0
Tuesday 28 Dec 2021 22:38

جب ووٹ فیصلہ نہیں کرے گا تو روڈ فیصلہ کرے گا، خالد مقبول صدیقی

جب ووٹ فیصلہ نہیں کرے گا تو روڈ فیصلہ کرے گا، خالد مقبول صدیقی
اسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ آج میں پاکستان کے سب سے وفادار حب الوطن اور ذمہ دار شہریوں کے ساتھ بیٹھا ہوں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے ٹیکسوں سے ملک چلتا ہے اور آج اس وطن کی حفاظت کی ضمانت اس شہر کے وفادار شہریوں کا مرہون منت ہے، اس شہر کے حقوق کے حصول کے لئے مہذب معاشروں کے سارے طریقے ہم نے استعمال کئے اور اب فیصلہ کن احتجاج کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ کنوینر ایم کیو ایم نے کہا کہ ہماری آدھی آبادی کو غائب کیا گیا جس پر ہم سپریم کورٹ گئے، 3 کروڑ کے شہر کی سیاسی نمائندگی 50 لاکھ بھی نہیں ہے۔ کراچی تاجر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ اس شہر پر ستم یہ ہے کہ ہمارا انصاف اندھا ہی نہیں بہرہ اور گونگا بھی ہے، ہماری عدالتیں نسلہ ٹاور کو ڈیمالش کرنے پر تیار ہیں لیکن کالا قانون ڈیمالش کرنے کو تیار نہیں، اپنے حق اور سچائی کیلئے کھڑا ہونا سب سے بڑا جہاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ دس سال سے کہہ رہے ہیں کہ جب ووٹ فیصلہ نہیں کرے گا تو روڈ فیصلہ کرے گا، ہم ہی کراچی ہیں اور ہمارا اتحاد کراچی کے تمام دشمنوں پر بھاری ہے، یہاں موجود سب لوگ حقوق کے حصول کیلئے یک زبان ہیں، آپکا اتحاد اور ہمارا ساتھ کراچی کے حقوق کے لئے فیصلہ کن ہوگا۔

انہوں کہا کہ آپ کے ٹیکس سے نکاسی آب کا نظام سمیت شہر کا نظم و نسق چلتا ہے، آپ کے ٹیکس سے پولیس کو تنخواہ ملتی ہے لیکن آپکی جان و مال کا تحفظ نہیں ہوتا اور بنیادی حقوق کی پامالی ہوتی ہے، اس شہر سے 250 ارب پاکستان پیپلز پارٹی کے حکمران خاندان کو جاتا ہے، کیا اس بیش بہا دولت سے یہ حکمران خاندان پاکستان کے خلاف نہیں کھڑا ہوگا؟ ایوانوں اور عدالتوں میں ہم نے آپکا مقدمہ رکھ دیا نتیجہ صفر ہے، گزشتہ 14 سالوں سے جعلی اکثریت کی حکومت اس شہر پر قابض ہے اور مجھے یہ کہنے کی اجازت دیں کہ لگتا ہے کہ ہماری اور آپ کی تباہی میں کوئی قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے، اس لئے اب تاجروں کو ضرورت ہے اپنے مطالبات کی فہرست لے کر عدالت جائیں، کیوں کہ آپ اور ہم سمیت سندھ کی تمام سیاسی جماعتوں نے اس ایکٹ کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ خالد مقبول نے کہا کہ صوبائی وزراء میڈیا کے ذریعہ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں کہ وہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، پہلے وہ اس کالے بلدیاتی قانون کو ختم کریں تب مذاکرات شروع ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 970809
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش