0
Monday 15 Mar 2021 21:29

مائیک پمپیئو کا اعتراف

مائیک پمپیئو کا اعتراف
اداریہ
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے مئی 2018ء میں ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے خلاف تاریخ کی بدترین پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ ڈونالڈ ٹرامپ اور ان کے وزیر خارجہ مائیک پمپیئو نے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی اختیار کی۔ امریکہ کے اس سابق وزیر خارجہ نے گذشتہ دن اعتراف کیا ہے کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی اگرچہ ناکام رہی اور ہم ایران کو بقول ان کے بہتر معاہدے پر راضی کرنے کے لیے کامیاب نہیں ہوسکے، لیکن اس میں ہمیں کسی حد تک پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔ مائیک پمپیئو کا یہ اعتراف کہ انہیں ایران کے خلاف مطلوبہ کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔ یہ ماضی کے دعووں کے کھوکھلے ہونے کا واضح ثبوت ہے۔ امریکہ نے تقریباً اڑھائی برس ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی کو پوری شدت سے اپنایا لیکن واشنگٹن کو اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکامی ہوئی۔ ڈونالڈ ٹرامپ کی اس پالیسی کی وجہ سے انہیں اپنے دور اقتدار کے آخری ایام میں بہت زیادہ تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

امریکی پالیسی پر تنقید کرنے والے ناقدین کا یہ کہنا تھا کہ ڈونالڈ ٹرامپ کی ایران کے حوالے سے واضح اسٹریٹیجی نہیں۔ جس سے خطے میں غیر معمولی کشیدگی پیدا ہوئی ہے اور امریکہ اپنے اتحادیوں سے بھی الگ ہوتا گیا۔ ٹرامپ کی پالیسی پر نہ صرف اس کے حریف ممالک نے کھل کر تنقید کی بلکہ بعض امریکی حکام اور امریکی تجزیہ کاروں نے اس پر اعتراضات کیے۔ معروف امریکی تجزیہ نگار پل پیلار کا کہنا ہے کہ بہت سے قرائن اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ڈونالڈ ٹرامپ کی طرف سے ایران کے خلاف دباو بڑھانے اور اس کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے دینے والے امریکی اقدامات ناکام رہے ہیں۔ یہاں تک کہ جو ڈونالڈ ٹرامپ کی اس اسٹریٹیجی کے حامی تھے، وہ بھی اس کی شکست کا اعتراف کر رہے ہیں۔

ڈونالڈ ٹرامپ اور اس کی ٹیم کی مذکورہ ناکامیاں موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اور اس کی حکومت کے لیے ایک درس عبرت ہے۔ اسے ڈونالڈ ٹرامپ کے ناکام تجربے کی تکرار نہیں کرنا چاہیئے۔ جو بائیڈن نے وائٹ ہاوس میں قدم رکھنے سے پہلے کہا تھا کہ وہ ایران کے بارے میں ٹرامپ کی پالیسیوں کو تبدیل کریں گے اور عالمی جوہری معاہدے میں واپس آجائیں گے، جبکہ جوبائیڈن کو برسراقتدار آئے دو ماہ ہونے کو ہیں اور ایران کے بارے میں جو بائیڈن کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے پابندیوں کے خاتمے کا موضوع تو ایک طرف، ٹرامپ دور کی پابندیوں پر اصرار کرتے ہوئے ماضی کی پابندیوں کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ معروف سیاسی تجزیہ نگار کیتھلین حان اسٹون کے بقول ایران کے حوالے سے جو بائیڈن ڈونالڈ ٹرامپ کی پالیسیوں کو ہی آگے بڑھا رہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کو اس طرح کی پالیسیوں کو جاری رکھنے سے کوئی نتیجہ نہیں ملے گا اور اس میں ناکامی کے علاوہ کچھ نہیں حاصل ہوگا۔ کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی کے سخت ایام میں اپنی بہت سی دشواریوں پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے، جبکہ اس صورت حال میں واشنگٹن ماضی کی زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی اور سخت ترین پابندیوں سے ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کرسکتا ہے۔ ایران عالمی جوہری معاہدے کے حوالے سے واشنگٹن کی غیر سیاسی شرائط من جملہ ایٹمی معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کے مطالبات کو اس وقت تک عملی جامہ نہیں پہنائے گا، جب تک ایران کے خلاف تمام پابندیوں کا خاتمہ نہیں کر دیا جاتا۔
خبر کا کوڈ : 921894
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش