0
Tuesday 31 Jan 2017 09:52

اسکردو میں طبی میدان میں سرگرم عمل حضرت عباس ہسپتال کی کارکردگی کا مختصر جائزہ!

اسکردو میں طبی میدان میں سرگرم عمل حضرت عباس ہسپتال کی کارکردگی کا مختصر جائزہ!
رپورٹ: میثم بلتی

پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح اہلیان بلتستان بھی جہاں دیگر اہم بنیادی انسانی سہولیات سے محروم ہیں، وہیں طبی سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ایک طرف طبی سہولیات کی کمی تو دوسری طرف معیاری اور خالص غذا ترک کرکے کیمیکل زدہ غذاوں کے استعمال سے بھی نئے مسائل نے جنم لیا ہے۔ صاف پانی کی عدم دستیابی سے اسکردو کے شہریوں میں آبی آلودگی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ ان مسائل کے حل کے لئے عوام میں شعور کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، یہ کام مختلف سیمینارز اور کانفرنسز وغیرہ کے ذریعے ممکن ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف ہر کسی کو اپنی سطح پر طبی سہولیات کے لئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے، بالخصوص ان افراد کے طبی مسائل کو حل کرنا سب سے اہم ہے، جو مالی طور پر کمزور ہوں۔ چار اضلاع پر مشتمل بلتستان ڈویژن میں طبی مراکز بھی آبادی کی مناسبت سے بہت کم ہے۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال اسکردو میں مریضوں کا دباو حد سے زیادہ ہے اور وسائل کی کمی بھی ہے۔ اس ہسپتال پر گانچھے، کھرمنگ، شگر، روندو اور اسکردو کے مریضوں کے علاوہ گرمیوں میں استور کے مریضوں کی بڑی تعداد کا بوجھ بھی ہے۔ لہٰذا پہلی ترجیح کے طور پر ان سرکاری ہسپتالوں کو اپ گریٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ دوم ہر کوئی اپنی سطح پر ہیلتھ ایجوکیشن دینے کے ساتھ مختلف کیئر اور ہیلتھ سنٹرز کا قیام عمل میں لائے، تاکہ صحت کے بڑھتے مسائل میں کمی لائی جا سکے۔

اس سلسلے میں اسکردو شہر میں ہی اسوہ گرلز کالج کے ساتھ قتل گاہ کمیٹی کے تعاون سے خیر العمل فاونڈیشن پاکستان کا ایک ادارہ چل رہا ہے۔ اس ادارہ کی کاوش لائق تحسین ہے۔ قتل گاہ کمیٹی اسکردو کے خصوصی تعاون سے چلنے والا یہ ادارہ حضرت عباسؑ ہسپتال کے نام سے موسوم ہے۔ یہ ہسپتال 2015ء کے اواخر میں فنکشنل ہوا اور بہتری کی راہ پر گامزن ہے۔ اس ادارے کی خاص خوبی یہ ہے کہ اس کے لئے مقامی سطح پر عوامی تعاون بھی حاصل ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق ستمبر 2015ء سے دسمبر 2016ء تک تقریباََ 16924 مریضوں کا معائنہ ہوچکا ہے، جنکی تفصیلات موجود ہیں۔ سال گذشتہ 14540 افراد کا معائنہ ہوا ہے، جن میں مرد مریضوں کی تعداد 4810 جبکہ خواتین کی تعداد 8046 ہے۔ ایک سال سے کم عمر بچوں کی تعداد 515 جبکہ پانچ سال سے ایک سال تک کی عمر کے بچوں کی تعداد 1169 بتائی جاتی ہے۔  یہ ادارہ بارہ گھنٹے سروسز فراہم کرتا ہے اور ایک خاتون سمیت تین میڈیکل آفیسرز کی خدمات حاصل ہیں۔ پچاس روپے کی پرچی فیس کے ساتھ معائنہ اور ادویات مفت فراہم کی جاتی ہے۔

ادارے کی جانب سے اسکردو کے نواحی علاقوں میں میڈیکل کیمپوں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے کو مزید تیز کرنے کے لئے آمادہ بھی ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ بعض مریض نہ صرف ادویات کے پیسے دے کر جاتے ہیں، بلکہ چندہ بھی دے دیتے ہیں۔ اب تک مختلف ڈونرز کی طرف سے اسی ہسپتال کے ذریعے 20 لاکھ روپے کی ادویات مستحق مریضوں میں تقسیم ہوچکی ہیں۔ انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ صحت کے مسائل کے حل کے لئے محکمہ صحت کے تعاون کے طلبگار بھی ہیں۔ منتظم کے مطابق پر مائنر او ٹی اور ایمرجنسی کی سہولت بھی موجود ہے۔ یہاں پر مریضوں کو ایمرجنسی کی صورت میں فوری طبی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں وارڈ میں ڈیٹینشن کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ حضرت عباس ہسپتال میں لیبارٹری کی بھی سہولت موجود ہے۔ جہاں 29 مختلف ٹیسٹوں کی سہولتیں موجود ہیں۔ اب تک لیبارٹری سے پانچ ہزار ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔ ستمبر 2015ء سے اب تک 1550 خواتین مریضوں کا الٹرا ساونڈ ٹیسٹ بھی ہوچکا ہے۔ واضح رہے کہ یہاں پر موجود لیبارٹری اسکردو کی واحد لیبارٹری ہے، جو بارہ گھنٹے سروس فراہم کرتی ہے۔ لیبارٹری کی سہولت البتہ مفت نہیں اور اس کے عوض مناسب پیسے لئے جاتے ہیں۔ یہاں پر Cardiac Monitor ،Bio Chemistry Analyzer ،Microscope ،Operation Table ،Oxygen ConcentratorLabor Room Fully Equipped ،ECG اور Ultrasound جیسے ٹیسٹ کے آلات موجود ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق رواں سال لیبر روم کو بھی فنکشنل کیا جائے گا۔

ہسپتال انتظامیہ نے یہاں پر آنے والے مریضوں کی بیماریوں کی تفصیلات بتائیں اور وہ تمام امراض جن کی یہاں تشخیص ممکن ہوسکی ان میں Broncho Pneumonia ،Asthma ،COAD ،HTN ،DM Anti-Nata ،Post Natal Checkups ،UTI ،Diarheal Diseases ،Worm Infestation ،Anemia ،RTA Minor Injuries ،Ac. Appendictis ،Cholelithiasis, Cholecystitis, Aches and Pain, Hernias, Acute Adomen, Viral Hapititis Rhematiod Arthrits Osteoarthims, IHD ،Hyper Tension،Skin diseases ،T. B،CVA،Hyper Lipidemai ،Meningitis،Dysentry،Diarrhea،Measbles،Mumps،Scabies،Sep Sis ،Renal Stone ،APD ،Giardiasis ،Gout ،Int. Obst ،Sinusitis ،Acute Tonsulltis ،C.SOM ،Eye  Infection اور Typhoid وغیرہ شامل ہے۔ انتظامیہ نے بتایا کہ ادارہ آپریشن روم کو فعال کرنے، مزید ماہرین کی خدمات لینے، لیبارٹری کو مزید بہتر اور لیبر روم کو فعال کرنے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے۔  قتل گاہ کمیٹی اور خیرالعمل فاونڈیشن کا یہ عمل لائق تحسین اور حوصلہ افزاء ہے۔ اس طرح کے مزید اداروں کا قیام عمل میں لایا جائے تو جہاں سرکاری اداروں پر موجود بوجھ کم ہوگا، وہیں عوام کو بہتر سہولت بھی فراہم ہوگی۔ بیرونی امداد کے منتظر رہنے اور صرف حکومت پر نکتہ چینی کرتے رہنے کی بجائے ہر کوئی اپنی سطح پر عوامی خدمت کے لئے میدان عمل میں اترے تو گلگت بلتستان ایک مثالی فلاحی اور خوشحال معاشرہ بن سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 605075
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش