1
Monday 14 Jun 2021 23:21

یمن میں مارب محاذ کی جدید ترین صورتحال

یمن میں مارب محاذ کی جدید ترین صورتحال
تحریر: علی احمدی
 
یمن میں مارب محاذ پر جنگ ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔ جنگ کی شدت مارب شہر کے شمالی حصوں میں ہے۔ اس شہر پر سعودی اتحاد کے حمایت یافتہ مسلح عناصر اور القاعدہ سے وابستہ دہشت گردوں کا قبضہ ہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد عناصر اور سعودی نواز مسلح گروہوں نے ملبودہ، العطیف اور جبل الحقن میں یمن آرمی اور انصاراللہ کی رضاکار فورسز کے ٹھکانوں پر حملہ کیا جس کے بعد شدید جنگ شروع ہو گئی۔ موصولہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انصاراللہ اور یمن فوج نے نہ صرف سعودی نواز مسلح عناصر اور القاعدہ دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا بلکہ جوابی حملے کے بعد پیشقدمی کرنے میں بھی کامیاب رہی ہیں۔ اسی طرح یہ خبر بھی موصول ہوئی ہے کہ اس علاقے میں انصاراللہ اور یمن فوج نے مدمقابل دشمن کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
 
مقامی ذرائع نے مزید بتایا کہ یمن آرمی اور انصاراللہ کے حملوں میں سعودی اتحاد سے وابستہ عناصر کا بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور ان کے دسیوں افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں سعودی اتحاد کی بریگیڈ 161 کے کمانڈر مطیع الدمینی کا بھائی کرنل رضوان الدمینی بھی شامل ہے۔ یمن کے خبری ذرائع کے بقول مارب کے شمال میں القاعدہ دہشت گردوں اور سعودی نواز عناصر کے ساتھ صنعا فورسز کی شدید لڑائی اور جھڑپیں جاری ہیں۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی نواز مسلح عناصر کی جانب سے یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز پر حملے کا بنیادی مقصد سفارتی میدان میں جاری سرگرمیوں اور مذاکرات پر اثرانداز ہونا ہے۔ القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد عناصر بھی البیضاء کے علاقے میں یمن آرمی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
 
دوسری طرف منصور ہادی کی مستعفی حکومت سے وابستہ رہنما انیس منصور نے سعودی اتحاد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مارب میں پیٹریاٹ میزائل نصب نہ کر کے یمنیوں کے درمیان جنگ اور قتل و غارت کا مزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "منصور ہادی کے وزیر دفاع محمد المقدشی اور ہادی حکومت کے گورنر سلطان العرادہ نے مارب میں پیٹریاٹ میزائل نصب کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ انصاراللہ کے میزائل حملوں کا مقابلہ کیا جا سکے لیکن ان کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا گیا ہے۔" انیس منصور نے کہا کہ سعودی اتحاد قتل و غارت سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ یاد رہے یمن کے بعض ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی اتحاد تمام یمنیوں کا خاتمہ چاہتا ہے اور حتی اپنے وابستہ عناصر کی نابودی کا بھی خواہاں ہے تاکہ یمن کے قدرتی ذخائر پر قبضہ کر سکے۔
 
سعودی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے اعلان کیا ہے کہ یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز نے سعودی عرب کے اندر "عسیر" نامی علاقے پر بھی میزائل حملے انجام دیے ہیں جس میں چند ٹھکانے تباہ ہو گئے ہیں۔ اسی طرح عسیر میں عینی شاہدین نے بھی یمن کی سرحد کے قریب شدید دھماکے سنے جانے کی تصدیق کی ہے۔ دوسری طرف سعودی اتحاد بھی گذشتہ چند روز سے یمن کے سرحدی دیہاتوں خاص طور پر "کتاف" کو فضائی حملوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ گاوں عسیر کا دروازہ تصور کیا جاتا ہے۔ حالیہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان فضائی حملوں میں مزید شدت آئی ہے۔ یمن کے مقامی ذرائع نے کہا: "سعودی فوج کے یہ فضائی اور راکٹ حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز سرحدی علاقوں تک پیشقدمی کر چکی ہیں۔"
 
یمن کے خبری ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز جیزان میں انجام پانے والے فوجی آپریشن کی طرح عسیر کے علاقے میں بھی فوجی کاروائی کا ارادہ رکھتی ہیں جسے روکنے کیلئے سعودی اتحاد عسیر کے قریب واقع ان سرحدی علاقوں کو شدید فضائی حملوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ یمنی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ بہت جلد جیزان میں اسیر بنائے گئے سعودی فوجیوں اور فوجی افسران کے انٹرویو میڈیا پر شائع کئے جائیں گے۔ ابھی تک ان انٹرویوز کے شائع ہونے کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ صنعا کی مسلح افواج کی یہ فوجی کاروائیاں سفارتی سرگرمیوں پر اثرانداز ہونے کیلئے سعودی اتحاد کے دباو کا مقابلہ کرنے کیلئے انجام پا رہی ہیں۔ یاد رہے عمان کا ایک اعلی سطحی وفد ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے یمن کے سیاسی رہنماوں سے مذاکرات میں مصروف ہے۔
 
یاد رہے یمن کے تین صوبوں نجران، جیزان اور عسیر پر سعودی عرب نے 1934ء سے قبضہ کر رکھا ہے۔ انصاراللہ یمن کچھ عرصہ پہلے سعودی اتحاد کو وارننگ دے چکی تھی کہ اس کے سامنے بعض اسٹریٹجک آپشنز بھی پائے جاتے ہیں۔ سیاسی اور فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے ان تین صوبوں کی آزادی وہ اسٹریٹجک آپشنز ہوں جن کا ذکر انصاراللہ یمن نے کیا ہے۔ اس امکان نے سعودی حکمرانوں کو شدید پریشانی کا شکار کر رکھا ہے۔ لہذا یوں دکھائی دیتا ہے کہ ثالثی کا کردار ادا کرنے والا عمان کا اعلی سطحی وفد سعودی حکام کی ایماء پر یمن گیا ہے تاکہ سفارتی میدان میں کچھ دو کچھ لو کی پالیسی پر گامزن ہو کر انصاراللہ یمن کو اس اسٹریٹجک آپشن پر عمل پیرا ہونے سے روکا جا سکے۔
خبر کا کوڈ : 938065
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش