0
Thursday 15 Jan 2015 16:38

کراچی میں 6 ماہ 860 کے دوران افراد قتل، سندھ و کراچی پولیس دہشتگردی روکنے میں ناکام

کراچی میں 6 ماہ 860 کے دوران افراد قتل، سندھ و کراچی پولیس دہشتگردی روکنے میں ناکام
ترتیب و تزئین: ایس زیڈ ایچ جعفری

وزیراعظم نواز شریف 19 جنوری کو کراچی کا ایک روزہ دورہ کرینگے، کراچی میں امن و امان کی صورتحال سمیت شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن میں ہونے والی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا جائے گا، اس حوالے سے دیکھنا یہ ہے کہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو وزیراعظم نواز شریف کو اپنی کارکردگی کے حوالے سے مطمئن کرتے ہیں، کیونکہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کی تعیناتی کے 6 ماہ کے دوران کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا کے بعد قتل کرکے لاشیں پھینکنے، دہشت گردی کی وارداتوں میں 860 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، آئی جی سندھ اور کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو امن و امان کے حوالے سے منعقدہ اجلاسوں میں ماتحت افسران کی جانب سے سب ٹھیک ہے کی رپورٹس دیکھ کر مطمئن ہو جاتے ہیں۔

دوسری جانب شہری ٹارگٹ کلرز، دہشت گردوں، بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر ہیں، شہر میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث شہری خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے سابق آئی جی اقبال محمود کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد گزشتہ سال 7 جولائی کو قائم مقام آئی جی سندھ کا چارج سنبھالا، اور بعد ازاں وفاقی حکومت کی جانب سے انہیں 7 ستمبر 2014ء کو سندھ کا مستقل آئی جی سندھ تعینات کر دیا گیا۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے دعوے تو ضرور کئے، تاہم وہ اس پر عمل کرانے میں ناکام رہے۔ ان کی تعیناتی کے دوران شہر بھر میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، پولیس گردی، دہشت گردی اور جرائم کی وارداتیں عروج پر رہیں۔

غلام حیدر جمالی کی بطور آئی جی سندھ تعیناتی کے دوران 6 ماہ کی کارکردگی کا موازنہ کیا جائے، تو اس دوران 860 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، جس میں گذشتہ سال 2014ء کے جولائی میں 149 افراد، اگست میں 157، ستمبر میں 152، اکتوبر میں 124، نومبر میں 123 جبکہ دسمبر میں 104 افراد قتل کر دیئے گئے جن میں خواتین، کمسن و نوعمر بچے، حساس ادارے کا افسر، رینجرز افسران اور جوان، پولیس افسران اور اہلکار، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے عہدیدار، کارکنان، ڈاکٹر اور وکلا شامل ہیں۔ عیدالاضحی پر شہر میں پولیس کی مبینہ سرپرستی میں زہریلی شراب کی فروخت سے 30 سے زائد ہلاکتیں اس کے علاوہ ہیں، اس واقعے کی تحقیق میں 5 تھانیداروں اور اہلکاروں کو مبینہ طور پر زہریلی شراب کی تیاری اور فروخت میں ملوث بتایا گیا تھا۔ سال 2015ء کے پہلے مہینے جنوری کے ابتدائی 13 روز میں 55 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، جس میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے عہدیداران، کارکنان، پولیس اہلکار، ڈاکٹروں اور وکیل بھی شامل ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران اپنی حفاظت میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے، جبکہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہے ہیں۔

پولیس کی ناقص کارکردگی کے باعث شہری جہاں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی وارداتوں سے خوفزدہ رہے، وہیں پر انھیں سرِ راہ اسٹریٹ کریمنلز کا بھی سامنا رہا اور شہر بھر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں عروج پر ہیں، درجنوں شہری ڈاکوؤں کی گولیوں کا نشان بن گئے، جبکہ کئی شہری زندگی سے ہی محروم ہوگئے۔ بہرحال تازہ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف 19 جنوری کو ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچیں گے، جہاں وہ گورنر ہاؤس میں ہونے والے قومی ایکشن پلان سے متعلق اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں گورنر سندھ ڈاکٹڑ عشرت العباد خان، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، اہم صوبائی وزراء سمیت اعلیٰ عسکری حکام اور پولیس و رینجرز کے سربراہان بھی شریک ہوں گے۔ اجلاس کے موقع پر کراچی میں امن و امان کی صورتحال سمیت شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن میں ہونے والی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 432702
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش