری سے متعلق غاصب صیہونی رژیم کا گھناؤنا منصوبہ

مسجد الاقصی سے متصل قدیم فلسطینی محلے کی مسماری سے متعلق غاصب صیہونی رژیم کا گھناؤنا منصوبہ
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ قدس شریف کے علاقے سلوان کی ایک دفاعی کمیٹی (لجنة الدفاع عن حي البستان) نے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کی غاصب صیہونی شہرداری نے اس محلے کے گھروں کی عدم مسماری سے متعلق فلسطینی رہائشیوں کے ساتھ دستخط شدہ تمام معاہدوں کو منسوخ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے فسلطینی میڈیا نے پیشینگوئی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم مستقبل قریب میں "حی البستان" کے رہائشی فلسطینیوں کے خلاف نئے جرائم کا منصوبہ بنا رکھا ہے جس کے تحت وہ اس محلے کے دسیوں گھروں کو مسمار کر دینے والی ہے۔ فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ مقبوضہ قدس کی صیہونی شہرداری سالہا سال قبل سے قدس شریف کو یہودی بنانے کے منصوبے پر عملدرآمد کرتے ہوئے حی البستان کی قدیم آبادی کو مسمار کر کے وہاں "توراتی پارک" (Biblical Park) بنانا چاہتی ہے جبکہ فلسطینی عوامی دباؤ پر یہ منصوبہ تاحال ملتوی کیا جاتا رہا ہے۔

عرب ای مجلے عربی21 کے مطابق حی البستان دفاعی کمیٹی کے رکن فخری ابودیاب کا کہنا ہے کہ مقبوضہ قدس کی صیہونی شہرداری، تمام دستخط شدہ معاہدوں کو پائمال کرتے ہوئے (مسجد الاقصی کے ساتھ متصل فلسطینی محلے) حی البستان کو مسمار کر دینا چاہتی ہے۔ فخری ابودیاب نے مزید کہا کہ اس محلے میں قدیم فلسطینیوں سے متعلق تقریبا 100 گھر موجود ہیں جن میں وہ قدیم عرصے سے رہائش پذیر ہیں جبکہ اس محلے کی مسماری سے ایک بڑا انسانی بحران وقوع پذیر ہو جائے گا اور سب کے سب فلسطینی بے گھر ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ قدس کی صیہونی شہرداری نے "حی البستان کی دفاعی کمیٹی" کو باقاعدہ طور پر مطلع کر دیا ہے کہ اس کی جانب سے قبل ازیں دستخط شدہ تمام معاہدوں کو منسوخ اور فلسطینی رہائشیوں کی جانب سے پیش کردہ تمام تعمیراتی منصوبوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

لجنة الدفاع عن حي البستان کے مرکزی رہنما نے مقبوضہ قدس کی صیہونی شہرداری کے اس اقدام کو انتہائی خطرناک و منفرد قرار دیا اور اس کے برے نتائج پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ قدس شریف کے رہائشی، نہ صرف صیہونی رژیم کے اس اقدام کا بھرپور مقابلہ اور اس محلے میں جمع ہو کر یا کسی بھی دوسرے اقدام کے ذریعے صیہونیوں کے خلاف جدوجہد کریں گے بلکہ اس حوالے سے دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے تعمیراتی لائسنس کے نہ ہونے کے بہانے مسجد اقصی کی جنوبی دیوار سے 300 میٹر کے فاصلے پر واقع قدیم فلسطینی محلے "حی البستان" کی مسماری سے متعلق پہلی مرتبہ سال 2004ء میں حکم جاری کیا گیا تھا جبکہ اس محلے میں کل 1 ہزار 550 قدیم فلسطینی شہری رہائش پذیر ہیں۔
خبر کا کوڈ : 921355
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش