0
Monday 18 May 2020 10:59

یوم القدس اور عالمی کسوٹی

یوم القدس اور عالمی کسوٹی
اداریہ
فلسطین اور فلسطینیوں کے موضوع کو جس کسوٹی پر بھی پرکھا جائے وہ جائز، درست اور حقیقت پر مبنی نظر آتا ہے۔ آج دنیا میں انسانی حقوق کا بہت زیادہ چرچا کیا جاتا ہے اور انسانی حقوق کے نام پر سامراجی طاقتیں اپنے مخالفین کا ناطقہ بند کرتی نظر آتی ہیں، لیکن فلسطین کو اسی کسوٹی پر نہیں پرکھا جاتا۔ انسانی حقوق یعنی ہیومن رائٹس کے بعد جس چیز کا بہت زیادہ چرچا کیا جاتا ہے، وہ ڈیموکریسی یا جمہوریت ہے، عدم جمہوریت کو بہانہ بنا کر ماضی میں ملکوں پر جارحیتوں کا ارتکاب تک کیا گیا ہے، اسی طرح سماجی اور شہری حقوق کا چرچا بھی مغربی ملکوں کی نوک زبان پر رہتا ہے، لیکن فلسطین کا نام آتے ہی ان اصولوں اور اقدار کو فراموش کر دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی قوانین اور عالمی اداروں کے فیصلوں پر عمل درآمد بھی ایک اور معیار ہے۔

اس عالمی معیار کو سامنے رکھ کر عالمی سیاست کے فیصلے کیے جاتے ہیں، علاقائی اداروں کے فیصلوں کو بھی متعلقہ خطوں میں اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ لیکن فلسطین کو اس دائرے سے بھی نکال دیا جاتا ہے۔ اب آیئے ان مروجہ معیارات کی روشنی میں یوم القدس منانے اور مسئلہ فلسطین کی نوعیت کا جائزہ لیتے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی خطے میں موجود انسانی حقوق کی علاقائی سے لیکر عالمی تنظیمیوں تک، فلسطینیوں کے مطالبات کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی گردانتی ہیں اور فلسطین اور فلسطینیوں کے لیے اٹھائی جانے والی ہر آواز کو جائز اور درست سمجھتی ہیں۔ سماجی اور شہری حقوق کا کوئی علاقائی یا عالمی ادارہ فلسطینیوں کے جائز سماجی اور شہری حقوق سے انکار نہیں کرتا اور اس کے لیے اٹھنے والی ہر آواز کو فلسطینیوں کا بنیادی حق قرار دیتا ہے۔

اب آیئے عالمی قوانین اور عالمی اداروں کے فیصلہ جات کی روشنی میں فلسطینیوں کے حقوق میں منظور ہونے والی قراردادوں کی بات کرتے ہیں۔ آج تک کسی قرارداد میں فلسطینیوں کو غاصب یا صیہونیوں کے حقوق کو پامال کرنے والی قوم یا ریاست نہیں کہا گیا ہے۔ کیا اس صورت حال میں عقل سلیم، انسانی ہمدردی رکھنے والے نیز مروجہ عالمی معیارات پر یقین رکھنے والے تہذیب یافتہ انسان فلسطین کے حقوق کے لیے اٹھنے والی آواز کی مخالفت کرسکتے ہیں۔؟ ہرگز نہیں۔ یوم القدس سمیت فلسطین اور فلسطینیوں کے لیے اٹھنے والی ہر آواز عالمی ضمیر کی آواز ہے۔ اس کی مخالفت انسانی اقدار اور انسانیت کی مخالفت ہے اور اس آواز سے آواز نہ ملانا جرم ہے۔
خبر کا کوڈ : 863440
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش