0
Sunday 23 Sep 2018 17:41

کیا ذکر الٰہی تسکین قلب کا ذریعہ نہیں؟!

کیا ذکر الٰہی تسکین قلب کا ذریعہ نہیں؟!
تحریر: عظمت علی

دور ماضی میں جدید آلات اور ٹیکنالوجی کی قلت تھی مگر انسانیت کی کثرت اور آج جبکہ ہم نے مشینری دنیا میں ہمالیائی کامیابی حاصل کرلی تو اخلاقیات کے پاتال میں اتر گئے، کل پیار و محبت کا دور تھا اور آج دل کے بہلاوے اور دھوکے کا۔ گذشتہ دور میں لوگ ایک دوسرے کا دل سے احترام کرتے۔ اولاد، والدین کے جسم پر مکھی تک نہ بیٹھنے دیتی۔ شاگرد، استاد کے حکم کی تعمیل میں سر کے بل کھڑے رہتے۔ بزرگ بچوں پر دست شفقت پھیرتے اور بچے بھی بزرگوں کا احترام کرنے میں دریغ نہیں کرتے تھے مگر عصر حاضر کا انسان شاہانہ زندگی بسرکرنے کے باوجود گردن جھکائے رو رہا ہے کہ ہائے افسوس! اولاد نے میری ساری عزت وآبرو پر پانی پھیر دیا۔ دور حاضر میں خصوصا مغربی کلچر کے پلے بڑھے بچے اپنے والدین سے اس وقت تک پیار و محبت کا رشتہ برقرار رکھتے ہیں جب تک ان سے غرض وابستہ ہوتی ہے۔ ادھر غرض نکلی نہیں کہ نظریں پھیر لیں!

عصر حاضر کو ترقی کا دور کہا جاتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ ہر چیز میں ترقی ہوئی ہے۔ گذشتہ زمانہ میں گنی چنی بیماریاں اور انگشت شمار مشکلات تھیں لیکن اب تو ان کا شمار میں آنا مشکل ہوا جا رہا ہے۔ پچھلے زمانہ میں بیمار لوگ عید کا چاند ہوا کرتے تھے مگر اب تو اسپتال میں جگہ ملنا دشوار ہوا جا رہا ہے۔ ماضی میں لوگ ہنسی خوشی زندگی بسر کرتے اور داعی اجل کو لبیک کہہ کر راہ آخرت کو سدھار جاتے لیکن آج نفسانفسی کے عالم میں زندگی کٹتی ہے اور خودکشی کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اسٹوڈننس ناکامی کے سبب موت کو گلے لگا رہے ہیں  تو کسان فصلوں کی تباہی کے باعث خودکشی کر رہے ہیں۔

گویا عصر حاضر میں انسانوں کی زندگی مکڑی کا جالا بنتی جا رہی ہے۔ جتنی ہی ترقی ہورہی ہے، اتنے ہی مشکلات کا باب کھلتا جا رہا ہے۔ آج ہر شخص مشکلات میں گرفتار ہے۔ لہٰذا! ہر فرد کو چین و سکون کی شدید ضرورت ہے۔ جس کے پیش نظر کامیڈی، میوزک اور کنسرٹ وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ پھر بھی سکون قلب میسر نہیں ہو پاتا۔ اگر انسان ثروت مندی میں قناعت اور ضرورت مندوں کی حاجت روائی کرے  تو مشکلات ضرور کم ہو جائیں گی۔ ماضی کے  دکھ درد کو فراموشی کی نذر کرکے  نئی زندگی کا آغاز کر دے تو پریشانیوں میں کمی آتی جائے گی۔ اگر انسان اپنی اقتصادیات مضبوط کرلے تو غربت اور مصائب و آلام اس تک رسائی نہ کر سکیں گے اور ہر وقت اللہ کی یاد میں غرق رہے تو  سکون ملتا رہے گا کیوںکہ یاد خدا دلوں کو سکون بخشتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 751690
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش