1
0
Wednesday 5 Nov 2014 18:48

شیعہ سنی اتحاد اور پرامن عشرہ محرم

شیعہ سنی اتحاد اور پرامن عشرہ محرم
تحریر: تصور حسین شہزاد

خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس سال عشرہ محرم الحرام پورے ملک میں مجموعی طور پر پرامن گزرا ہے۔ محرم الحرام کے موقع پر امن کے قیام کے دو بنیادی فیکٹر ہیں جن کے باعث امن قائم رہا۔ ایک پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد ہے، جس نے تکفیریوں کو بےنقاب کر دیا اور دہشت گرد تنہا ہو گئے۔ دوسرا انقلابی دھرنے تھے، جنہوں نے قوم کو جہاں بیدار کیا وہیں انہیں متحد بھی کر دیا۔ پاکستان میں شیعہ دہشت گردی کے سب سے زیادہ متاثرین ہیں، ان کے بعد پاکستان کے اہل سنت حضرات ہیں۔ جن کے مزاروں اور درباروں کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، جہاں سے ہمیشہ امن اور بھائی چارے کا درس ملتا ہے۔ یہ خانقاہیں صرف مسلمانوں ہی نہیں غیر مسلموں کو بھی امن، سلامتی اور انسانیت کا درس دیتی ہیں۔ لیکن دہشت گردوں نے ان مزاروں اور درباروں کو بھی نہیں چھوڑا اور امام بارگاہوں اور مساجد کے بعد دربار اور مزار دہشت گردوں کا نشانہ بنے۔ امام بارگاہوں کے بعد مزاروں کا دہشت گردی کا نشانہ بننا شیعہ اور سنی مسلمانوں کو قریب لے آیا اور یوں دہشت گردوں کی اپنی پالیسی ہی ان کے خلاف جال بن گئی اور دہشت گرد تنہا ہو گئے۔

امسال محرم الحرام پر اہل تشیع  کے ساتھ ساتھ اہل سنت نے بھی بڑھ چڑھ کر نواسہ رسول علیہ السلام کا غم منایا۔ لاہور میں کینٹ کے علاقے میں اہل سنت نے تعزیے کا جلوس نکالا۔ جلوس میں سبز رنگ کے محمدی علم تھے جبکہ اہل تشیع کے جلوسوں میں سیاہ علم شامل تھے۔ اہل سنت کے جلوس میں اہل سنت خواتین اور بچوں کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ جلوس کے شرکاء نے نواسہ رسول علیہ السلام کو زبردست انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔ اسی طرح ملتان، حیدر آباد اور کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی اہل سنت نے تعزیے کو جلوس نکالے۔ اس کے علاوہ اہل تشیع کی جانب سے نکالے جانے والے جلوسوں میں بھی اہل سنت نے بڑھ چڑھ کر شرکت کی۔ شیعہ اور سنی کے اس اتحاد نے جہاں ملک دشمنوں کے عزائم مٹی میں ملائے وہاں دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو بھی منہ توڑ جواب دیا۔

پاکستان میں حالیہ شیعہ سنی اتحاد کا کریڈٹ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا اور مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس کو جاتا ہے۔ جنہوں نے بھرپور انداز میں مہم چلائی اور دھرنوں میں اپنے اتحاد کا مظاہرہ کر کے مثال قائم کی۔ اس سے وہ قوتیں جو شیعہ اور سنی کے نام پر تصادم اور قتل و غارت کروا رہی تھیں بےبس ہو گئیں۔ مخصوص تکفیری ٹولہ بےنقاب ہو گیا کہ وہ جو دراصل سنی نہیں لیکن سنیوں کے نام پر وہ اہل تشیع کو ٹارگٹ کر رہے تھے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے ٹی وی چینلز کے ٹاک شوز میں واضح کیا کہ دہشت گرد سنی نہیں ہیں بلکہ وہ مخصوص گروہ ہے۔ جن کا سنیوں سے کوئی تعلق نہیں، یہ تکفیری استعمار کے ایجنٹ ہیں۔ یہی بات ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے کی اور یوں قوم متحد ہوئی اور تکفیری بےنقاب ہوئے۔

یہ تکفیری گروہ وہی ہیں جنہوں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی، اور آج بھی دل سے انہوں نے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان مخالف قوتوں کے آلہ کار بن کر پاکستان کی سالمیت اور بقا کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ حیرت ہے کہ کل تک میلاد اور محرم کے جلوسوں کو بدعت اور حرام قرار دینے والے آج خود یوم عمر اور یوم ابوبکر کے نام پر تعزیتی جلوس نکال رہے ہیں۔ یہاں افسوس ناک امر یہ ہے کہ میلاد اور محرم کے مسلمہ جلوسوں  کیلئے تو اجازت لینے کی پابندی ہے جبکہ تکفیریوں کی جانب سے برآمد کئے جانے والے جلوسوں کے لئے نہ تو کسی لائسنس کی شرط ہے اور نہ کوئی پابندی۔ یہ موجودہ حکومت کا دوہرا معیار ہے۔ جس سے حکومت بھی بےنقاب ہوئی ہے کہ دہشت گردوں کی سرپرستی میں مسلم لیگ نون کی حکومت برابر کی شریک ہے۔ 

حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی سرپرستی اور آپریشن ضرب عضب کی مخالفت اسی وجہ سے تھی کہ دہشت گرد محفوظ رہ سکیں لیکن ظلم آخر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے، موجودہ حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی سرپرستی نے ان کے دن بھی تھوڑے کر دیئے ہیں۔ قوم بیدار ہو چکی ہے۔ اب حکومت کھل کر دہشت گردوں کا ساتھ نہیں دے سکے گی۔ اب رانا ثناءاللہ جیسے وزیروں کو بھی کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں ملے گا۔ پاکستان سے دہشت گردی کا ناسور صرف اسی صورت میں ختم ہو سکتا ہے کہ ملک کے شیعہ اور سنی متحد رہیں۔ دہشت گردوں  کیخلاف سزائے موت کا قانون موثر بنایا جائے، اور جیلوں میں پڑے دہشت گردوں کا سپیڈی ٹرائل کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اگر حکومت دہشت گردوں کو کیفر کردار نہیں پہنچاتی تو پھر عوام حق بجانب ہوں گے کہ دہشت گردوں کی سرپرست حکومت کو اقتدار کے ایوانوں سے نکال باہر کریں۔
خبر کا کوڈ : 418095
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

good
ہماری پیشکش