0
Saturday 17 Sep 2016 23:33

مہمند ایجنسی، نمازیوں پر ’’نعرہ تکبیر‘‘ کیساتھ حملہ

مہمند ایجنسی، نمازیوں پر ’’نعرہ تکبیر‘‘ کیساتھ حملہ
رپورٹ: ایس اے زیدی

وطن عزیز پاکستان کو جہاں منحوس دہشتگردوں سے پاک کرنے کا سلسلہ جاری ہے، وہیں دہشتگردی کے واقعات میں بے گناہ پاکستانیوں کی شہادتوں کا تسلسل بھی برقرار ہے، بلاشبہ دہشتگردی کے واقعات میں واضح کمی آئی ہے، تاہم دشمن اب بھی موقع پاکر اپنے مزموم عزائم کی تکمیل کر رہا ہے، کوئٹہ میں وکلا کو نشانہ بنانے کے بعد عیدالاضحیٰ کے روز سندھ کے علاقہ شکار پور میں دہشتگردوں نے بے گناہ شہریوں کو شہید کرنے کی ناکام کوشش کی، گذشتہ روز ملک کے قبائلی علاقہ مہمند ایجسنی میں نماز جمعہ کے موقع پر  دہشتگردوں نے اپنے عزموم عزائم کو عملی شکل دیتے ہوئے نماز جمعہ ادا کرنے والے 33 نمازیوں کو حالت نماز میں شہید کردیا، جبکہ 30 سے زائد زخمی بھی ہوئے، پولٹیکل انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 5 بچے بھی شامل تھے۔

مہمند ایجنسی کی تحصیل انبار کے علاقے بٹ مینہ کی مسجد پائے خان کلے میں نماز جمعہ ادا کی جارہی تھی کہ ایک خودکش حملہ آور مسجد میں داخل ہوا اور خود کو ’’نعرہ تکبیر‘‘ کیساتھ اڑا دیا، دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ مسجد کی پوری عمارت ہل گئی اور کئی نمازی دور جاگرے۔ عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور سفید شلوار قمیض میں ملبوس تھا اور اس کی رنگت مقامی افراد سے میل کھاتی تھی۔ دھماکے کے وقت مسجد میں دو سو کے قریب نمازی موجود تھے، جبکہ سکیورٹی فورسز یا مقامی افراد کی جانب سے سکیورٹی کے کوئی انتظامات نہیں کئے گئے تھے، یہی وجہ ہے کہ حملہ آور باآسانی مسجد میں داخل ہوگیا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ قرب موجود عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی حسب معمول سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور گھر گھر تلاشی کا عمل شروع کر دیا گیا جبکہ جائے حادثہ سے ابتدائی شواہد جمع کرکے فرانزک لیب منتقل کر دیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ مہمند ایجنسی اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں فوج متعدد آپریشنز کرچکی ہے، جس کے بعد یہاں سکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، تاہم مہمند ایجنسی دھماکہ نے سیکورٹی بہتر ہونے کے دعووں پر سوچ بچار کا موقع فراہم کردیا ہے، پاکستانی قوم 2005ء سے دہشتگردی کی شدید ترین لپیٹ میں ہے، مذہب کا نام لیکر ان ظالم دہشتگردوں نے ہزاروں بے گناہوں کا خون بہایا ہے، ہمارے یہاں ایک اصطلاح اکثر استعمال کی جاتی ہے کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دہشتگردوں کا مذہب بھی ہے، مسلک بھی اور نظریہ بھی، بے شک وہ اسلام کے لبادے میں اس آفاقی مذہب کو بدنام کر رہے ہیں، تاہم وہ ایک خاص سوچ، مسلک اور نظریہ کی بنیاد پر آگ و خون کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں۔

دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے اس سوچ و نظریہ کو ختم کرنا ہوگا، جس کی بنیاد پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں بے گناہوں کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔ مہمند ایجنسی میں بھی بے گناہوں کا نعرہ تکبیر کیساتھ قتل عام کیا گیا، کیا یہ نماز پڑھنے والے مسلمان نہیں تھے۔؟ کیا یہ خدا کی واحدانیت پر یقین نہیں رکھتے تھے۔؟ واضح رہے کہ مہمند ایجنسی سے تعلق رکھنے والے کئی قبائل نے پاک فوج کیساتھ تعاون کرتے ہوئے دہشتگردوں کیخلاف لشکر تشکیل دیئے تھے، اور ان لشکروں میں شامل کئی پاکستانی قبائلی نوجوان دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید بھی ہوئے، ان لشکروں کے رضاکاروں کو ٹارگٹ کلنگ کا دھماکوں کا نشانہ بھی بنایا گیا، نعرہ تکبیر کی آڑ میں بے گناہوں کا خون بہانا نہ صرف اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے بلکہ اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے منصوبہ بندی پر عمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جسے علمائے کرام کو ناکام بنانے میں اپنا سب سے زیادہ اہم رول ادا کرنا ہوگا، اور تکفیری دہشتگردوں کو اسلام سے خارج قرار دینا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 568054
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش