1
Saturday 26 Sep 2020 22:28

ایران کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بوکھلاہٹ

ایران کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بوکھلاہٹ
تحریر: عبدالحمید بیاتی

موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برسراقتدار آتے ہی عالمی معاہدوں سے یکطرفہ طور پر دستبرداری کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ انہی معاہدوں میں سے ایک ایران، مغربی ممالک، روس اور امریکہ کے درمیان طے پانے والا جوہری پروگرام سے متعلق معاہدہ بھی شامل تھا۔ عالمی معاہدوں سے یکطرفہ دستبرداری کی پالیسی ڈونلڈ ٹرمپ کو مہنگی پڑ گئی اور اب وہ بین الاقوامی سطح پر شدید گوشہ گیری اور تنہائی کا شکار ہو چکے ہیں۔ لہذا گذشتہ چند ماہ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے نیا جوہری معاہدہ انجام دینے کی باتیں کی ہیں۔ خارجہ پالیسی کے میدان میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھ خالی ہیں اور وہ آئندہ صدارتی الیکشن سے پہلے پہلے کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنے کے درپے ہیں۔
 
لہذا گذشتہ دو ماہ کے دوران انہوں نے مسلسل اس بات پر زور دیا ہے کہ دوبارہ صدر بننے کی صورت میں ایران سے جوہری معاہدہ انجام دیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہر بار ایران سے معاہدہ انجام دینے کیلئے نئے وقت کا اعلان کرتے ہیں۔ ایک بار کہتے ہیں کہ ہم چار ہفتوں کے اندر اندر ایران سے معاہدہ کر لیں گے، دوسری بار کہتے ہیں کہ ایک ہفتے کے اندر معاہدہ طے پا جائے گا اور کبھی کہتے ہیں کہ یہ کام تین ہفتوں کے اندر انجام پا جائے گا۔ مثال کے طور پر انہوں نے 9 اگست کے دن نیو جیرسی ریاست کے شہر لانگ برنچ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کامیابی کی صورت میں چار ہفتوں کے اندر ایران سے نیا معاہدہ کر لیں گے۔
 
اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 اگست کے دن قومی پالیسی 2020 کی میٹنگ میں تقریر کرتے ہوئے ایران کے بارے میں اپنے گذشتہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا: "آئندہ صدارتی الیکشن میں میری کامیابی کے بعد ایران امریکہ سے ایک ہفتے سے ایک مہینے کے اندر اندر نیا معاہدہ انجام دے دے گا۔" لیکن کچھ دن بعد ہی انہوں نے فاکس نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ایران تین ہفتے کے اندر امریکہ سے نیا معاہدہ کر لے گا۔ اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حریف جو بائیڈن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعوی کیا کہ چین اور ایران آئندہ صدارتی الیکشن میں انہیں ہرانا چاہتے ہیں اور جو بائیڈن کو کامیاب کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران چین سے زیادہ میری شکست چاہتا ہے۔
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا: "اگر جو بائیڈن جیت جاتے ہیں تو ایران سے ایسا ہی نیا معاہدہ طے پائے گا جو ماضی میں جان کیری جیسے نالائق شخص نے انجام دیا تھا۔ میں صادقانہ طور پر کہتا ہوں کہ براک اوباما بھی نالائق انسان تھا۔ مشرق وسطی پر نظر دوڑائیں۔ وہاں امن صرف ان معاہدوں کے ذریعے قائم ہو گا جو میں نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان کروایا ہے اور اب دیگر عرب ممالک بھی ایسے ہی معاہدے انجام دینے کے خواہاں ہیں۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ہم ایسی پوزیشن حاصل کر پائیں گے۔" ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی حکمران آئندہ امریکی انتخابات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں اور دیکھنا چاہتے ہیں کہ نتیجہ کیا نکلتا ہے۔
 
جب امریکی صدر نے محسوس کیا کہ ایران نے ان کے بیانات کو کوئی اہمیت نہیں دی تو انہوں نے اپنا لہجہ تبدیل کرتے ہوئے ایران کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ حال ہی میں انہوں نے ریاست فلوریڈا کے شہر ڈورال میں اپنی الیکشن مہم کے سلسلے میں حامیوں کے ایک اجتماع سے تقریر کرتے ہوئے کہا: "میں آپ کو مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ ایران ہو یا وینزویلا، وہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ سب مذاکرات کے خواہاں ہیں۔" ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ موقف سے کھلا تضاد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ دوبارہ صدر بن جاتے ہیں تو ایران اور وینزویلا کے ساتھ حالات مزید کشیدہ ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا: "میں نے انہیں ایک سال پہلے کہا تھا کہ ابھی مذاکرات کرنا چاہتے ہیں یا آئندہ صدارتی الیکشن کے بعد؟ البتہ آئندہ صدارتی الیکشن کے بعد معاہدہ بہت مشکل ہو جائے گا۔"
 
دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران کے خلاف اسلحہ کی خریدوفروخت پر پابندی کی مدت میں صرف دو مہینے کا وقت باقی رہ گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے پابندی کی اس مدت کو بڑھانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا ہے لیکن اس مقصد میں انہیں شدید ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہ ناکامی آئندہ صدارتی الیکشن میں ان کیلئے شدید نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر یہ کہ امریکہ اس مقصد کیلئے اپنے روایتی اتحادی ممالک یعنی مغربی ممالک کو بھی ساتھ ملانے میں ناکام رہا ہے۔ گذشتہ چار سال کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات نے ایران اور امریکہ کے درمیان کوئی نیا معاہدہ انجام پانا تقریبا ناممکن بنا دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ چند عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم کر کے صہیونی حکمرانوں کو خوش کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن انہیں عالمی برادری کی حمایت حاصل نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 888625
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش