0
Thursday 5 Mar 2015 14:54

جمہوری اسلامی ایران کیلئے نئی سازش تیار!!!

جمہوری اسلامی ایران کیلئے نئی سازش تیار!!!
تحریر: این اے بلوچ

سعودی عرب کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کو اچانک دورہ ریاض کی دعوت نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ آخر ایسی کیا ایمرجنسی پڑی کہ سعودی عرب نے وزیراعظم نواز شریف کو دورے کی دعوت دی اور وزیراعظم صاحب اگلے ہی لمحے سعودی یاترا پر پہنچ گئے۔ باخبر افراد کا کہنا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب نے جمہوری اسلامی ایران کو ٹف ٹائم دینے کیلئے ایک نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے اور اس کیلئے پاکستان کو بھی اس حکمت عملی کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گذشتہ روز ایران کے عالمی طاقتوں کیساتھ ہونے والے مذاکرات کے بعد امریکی وزیر خارجہ اگلے ہی لمحے خلیجی ریاستوں کے دورے پر نکل پڑے ہیں، جہاں وہ سب سے پہلے سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور اپنے دوست ملک کو اعتماد میں لینگے۔

سینیئر اینکر پرسن نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ امریکہ اور سعودی چاہتے ہیں کہ اگر تہران کے پی فائیو پلس سے جاری مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو ایران کو ایک ٹف ٹائم دیا جائے۔ اس حوالے سے جمہوری اسلامی کو تنگ کرنے کیلئے ایران کے علاقے بلوچستان میں آپریٹ کرنے والی جنداللہ کی سرگرمیوں کو بڑھایا جائیگا۔ دوسری جانب یہ بھی واضح ہے کہ جنداللہ کو مڈل ایسٹ کے ممالک اور خاص طور پر سی آئی اے سپورٹ کر رہی ہے۔ 6 ماہ قبل ایران نے پاکستان کیساتھ ملحق سرحد پر کارروائی کی تھی، حتٰی ایران کی فورسز پاکستان کی سرحد کے اندر تک آگئیں تھیں۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب ایرانی بارڈر سکیورٹی گارڈز کو اغوا کرلیا گیا تھا۔

جمہوری اسلامی ایران کو ہمیشہ سے پاکستان سے گلہ رہا ہے کہ اس کی سرزمین برادر اسلامی ملک کیخلاف استعمال ہوتی ہے اور جنداللہ نامی تنظیم کو پاکستان کے اندر بیٹھ کر آپریٹ کیا جاتا ہے۔ نجم سیٹھی کے مطابق، وزیراعظم نواز شریف کو دورہ سعودی عرب کی حالیہ ملنے والی دعوت بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل جنداللہ کے اہم رہنما عبدالسلام ریگی کو پولیس نے بلوچستان میں گرفتا کرلیا تھا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق، عبدالسلام ریگی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بس کے ذریعے اندرون بلوچستان سفر کر رہا تھا۔ نجم سیٹھی کے مطابق، وزیراعظم کے حالیہ دورہ کے موقع پر سعودی عرب اور امریکہ پاکستان سے مطالبہ کرسکتے ہیں کہ آپ ایران کیخلاف ہونے والی کارروائیوں پر جنداللہ کیخلاف اقدام نہ کریں، البتہ اگر یہ کارروائیاں پاکستان کیخلاف ہوتی ہیں تو پھر آپ آزاد ہیں۔

تجزیہ نگار، عبدالسلام ریگی کی گرفتاری کو بھی ایک اہم ڈیویلپمنٹ قرار دے رہے ہیں۔ اس گرفتاری سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان جنداللہ سمیت دیگر لشکروں کیخلاف کارروائی کرنے میں سنجیدہ ہے۔ دوسرا اس گرفتاری سے ایران کا یہ موقف بھی مضبوط ہوتا ہے کہ پاکستان کی سرحد اس کیخلاف استعمال ہوتی ہے اور سی آئی اے اپنے کارندوں کے ذریعے یہاں سے ایران میں کارروائیاں کراتی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ چند سال پہلے جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کو ایران نے اس وقت جہاز سے اتار لیا تھا، جب وہ ایک پرواز کے ذریعے سے دبئی سے بشکیک کیلئے روانہ تھا۔ بعد میں ایران نے عبدالمالک ریگی کو تختہ دار پر لٹکا کر عالمی طاقتوں کو پیغام دیا تھا کہ ایران کا انٹیلی جنس نیٹ ورک کہیں زیادہ مضبوط ہے۔

سعودی عرب اور امریکہ کے جمہوری اسلامی ایران کیخلاف عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ اب پاکستان اس حوالے سے کیا کرتا ہے یہ بہت اہم سوال ہے۔ پاکستان جو خود اس وقت دہشتگردوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور ایک بڑی قیمت ادا کر رہا ہے، آیا وہ اس چیز کا متحمل ہوسکتا ہے کہ وہ کسی اسلامی ملک کے خلاف دوسروں کی جنگ میں اپنا کردار ادا کرے۔؟ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کسی بھی صورت دوسروں کی جنگ کا ایندھن نہیں بننا چاہیے۔ پہلے ہی پاکستان افغان جنگ میں 80 ہزار سے زائد شہریوں کی قربان دے چکا ہے، اب مزید کسی ایسے ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا، جس کا مقصد عالمی سازش کا حصہ بننا ہو۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کسی بھی قیمت پر عالمی کھلاڑیوں کے کہنے پر تبدیل نہیں ہونی چاہیے، ورنہ اس کی قیمت ہر صورت ادا کرنا ہوگی۔

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف ریاض پہنچے تو سعودی فرمانروا اپنی کابینہ کے ہمراہ ائیرپورٹ پر پہنچے اور ان کا فقیدالمثال استقبال کیا۔ حقیقت یہی معلوم ہوتی ہے کہ سعودی فرمانروا نے خود ائیرپورٹ پر آکر استقبال کرکے دراصل نواز شریف کو شیشے میں اتارنے کی کوشش کی ہے۔ خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال پر نظر رکھنے والوں کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں فرمانروا کی تبدیلی کے بعد اب اس ملک کی خارجہ پالیسی کیا رخ اختیار کرتی ہے بہت اہم ہے۔ آیا نئے بادشاہ سابقہ پالیسی کو فالو کرتے ہیں یا خطے کے حوالے سے صورتحال دیکھ کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں، یہ سوال سب کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے۔ بعض ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی عرب داعش کے حوالے سے بھی خاصا پریشان ہے اور اس حوالے سے پاکستان سے ریٹائرڈ فوجیوں کی ریکروٹمنٹ چاہتا ہے۔ یمن میں تبدیلی اور دوسری جانب عراق میں داعش کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں یقیناً سعودی عرب کیلئے بھی چینلج بن گئی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 444339
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش