0
Tuesday 11 Jan 2022 21:58

امریکہ شام میں رہ کر عراق میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلانا چاہتا ہے، سکیورٹی ماہر

امریکہ شام میں رہ کر عراق میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلانا چاہتا ہے، سکیورٹی ماہر
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق عراق کے معروف سیاسی و سکیورٹی ماہر اور تجزیہ کار امیر عبدالمنعم نے شام کے علاقے مشرقی فرات میں امریکہ کی فوجی موجودگی کے اہداف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ شام سے دہشت گرد عناصر کو ٹریننگ دینے اور منظم کرنے کے بعد عراق میں داخل کرنا چاہتا ہے تاکہ عراق میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلا سکے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے بہت سے فوجی کاروان شام اور عراق کے درمیان آمدورفت اور گشت میں مصروف ہیں جن میں سے بعض شام سے لوٹے گئے خام تیل جبکہ بعض شام سے غلات عراق منتقل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فوجی کاروان دہشت گرد عناصر کو مشرقی فرات سے مفت عراق میں لانے کا کام بھی انجام دے رہے ہیں۔ امیر عبدالمنعم نے کہا کہ شام کے علاقے مشرقی فرات پر امریکہ کا فوجی قبضہ اور وہاں کے بعض مقامی افراد کی گرفتاری کا مقصد اس علاقے سے دہشت گرد عناصر کو بھرتی کر کے عراق میں گھسانا اور بدامنی اور انارکی پھیلانا ہے۔
 
امیر عبدالمنعم نے کہا: "امریکہ عراق سے نہیں نکلے گا اور عین الاسد اور الحریر فوجی اڈوں کو عراق میں اپنی فوجی موجودگی کیلئے بروئے کار لائے گا۔ امریکہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی قومی سلامتی کی خاطر نیز شام اور عراق میں دہشت گرد عناصر کی نقل و حرکت کیلئے اب تک ان دو فوجی اڈوں میں موجود ہے۔" یاد رہے امریکہ کے قابض فوجیوں نے شام کے کرد مسلح گروہ "قسد" کے تعاون سے شام کے علاقے جزیرہ میں اکثر تیل کے کنووں پر قبضہ کر رکھا ہے اور ہر مہینے بڑی تعداد میں فوجی سازوسامان اور لاجسٹک اسپورٹ سے لیس امریکی فوجی گاڑیاں اس علاقے میں داخل ہوتی دیکھی گئی ہیں۔ امریکہ کی سربراہی میں نام نہاد بین الاقوامی اتحاد سے وابستہ فوجی شام کا تیل لوٹنے اور شامی عوام کا محاصرہ جاری رکھنے کیلئے شام کے مشرقی علاقے میں اپنی فوجی قوت میں روز بروز اضافہ کرتا جا رہا ہے۔
 
کرد مسلح گروہ "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" (قسد) کے سربراہ مظلوم عبدی نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ اس گروہ نے امریکہ کی تیل کی کمپنی سے تیل کی فروخت پر مبنی معاہدہ انجام دے رکھا ہے۔ دوسری طرف شام کی وزارت خارجہ نے قسد اور امریکی کمپنی کے درمیان اس معاہدے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے شام کے تیل کی چوری قرار دیا ہے اور اس معاہدے کے کالعدم ہونے پر تاکید کی ہے۔ شام حکومت بارہا اس بات پر زور دے چکی ہے کہ شام کے مشرق اور شمال مشرق میں موجود کرد مسلح گروہ اور امریکی فوجی شام کے تیل کے ذخائر چوری کرنے میں مصروف ہیں اور انہیں جلد از جلد اپنی اس غیر قانونی موجودگی کو ختم کر دینا چاہئے۔ اسی طرح شام میں اسلامی مزاحمتی گروہوں نے بھی مشرقی فرات میں موجود علاقوں میں اپنی کاروائیاں تیز کر دی ہیں۔ یہ علاقے تیل کے قدرتی ذخائر سے مالا مال ہونے کے ساتھ ساتھ شام کے زرخیز ترین علاقے ہیں اور ملک کی زراعت کا بڑا حصہ یہیں انجام پاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 973072
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش