0
Saturday 10 Apr 2021 11:32

کرونا انسان کو اللہ کی طرف متوجہ کرنے کیلئے تنبیہ ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

کرونا انسان کو اللہ کی طرف متوجہ کرنے کیلئے تنبیہ ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ انسان اشرف المخلوقات ہے، اسے دنیا میں حکمرانی کرنی ہے، لیکن اسے بقاء نہیں بلکہ معیّن وقت پر چلے جانا ہے۔ اس کی حالت یہ ہے کہ جب طاقت ملتی ہے تو رب ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ ہر طاقتور اور حکمران کا غرور و تکبّر بے بنیاد ہے۔ اللہ چاہے تو ایک سیکنڈ میں زندگی ہی ختم ہو جائے۔ طاقت و اقتدار کے نشہ میں غریبوں پر ظلم و دیگر زیادتیاں اللہ کو بھلانے کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ کرونا بھی درحقیقت ایک تنبیہ ہے کہ انسان اللہ کی طرف توجہ کرے۔ پندرہ دن کی خلوت و تنہائی میں غور و فکر کرے۔ اپنی اصلیت کے بارے سوچے۔ امام علیؑ فرماتے ہیں کہ آدمی کا آغاز نطفہ، انجام مردار ہونا ہے۔

جامع علی مسجد جامعۃ المنتظر میں خطبہ جمعہ میں حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ایک گھونٹ پانی حلق میں اٹک جائے تو موت واقع ہو جاتی ہے۔ یہ انسان کی بے چارگی و بے بسی کا عالَم ہے کہ جس پانی پر زندگی کا دار و مدار ہے، اُسی کے ایک گھونٹ سے مر سکتا ہے۔ کچھ لوگ موت کو دیکھ کر اللہ کو یاد کرتے ہیں، لیکن اُس وقت بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ جب جان حلقوم تک پہنچ جاتی ہے تو وہ وقت بہت سخت ہوتا ہے۔ اُس وقت آدمی سوچتا ہے کہ کاش غلط کام نہ کرتا۔ فرعون نے بھی عذاب دیکھ کر اللہ پر ایمان لانے کا کہا تھا لیکن قبول نہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسان اللہ کے بے پناہ احسانات و نعمات پر غور کرے تو اطاعت کوئی مشکل کام نہیں۔ اپنے وجود اور کائنات میں غور کرنا چاہیئے۔ کسان ایک دانہ زمین میں ڈالتا ہے، کس طرح شاخیں، کونپلیں، پھل لگتے ہیں۔ ایک قطرہ سے تین پردوں میں انسان کی تصویر کشی کون کرتا ہے۔؟

ہر نعمت انسان کو اللہ کی یاد دلاتی ہے اور اُسی کی اطاعت کا تقاضا کرتی ہے، تاکہ اس کا انجام بخیر ہو۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ سورہ مبارکہ الواقعہ میں انجام کے لحاظ سے لوگوں کی تین اقسام بیان کی گئی ہیں۔ ایک ”مقربینِ خُدا“ جو عبادت گزار، پارسا، قائم اللیل، صائم النہار، متقی و پرہیزگار ہوتے ہیں۔ جنّت انہی کے لئے ہے۔ دوسرے ”اصحاب الیمین“ یعنی اچھے لوگ جو بُرائی کریں تو جلد توبہ کر لیتے ہیں۔ ان کا حساب معمولی ہوگا۔ تیسری قسم کے لوگوں کو ”اصحاب الشمال“ کہا گیا یعنی غلط کار، جن کا انجام بہت بُرا ہوگا۔ ان کے لئے سیاہ دھوئیں کے بادل، زہریلی ہوائیں، گرم کھولتا ہوا پانی۔ یہ وہ لوگ ہوں گے، جو دنیا میں مال و دولت اور استطاعت کے باوجود کسی غریب، مسکین کی مدد نہیں کرتے تھے۔ شرک و دیگر بدکاریاں کرتے تھے۔
خبر کا کوڈ : 926376
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش