0
Tuesday 30 Oct 2018 05:41

کیا سعودی عرب نے پاکستان کو قرضہ مفت میں دیا ہے؟

کیا سعودی عرب نے پاکستان کو قرضہ مفت میں دیا ہے؟
تحریر: محمد حسن جمالی
 
وہ ملک جس کا نظام قرضے کے سہارے چلتا ہے، کبھی بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل نہیں ہوسکتا، ملکی پیشرفت کے لئے آزادی اور استقلال بنیادی شرط ہے، جس کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ آزادی کے مقابل والی صفت کا نام غلامی ہے، یہ ایک ایسی بدترین صفت ہے، جو انسان، ملک یا قوم کو قہر مذلت میں گرا دیتی ہےـ جو قوم یا ملک اغیار کی غلامی پر ناز کرتا ہے، وہ کبھی بھی سربلند ہوکر سکھ کا سانس نہیں لے سکتا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے وزارت عظمٰی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد دو بار سعودی عرب کا دورہ کیا ہےـ دوسرے دورے کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب بھی کیا ہے، جس میں انہوں نے اپنے سعودیہ کے دورے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ہمیں نو ارب ڈالر کا فری تیل دینے کے علاوہ تین ارب ڈالر قرضہ دینے کے لئے آمادہ ہوگیا ہےـ یہ خبر پورے پاکستان میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ دوسرے دن یہ خبر تمام ملکی و قومی اخبارات کی شہ سرخیوں کی زینت بن گئی اور مختلف تجزیہ نگاروں نے اس پر مختلف زاویوں سے تجزیہ و تحلیل کرنے کی کوشش کی۔
 
بعض نے لکھا سعودی عرب نے پاکستان کو قرضہ دے کر ایثار اور فداکاری کا مظاہرہ کیا ہےـ کچھ نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کا صمیمی دوست ملک ہونے کی وجہ سے قرضہ دیا ہےـ بعض کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ہمارا برادر مذہبی ملک ہے، وہ پاکستان کو قرضہ دے کر اسے اقتصادی بحران سے نکالنے کا خواہاں ہے، وغیرہ...... یوں پاکستانی قوم کی اکثریت نے سعودی قرضے کو خوشحال پاکستان کی علامت قرار دے کر خوشی کا مظاہرہ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑیـ لیکن دنیا کی سیاسی صورتحال پر گہری نظر رکھنے والوں کے لئے یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ سعودی عرب اس وقت اپنے غلط کرتوت کے سبب پوری دنیا کے سامنے رسوا ہو رہا ہےـ وہ دنیا میں سفارتی تنہائی کا شکار ہو رہا ہےـ

ہر باشعور انسان سمجھتا ہے کہ سعودی عرب تین سالوں سے یمن پر وحشیانہ بمباری کرکے اپنی سفاکیت اور درندگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ترکی میں قلمکار جمال قاشقچی کے بدن کے ٹکرے ٹکرے کروا کر سعودی عرب اپنے امریکی آقا صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک کی مذمت سے بچ نہیں سکاـ خصوصاً جب سے امریکی صدر کا یہ بیان منظر عام پر آیا ہے کہ سعودی عرب ہماری بیساکھیوں کے بغیر دو ہفتے بھی نہیں چل سکتا ہے، سعودی حکمرانوں کی پریشانیوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور وہ کسی حد اس بات کی جانب متوجہ ہوگئے ہیں کہ ہم امریکہ و اسرائیل کے مہرے بنے ہوئے ہیں، ان کی دوستی ان کے اپنے مفادات سے وابستہ ہے، جو کسی بھی وقت ختم ہوسکتی ہے، جس دن انہوں نے اپنا دست شفقت ہمارے سروں سے اٹھا لیا، اس دن ہماری موت یقینی ہے۔
 
 لہذا سفارتی تنہائی سے نکلنے اور  دنیا والوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والی نفرت کو ختم کرنے کے لئے  سعودی عرب نے پاکستان کو قرضہ دیا ہے، تاکہ پاکستان سعودی عرب اور اس سے متنفر ممالک کے درمیان ثالثی کرکے اسے سفارتی تنہائی سے باہر نکالنے میں کردار ادا کرےـ اس کے علاوہ اتنی خطیر رقم قرضہ دینے کے مقاصد میں سے ایک ہدف یہ بھی ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر سعودی عرب نے مدارس کے نام سے جو دہشتگردی کے جال پھیلائے ہوئے ہیں، انہیں حکومت آزاد رکھے اور ان مدارس سے نکلے ہوئے دہشتگردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے، اس پر شاہد یہ ہے کہ وزیراعظم کی زبانی سعودی قرضے کی نوید سنانے کے چند روز بعد ایک تکفیری گروہ نے بر سرعام جلسے میں شیعہ کافر کا نعرہ لگایا۔۔۔۔

اب عمران خان نے سعودی عرب سے قرضہ لے کر اس کی غلامی قبول کرلی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یمن کے حوالے سے وہ کیا ردعمل دکھائیں گے؟ بہت سارے احتمالات ہیں اور ہر احتمال میں پاکستان کے لئے داخلی و خارجی نقصان مضمر ہےـ سب سے خطرناک ناقابل تلافی نقصان اس صورت میں ہوگا کہ اگر وہ خدانخواستہ یمن کے اندر سعودی عرب کی مدد کے لئے پاکستان سے فوج روانہ کر دی جائے گی۔ لہذا پاکستانی حکمرانوں کو پانی سر سے گزرنے سے قبل اس مسئلے پر بڑی سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ خان صاحب کو معلوم ہونا چاہیئے کہ تبدیلی قرضے سے نہیں بلکہ ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے اغیار سے بے نیاز کرنے سے آتی ہےـ تبدیلی استقلال و آزادی سے آتی ہے، دوسروں کے سامنے بھیک مانگنے سے نہیںـ بے شک سروے کرکے دیکھ لیں کہ استقلال کسی بھی ملک کی ترقی کے اہم رازوں میں شمار ہوتا ہے، اگر پاکستان میں تبدیلی لانے کے وعدے میں سچے ہو تو وہ یہ چند کام ضرور کرلیں۔

1ـ اپنے ملک کے تعلیم یافتہ جوانوں کی طاقت پر اعتماد کرتے ہوئے ان پر سب سے زیادہ توجہ دیں۔
2ـ اپنے ملک کے وسائل سے بھرپور استفادہ کرنے کے لئے ٹھوس حکمت عملی وضع کریں۔
3ـ اغیار کی غلامی سے آزاد ہوکر امور مملکت چلانے کی ہمت کریں۔
4ـ انصاف کے بل بوتے پر نظام مملکت استوار کرنے کو اپنی پہچان بنائیں۔
5ـ چوروں اور کرپشن کرنے والے غداروں کے خلاف عمل کو تیز تر کرکے ان گھیرا تنگ کریں۔
6ـ پاکستان کے اندر پاکستان سے حقیقی محبت کرنے والوں کو پہچان لیں، کیونکہ یہی لوگ پاکستان کی ترقی کے لئے حقیقی سرمایہ ہوتے ہیں، جن میں سرفہرست خطہ امن گلگت بلتستان کے باسی ہیں، لہذا گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کرکے انہیں انسانی حقوق دینے میں تاخیر نہ کریں۔
ہر پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے یہ سوال کر رہا ہے کہ کیا سعودی عرب نے پاکستان کو قرضہ مفت میں دیا ہے۔؟
خبر کا کوڈ : 758512
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش