0
Saturday 17 Sep 2011 15:34

حقانی جنگجوؤں کی پاکستان میں کوئی پناہ گاہ نہیں، افغان حکومت میں قریبی ساتھی موجود ہیں جو پشت پناہی کر رہے ہیں، سراج الدین حقانی

حقانی جنگجوؤں کی پاکستان میں کوئی پناہ گاہ نہیں، افغان حکومت میں قریبی ساتھی موجود ہیں جو پشت پناہی کر رہے ہیں، سراج الدین حقانی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ سراج الدین حقانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئی پناہ گاہ نہیں، حقانی نیٹ ورک افغانستان میں خود کو زیادہ محفوظ تصور کرتا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو نامعلوم مقام سے ٹیلی فونک انٹرویو دیتے ہوئے سراج حقانی نے بتایا کہ وہ دن گئے جب حقانی نیٹ ورک کے مزاحمت کار پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر پہاڑی علاقوں میں روپوش تھے۔ اب افغانستان میں ان کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ افغان پولیس، فوج اور حکومت کے سینئر افسران مزاحمت کاروں کے ساتھ ہیں۔ سراج الدین حقانی کا کہنا ہے کہ پولیس اور فوج کے یہ لوگ نہایت مخلص ہیں اور اس حقیقت سے واقف ہیں کہ مزاحمت کار قابضین سے آزادی کی جنگ میں مصروف ہیں۔ 
سراج الدین حقانی نے امریکا اور کرزئی حکومت کی جانب سے مذاکرات اور اہم عہدوں کی پیشکش کی تصدیق کی، تاہم انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات صرف اس وقت ہوں گے جب طالبان اس میں شرکت کریں گے۔ ماضی میں بھی حقانی نیٹ ورک نے بات چیت کی ہر پیشکش مسترد کی ہے کیونکہ اس کا مقصد مزاحمت کاروں کو تقسیم کرنا ہے۔ سراج الدین حقانی نے واضح کیا کہ آئندہ بھی اس طرح کی کوششیں ناکام ہوں گی اور حقانی نیٹ ورک صرف شوریٰ کے فیصلوں کی حمایت کرے گا۔ سراج الدین حقانی امریکا کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے اور اس کے سر کی قیمت پچاس لاکھ ڈالر مقرر ہے۔ امریکا نے گذشتہ دنوں کابل میں سفارتخانے پر ہونے والے حملے کا الزام بھی حقانی نیٹ ورک پر عائد کیا ہے اور پاکستان پر شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن پر اصرار کیا جا رہا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کہتے ہیں کہ ان کا پاکستان میں کوئی ٹھکانہ نہیں اور حقانی نیٹ ورک افغانستان میں زیادہ محفوظ ہے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے سراج الدین حقانی کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی امریکا اور افغان صدر حامد کرزئی کی حکومت کی جانب سے پیش کی گئے کئی امن مذکرات کی آفرز مسترد کر چکے ہیں کیونکہ یہ اس گروپ کو تقسیم کرنا چاہتے تھے اور حقانی نیٹ ورک کو طالبان سے الگ کرنے کی ہر کوشش ناکام ہو جائے گی۔ انہوں نے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ حقانی نیٹ ورک افغان امن مذاکرات میں تب ہی حصہ لے گا، جبکہ طالبان بھی ان مذاکرات میں حصہ لیں گے۔
امریکا نے سراج الدین حقانی کے لیے 50 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا ہے،سراج الدین حقانی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ ان کی شوریٰ یعنی طالبان کریں گے۔ امریکا اس سے پہلے پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے اس پر دباوٴ ڈالتا رہا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں حقانی گروپ کے ٹھکانوں کا پتہ لگائیں۔ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ نے کہا کہ افغان حکومت میں ان کے قریبی ساتھی موجود ہیں جو ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا افغانستان میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز پر حملے میں حقانی نیٹ ورک اور پاکستان کو خبردار کر چکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 99345
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش