0
Tuesday 31 Jan 2012 17:26

ایران کے ساتھ تصادم امریکہ کی موت ثابت ہوگا اور عالمی دہشتگرد اتنی جلد مرنا نہیں چاہتا، حاجی حنیف طیب

ایران کے ساتھ تصادم امریکہ کی موت ثابت ہوگا اور عالمی دہشتگرد اتنی جلد مرنا نہیں چاہتا، حاجی حنیف طیب
 حاجی حنیف طیب نے کھارادر کے مدرسۃ الاسلام سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور قریشی ہائی سکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد انہوں نے ڈی جے سائنس کالج میں داخلہ لے لیا لیکن بعدازاں آرٹس مضامین کا انتخاب کیا، کراچی یونیورسٹی سے اسلامیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اردو لاء کالج سے ایل ایل بی بھی کیا لیکن قانون کی تعلیم کو پروفیشن کے طور پر نہیں اپنایا۔ اس کے بعد وہ سیاسی میدان میں آگئے۔ انہوں نے انجمن طلباء اسلام کی بنیاد بھی رکھی اور اس کے بانی صدر بھی منتخب ہوئے۔ کچھ عرصہ کے لئے انہوں نے مولانا عبدالستار ایدھی کے ساتھ بھی کام کیا۔ اس کے بعد انہوں نے جمعیت علمائے پاکستان میں شمولیت اختیار کر لی اور کراچی کے جنرل سیکرٹری بنا دیئے گئے۔ 1975ء میں وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ 1977ء میں بھی دوبارہ رکن قومی اسمبلی بن گئے۔ 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں بھی وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اس فتح پر انہیں وفاقی وزیر بنا دیا گیا۔ اس سفر کے بعد بھی وہ متعدد وزارتوں پر فائز رہے۔ انہوں نے انڈونیشیا، کینیا، بھارت، ایران، سعودی عرب، برطانیہ، امریکہ ،عراق اور ہالینڈ سمیت متعدد ممالک کے دورہ جات بھی کئے۔ آپ پانچ مرتبہ آل پاکستان میمن فیڈریشن کے کے بھی صدر منتخب ہوئے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے گزشتہ روز لاہور آمد پر ان سے گفتگو کی، جو قارئین کے لئے پیش کی جاتی ہے۔ (ادارہ) 

اسلام ٹائمز: اپنی ابتدائی زندگی اور تعلیم کے حوالے سے کچھ بتائیں۔؟

حاجی حنیف طیب: میں ابھی تک طالب علم ہوں اور قبر تک علم حاصل کرتا رہوں گا، جہاں تک ابتدائی زندگی کی بات ہے تو میں کراچی میں پیدا ہوا، وہیں سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات اور اردو لا کالج سے ایل ایل بی کیا، اس دوران مسٹر کالیا اور دیگر چند دوستوں کے ساتھ مل کر ملک گیر طلبہ تنظیم انجمن طلبائے اسلام کی بنیاد رکھی، مجھے ہی اس کا مرکزی صدر بنا دیا گیا، جس کے لئے ہم نے زمانہ
طالب علمی میں ملک گیر دورے کئے اور سنی طلبہ سے رابطے کر کے انجمن کی شاخوں کو مزید فروغ دیا۔ اس کے بعد 1975ء میں میں نے سیاسی میدان میں قدم رکھ دیا۔ میں کراچی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوا۔ 1977ء کے انتخابات میں بھی میں پاکستان نیشنل الائنس کے ٹکٹ پر منتخب ہو گیا لیکن ان انتخابات میں بہت زیادہ دھاندلی ہوئی، جس پر ہمارے الائنس نے فیصلہ کیا کہ جو امیدوار منتخب ہو گئے ہیں وہ احتجاجاً حلف نہیں اٹھائیں گے۔ پھر 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں بھی میں جیت گیا اور اس وقت کے وزیراعظم محمد خان جونیجو کی کابینہ میں وفاقی وزیر بنا دیا گیا۔ 

اسلام ٹائمز: اپنی سیاست کے دوان کیا تجربات ہوئے، ایک مذہبی آدمی پاکستانی سیاست میں کیسے فٹ رہا۔؟

حاجی حنیف طیب: (ہنستے ہوئے) ضیاء الحق کا دور تھا مجھے وزیر پٹرولیم بنا دیا گیا۔ میں نے اپنے دور میں بہت سی غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ بہت زیادہ معاہدے کئے، جو ملکی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہیں۔ میں نے بہت سے ممالک کا دورہ بھی کیا، جو پہلے وزیر پٹرولیم نہیں کیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ رومانیہ کے صدر نے پاکستان کا دورہ کیا تو صدر ضیاءالحق نے میرا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں خوش قسمت ترین وزیر پٹرولیم حاجی صاحب ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: آپ نے نظام مصطفٰی پارٹی بھی چلائی، اس کی اب کیا صورتحال ہے اور اس کے مقاصد کیا تھے۔؟

حاجی حنیف طیب: ہاں وہ ہمارے کام کی ابتداء تھی، ہم نے تین اگست کو اس کی بنیاد رکھی۔ ہمارا مقصد صرف یہ تھا کہ نظام مصطفٰی کے نفاذ سے معاشرے میں امن قائم کیا جائے۔ ہم نے سنی اتحاد کونسل کا پلیٹ فارم اب اسی مقصد کے لئے بنایا ہے اور اس حوالے سے ہم نے باقاعدہ اپنی تحریک چلا رکھی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم نظام مصطفٰی کے نفاذ میں کامیاب ہو جائیں گے، کیونکہ پاکستان کے عوام تمام نظاموں کو دیکھ چکے ہیں، پاکستانیوں نے کیمونزم بھی دیکھا اور ضیاءالحق کا نام نہاد اسلام بھی دیکھ لیا، ’’جمہوریت‘‘ بھی دیکھ لی اور پی پی اور
نواز لیگ کی کوششیں بھی دیکھ لیں، لیکن کوئی بھی نظام عوام کے مسائل حل نہیں کر سکا۔ سب ناکام ہو گئے بلکہ ان نظاموں نے عوام کے لئے مزید مسائل پیدا کئے، جس کی وجہ سے اب عوام ان سے اکتا چکے ہیں، عمران خان نئے نظام اور نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں لیکن وہ بھی کامیاب نہیں ہو سکتے، کیونکہ مسائل زیادہ ہیں اور عمران کے پاس ایجنڈا اور حل نہیں ہے۔ ہاں ایک نظام مصطفٰی ایسا نظام ہے جو مسائل حل کر سکتا ہے، اس سے امن قائم ہو گا، امن ہو گا، تو مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔ 

اسلام ٹائمز: دنیا کے کسی ملک میں نظام مصطفٰی رائج بھی ہے یا نہیں۔؟

حاجی حنیف طیب: نہیں ابھی تو کسی ملک میں مکمل طور پر نظام مصطفٰی رائج نہیں، یہاں تک کہ سعودی عرب میں بھی نافذ نظام اسلامی نہیں بلکہ بادشاہت ہے اور انہی کی چلتی ہے۔ البتہ پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم اس نظام کو نافذ کر کے اور چلا کر ثابت کریں گے کہ دنیا کے مسائل اور مشکلات کا اگر حل ہے تو نظام مصطفٰی میں ہی پوشیدہ ہے اس سے ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ حضور اکرم (ص) کی ذات پاک واحد ہستی ہیں جس پر تمام مسلمانوں کا ایمان ہے۔ فرقہ بندی آپ کے وصال کے بعد کی پیداوار ہے، اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ نظام مصطفٰی سے دنیا میں روشنی پھیلائیں اور اس کو رائج کریں۔ ہمیں یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ کسی ملک میں یہ نظام ہے یا نہیں، دنیا میں کوئی بھی ملک اسلام کے نام پر معرض وجود میں نہیں آیا، صرف پاکستان کی بنیاد لا الہ الا للہ پر ہے تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس میں اسلام کا آفاقی نظام نافذ ہو۔ 

اسلام ٹائمز: انجمن طلبہ اسلام کا خیال کیسے آیا اور اس کو بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔؟

حاجی حنیف طیب: دیکھیں ہم کالجز اور یونیورسٹیز میں جاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ وہاں ہمیں مطالعہ پاکستان، سائنس، جغرافیہ، تاریخ، طب وغیرہ پڑھائی جاتی ہے لیکن ہمیں اسلام کا نہیں بتایا جاتا، تو نوجوان نسل کسی بھی ملک کا مستقبل ہوتی ہے، ہمارے نظام تعلیم نے نوجوان
نسل کو لارڈ میکالے کی تعلیم کے حوالے کر دیا جو صرف کلرک پیدا کرتا ہے جو شاہین نوجوانوں کو غلامی کا درس دیتا ہے، تو ہم نے ضرورت محسوس کی کہ ایسی طلبہ جماعت ہونی چاہیے جو طلبہ کو دین کی دعوت دے، انہیں اسلام کی جانب راغب کرے اور انہیں بتائے کہ اسلام نے انسانی حقوق کے حوالے سے کیا سبق دیا ہے اور اسلامی اقدار کیا ہیں، ان اہداف کے لئے ہم نے انجمن طلبہ اسلام کی بنیاد رکھی اور آج پورے ملک میں انجمن پورے ذوق و شوق سے سرگرم عمل ہے۔ 

اسلام ٹائمز: بطور سیاست دان آپ خودکش حملوں کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، اس کی وجوہات کیا ہیں اور آپ اس کا حل کیا دیں گے۔؟

حاجی حنیف طیب: ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ اس کی بنیاد کیا چیز بن رہی ہے۔ دنیا میں وہ ممالک جو اقوام متحدہ سے اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ مسلمان ہیں، لیکن اقوام متحدہ مسلمانوں کے حقوق کے حوالے سے کوئی آواز بلند کرتا ہے نہ انہیں حقوق دلانے کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے، اس لئے ردعمل کے طور پر لوگ کچھ نہ کچھ تو کریں گے۔ حالیہ خودکش حملے وہ لوگ کر رہے ہیں جن پر ڈرون حملے ہو رہے ہیں، اگر یہ حملے نہ ہوں تو ممکن ہے یہ حملے بھی بند ہو جائیں، اب ان حملوں کی آڑ میں امریکہ اپنے مقاصد بھی حاصل کر رہا ہے۔ وہ درباروں مزاروں، مساجد اور امام بارگاہوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ دہشتگرد امریکہ کے پیدا کردہ ہیں جن کو وہ اپنے مقاصد اور پاکستان کو اپنے مقاصد کے لئے مجبور کرنے کے لئے خودکش حملے کروا رہا ہے۔
 
64 برس ہو گئے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوا، جبکہ مشرقی تیمور کا مسئلہ 64 دنوں سے بھی کم عرصہ میں حل کر لیا گیا۔ نیوٹن کے نظریہ کے مطابق ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے تو یہ حملے ردعمل ہیں ان سے پوری دنیا متاثر ہو سکتی ہے، اس لئے مقبوضہ علاقوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں، کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے۔ فلسطین میں بھی اسرائیل دہشتگردی کرتا ہے لیکن کوئی نہیں بولتا اس لئے کہ وہ یہودی ہیں اور یہودیوں کا دنیا بھر کے میڈیا پر کنٹرول ہے تو اقوام متحدہ کو دہشتگردی
کے خاتمہ کے لئے ایک ایسی پالیسی مرتب کرنا چاہیے جس میں تمام ممالک اور اقوام کو برابری کی بنیاد پر حقوق حاصل ہوں۔ اس میں عالمی امن قائم ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ تمام مسلمان علماء کو بھی چاہیے کہ خودکش حملوں کے خلاف متفقہ فیصلہ دیں، یہاں تو صورتحال یہ ہے کہ کچھ علماء خود یہ کام کر رہے ہیں اور خودکش بمبار تیار کر رہے ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: پاکستان میں دہشتگردی کے پیچھے کون ہے۔؟

حاجی حنیف طیب: سیدھی اور صاف بات ہے کہ پاکستان جب سے ایٹمی طاقت بنا ہے اسرائیل کے لئے خطرہ ہے اور امریکہ کو یہ خدشہ ہے کہ ہم اپنا ایٹم بم ایران کو دیدیں گے وغیرہ وغیرہ، اسی وجہ سے وہ حکومت کو مجبور کر رہا ہے کہ اہم اپنا ایٹمی پروگرام رول بیک کر لیں، اس کے لئے وہ ہر طرح سے دباؤ ڈال رہا ہے، ایک طرف ڈرون حملے ہو رہے ہیں تو دوسری طرف خودکش حملے کروائے جا رہے ہیں۔ اس دہشتگردی کا مقصد پاکستان کو جھکانا ہے تاکہ ہم امریکہ کی غلامی میں جئیں، لیکن ایسا نہیں ہو گا۔ مصطفٰی (ص) کے غلاموں کو کسی اور کی غلامی راس نہیں آتی۔ ہم آزاد قوم ہیں اور آزاد زندگی کو ہی ترجیح دیں گے۔ 

اسلام ٹائمز:نیٹو سپلائی لائن کھولنے کی باتیں ہو رہی ہیں، آپ کیا کہتے ہیں۔؟

حاجی حنیف طیب: جی یہ نیٹو کی سپلائی لائن کسی طور بھی نہیں کھلنی چاہیے، امریکہ کو کچھ دنوں میں ہی اپنی اوقات کا پتہ چل گیا ہے۔ یہ ہمارے پاس بہترین موقعہ ہے کہ ہم امریکی اتحاد اور اس کی نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ سے نکل آئیں۔ کیوں کہ یہ جنگ مسلمانوں کے خلاف ہے۔ بش نے کہا تھا کہ ہلال و صلیب کی جنگ شروع ہو گئی ہے تو یہ ہلال و صلیب کی جنگ ہے۔ اس میں مسلمان حکمرانوں کو آلہ کار نہیں بننا چاہیے۔ امریکہ عالمی دہشتگرد ہے جس نے معمر قذافی، ذوالقفار علی بھٹو اور شاہ فیصل کو شہید کروایا، جن مسلمان حکمرانوں نے امت کے اتحاد کی بات کی انہیں امریکہ نے مروا دیا، تو ہم کیسے اس پر اعتبار کر لیں کہ یہ ہمارا خیر خواہ ہے۔ اس نے عراق میں بھی ہزیمت اٹھائی ہے اور اب افغانستان سے بھی
بے آبرو ہو کر نکلے گا۔ 

اسلام ٹائمز: امریکہ افغانستان و عراق کے بعد ایران کو آنکھیں دکھا رہا ہے۔؟
حاجی حنیف طیب: ایران کے ساتھ پنگا نہیں لے گا، امریکہ اتنا بھی بے وقوف نہیں کہ ایران جیسے ملک کے ساتھ تصادم کی پوزیشن میں آئے۔ اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کر دیا تو یہ عالمی جنگ کا آغاز ہو گا، جس کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر عائد ہو گی۔ امریکہ دراصل ایران کو ایسے ہی ڈراتا رہتا ہے۔ امریکہ کی اپنی حالت خراب ہو چکی ہے وہاں حکومت مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں، وال اسٹریٹ قبضہ کرو تحریک نے وخت ڈال رکھا ہے حکومت کو، اسی طرح امریکہ میں غربت اور مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے، معیشت تباہی کی جانب جا رہی ہے تو ایسی حالت میں ایران کے ساتھ تصادم امریکہ کی موت ثابت ہو گا اور امریکہ ابھی اتنی جلد مرنا نہیں چاہتا۔ 

اسلام ٹائمز: امریکہ ایران تصادم ہو گیا تو آپ کس کی حمایت کریں گے۔؟

حاجی حنیف طیب: ظاہر ہے ہم مسلمان ہیں اور اپنے مسلمان بھائی ملک ایران کی ہی حمایت کریں گے۔ ایران کے ساتھ تصادم سے دنیا میں برائی کا خاتمہ ہو گا، امریکہ برائی ہے جس کا خاتمہ دنیا میں امن کے لئے ضروری ہے، اس لئے ہم ایران کے ساتھ ہونگے اور امریکہ کو تباہ کرنے میں ہراول دستہ ثابت ہوں گے۔ 

اسلام ٹائمز: یہ امریکہ سے پیسے لینے کا جو سکینڈل آیا ہے یہ کیا ہے۔؟
حاجی حنیف طیب: اصل میں سنی اتحاد کونسل نے امریکہ کے خلاف ایک ملک گیر مہم شروع کی ہے جس پر امریکہ نے سنی اتحاد کونسل کو ختم کرنے اور توڑنے کا منصوبہ بنایا ہے، اس حوالے سے انہوں نے ہمارے پلیٹ فارم کو بدنام کرنے کے لئے پیسوں کی گیم چلائی ہے، لیکن آپ نے دیکھا کہ ہم نے ان کی اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ ہم محمد عربی کے غلام ہیں اور آپ (ص) کی غلامی ہی درس حریت ہے، اس لئے ہم دشمن کی سازشوں میں نہیں آئیں گے۔ ہماری امریکہ کے خلاف جو جنگ جاری ہوئی ہے وہ جاری رہے گی۔ ہم امریکہ نہیں بلکہ اس کی شیطانی پالیسیوں کے خلاف ہیں اور یہ مخالفت مرتے دم تک جاری رکھیں گے۔
خبر کا کوڈ : 134483
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش