0
Friday 29 Mar 2013 22:08

پاکستان میں نفاذ اسلام تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، مولانا رشید لدھیانوی

پاکستان میں نفاذ اسلام تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، مولانا رشید لدھیانوی
مولانا رشید احمد لدھیانوی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پنجاب کے صوبائی صدر ہیں، مولانا فضل الرحمن کے قریبی ساتھی اور ممتاز عالم دین ہیں۔ ایک عرصے سے جے یو آئی ف کے ساتھ منسلک ہیں۔ لاہور میں ہونے والی اسلام زندہ باد کانفرنس کے حوالے سے انہوں نے بھرپور کردار ادا کیا ہے اور اسے کامیاب بنانے کیلئے صوبے بھر کے طوفانی دورے کئے۔ لاہور میں پارٹی کارکنوں کو نکالنے کے لئے کوشاں ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ کے ساتھ انہوں نے مختصر گفتگو کی، جو ہم اپنے قارئین کے لئے پیش کر رہے ہیں۔ (ادارہ)
                                          ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام ٹائمز: مولانا، سب سے پہلے تو یہ بتائیں کہ لاہور میں اسلام زندہ باد کانفرنس کی ضرورت کیوں پیش آئی اور آپ کے مقاصد کیا ہیں۔؟
مولانا رشید لدھیانوی: 31 مارچ کو لاہور میں مینار پاکستان گراؤنڈ میں ہونے والی ’’اسلام زندہ باد‘‘ کانفرنس کا مقصد پاکستان کے ایجنڈے کو متعارف کرانا ہے، پاکستان کا ایجنڈا اسلام ہے اور ملک میں تبدیلی اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ سے ہی آئے گی، کسی بیرونی ایجنڈے سے نہیں، ان سیکولر قوتوں کو ہر سطح پر ناکام بنانا ہے جو پاکستان کے آئین سے اسلامی دفعات کو ختم کرنا چاہتی ہیں اور یہ تاریخ ساز کانفرنس ہوگی، لوگ رضاکارانہ طور پر آئیں گے، دیگر جماعتوں کی طرح لوگوں کو پیسے کا لالچ دیکر نہیں لایا جائیگا۔ 
آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں مسیحی اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنا کر اور توہین رسالت جیسے واقعات کرکے اصل میں آئین سے توہین رسالت ایکٹ کو نکالنا مقصود ہے۔ اس وقت پاکستان مکمل طور پر سازشوں کی لپیٹ میں ہے۔ دشمن طاقتیں پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے فسادات کروا رہی ہیں اور انہیں کی وجہ سے آج ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے۔ ہماری اس کانفرنس کا مقصد ملک میں قیام امن ہے، یہ سلسلہ بہت پہلے سے جاری ہے اور ہم نے ملک کے تمام اہم شہروں میں اسلام زندہ باد کانفرنسیں کی ہیں اور لاہور میں ہونے والی کانفرنس بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا تو اس میں غیروں کا نظام کیوں ہے، اس میں اسلام کا نظام ہونا چاہئے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے اقلیتوں کی بات کی، تو کیا سمجھتے ہیں کہ سانحہ جوزف کالونی کے پیچھے کون ہے۔؟
مولانا رشید لدھیانوی: جی سانحہ جوزف کالونی کے پیچھے وہی قوتیں ہیں جو پاکستان میں بدامنی دیکھنا چاہتی ہیں، جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے خائف ہیں، اور جو پاکستان کو توڑنے کے خواب دیکھ رہی ہیں، آپ نے دیکھا کہ کچھ عرصہ قبل مغربی اخبارات میں پاکستان کا ایک نقشہ شائع کیا گیا تھا، جس میں پاکستان کے ٹکڑے دکھائے گئے، حالیہ بدامنی اور دہشت گردی اسی استعماری منصوبے کی تکمیل کی طرف سفر ہے۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردی کی وارداتوں کا اعتراف طالبان کر لیتے ہیں، آپ پھر بھی طالبان کی حمایت کرتے ہیں۔؟
مولانا رشید لدھیانوی: پتہ نہیں کون طالبان کی جانب سے ذمہ داری قبول کرتا ہے، طالبان نہ دہشت گردی کرتے ہیں اور نہ ہی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، کچھ گروہ ہیں جو بیرونی اشاروں پر ایسی وارداتوں میں ملوث ہوسکتے ہیں، لیکن آپ تمام طالبان کو برا بھی نہیں کہہ سکتے، اچھے لوگ بھی ہیں اور اچھے برے تو ہر معاشرے، ہر تنظیم اور ہر جماعت میں ہوتے ہیں، تو ان کی وجہ سے آپ پوری جماعت کو تو الزام نہیں دے سکتے۔ جہاں تک حمایت کی بات ہے تو ہم کسی دہشت گرد کی حمایت نہیں کرتے، جے یو آئی اسلامی سیاسی جماعت ہے اور ہم سیاسی میدان میں اس لئے ہیں کہ ملک میں امن دیکھنا چاہتے ہیں، ہم بدامنی، فرقہ واریت، دہشت گردی، انتہا پسندی اور ایسی دیگر تمام لعنتوں کے خلاف ہیں۔ ہم اتحاد امت کی بات کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اتحاد سے ہی ہمارے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ اتحاد کی بات تو کر رہے ہیں، لیکن جب ملی یکجہتی کونسل بنی تو آپ کی جانب سے مخالفت ہوئی، الگ ایک سیٹ اپ بنانے کی کوشش بھی کی گئی۔؟
مولانا رشید لدھیانوی: جے یو آئی کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ تمام دینی جماعتوں کا فعال سیاسی کردار رہے، جس کی زندہ مثال ایم ایم اے ہے۔ 2008ء کے الیکشن میں جماعت اسلامی نے انتخابات میں حصہ نہ لے کر سیاسی غلطی کی اور جہاں اس نے اپنا نقصان کیا، وہاں دیگر اسلامی قوتوں کا بھی نقصان کیا اور آج پھر اسی روش پر جماعت اسلامی چلتی نظر آ رہی ہے، ہم اب بھی کہتے ہیں کہ بلا گیند کی سیاست چھوڑو اور اپنوں کے ساتھ آجاؤ۔ جماعت اسلامی اتنی کمزور ہوگئی ہے کہ انہیں گیند بلے اور پی ٹی آئی کی حمایت کی ضرورت پڑگئی ہے۔ 
دوسرا دینی جماعتوں کے اتحاد میں جماعت اسلامی خود بڑی رکاؤٹ ہے، جماعت میں ایک بات ہے کہ وہ خود کو دوسروں سے اعلٰی سمجھتے ہیں، جہاں یہ بات آ جائے، وہاں حالات خراب ہو جاتے ہیں، ہر جماعت کا اپنا سیٹ اپ ہوتا ہے، اپنا اثر و رسوخ ہوتا ہے، جے یو آئی جماعت اسلامی سے بڑی جماعت ہے، لیکن ہم نے کبھی اس کا واویلا نہیں کیا، ہم عوامی اور اسلامی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم کہتے ہیں سیاست میں رہ کر بھی دین کو نہ چھوڑا جائے اور یہ جے یو آئی کی حکومت میں موجودگی کا نتیجہ ہے کہ سیکولر قوتیں اپنے ایجنڈے میں کامیاب نہیں ہو رہیں، ورنہ کب کا اسلامی جمہوریہ پاکستان سیکولر ملک بن چکا ہوتا۔

اسلام ٹائمز: جے یو آئی (ف) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اقتدار کیلئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتی ہے۔؟
مولانا رشید لدھیانوی: ایسا ہرگز نہیں، مخالفین ایسے پروپیگنڈے کرتے رہتے ہیں، جن کی ہم نے کبھی پرواہ نہیں۔ جے یو آئی کا مقصد اسلام کا نفاذ اور اسلامی اصولوں کی پاسداری اور حفاظت ہے۔ ہم اقتدار میں صرف اس لئے رہتے ہیں، تاکہ دشمن قوتوں کو پاکستان کے خلاف سازشوں کا موقع نہ مل سکے۔ ہم نے پارلیمنٹ میں رہ کر اتنا بڑا کام کیا ہے کہ کوئی دوسرا آج تک نہیں کرسکا۔ ڈرون حملے ہوں یا نیٹو سپلائی، ان کے خلاف موثر ترین آواز ہماری تھی، ہم نے ہر اسٹیج پر اس کے خلاف آواز اٹھائی اور آپ نے دیکھا کہ اس میں ہمیں کامیابی ملی۔ اسی طرح آئندہ بھی ہم اسلام کی سالمیت اور ملک کی بقاء کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

اسلام ٹائمز: حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ان میں کھمبیوں کی طرح اُگ آنیوالے دینی مدارس ملوث ہیں۔؟
مولانا رشید لدھیانوی: یہ استعماری اور مغربی ممالک کا پروپیگنڈہ ہے، جو اسلام سے خائف ہیں۔ وہ اسلام کو بدنام کرنے کیلئے ایسی درفتنیاں چھوڑتے رہتے ہیں، ان میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں، دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں اور مغرب اسلام کی تیزی سے پھیلتی ہوئی روشنی سے خوفزدہ ہوکر ان کو بدنام کر رہے ہیں، دہشت گردی کو بھی اسلام سے جوڑا جا رہا ہے اور پاکستان میں اقلیتوں کو بھی اس لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے، تاکہ یہ ثابت کیا جائے کہ اسلام پسند قوتیں دہشت گرد اور انتہا پسند ہیں، لیکن سچ چھپ نہیں سکتا۔ آپ کے علم میں ہوگا کہ سانحہ بادامی باغ میں لگائی جانے والی آگ میں کیمیکل استعمال کیا گیا، آپ بتائیں وہ کیمیکل عام لوگوں کے پاس کہاں سے آگیا، یقیناً کوئی قوت تھی جس کے پاس وہ کیمیکل موجود تھا اور اس نے اسے استعمال کرکے پوری بستی جلا ڈالی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں استحکام کیسے آسکتا ہے۔؟
مولانا رشید لدھیانوی: پاکستان کا استحکام اسی میں مضمر ہے کہ ووٹ ڈالتے وقت صحیح فیصلہ کریں اور جاگیرداروں، کرپٹ لوگوں اور سامراج کے ایجنڈے پر سیاست کرنے والوں کو مسترد کر دیں، 31 مارچ کو مینار پاکستان بھرے گا ہی نہیں بلکہ اُچھلے گا، ہر طرف پگڑیاں اور شلوار کرتا ہی نظر آئے گا۔ جے یو آئی کا منشور یہ کہ ہم معاشرہ میں ایک ایسی سوسائٹی تشکیل دینا چاہتے ہیں، جس میں ہر فرد امن اور سکون سے زندگی بسر کرسکے اور اقلیتوں کو تحفظ مل سکے اور یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب ملک میں اسلام کا عادلانہ نظام رائج ہوگا۔ اسلام ہی ایک جامع نظام حیات ہے، ملک میں اسلام زندہ باد ہو رہا ہے اور ہمیشہ ہوتا رہے گا اور جو قوتیں اسلام کا تشخص ختم کرنا چاہتی ہیں، ان کے لئے ہماری طرف سے کھلا پیغام ہے۔

اسلام ٹائمز: عمران خان نے بھی مینار پاکستان میں جلسہ کیا، اس میں بھی لاکھوں لوگ تھے۔؟
مولانا رشید لدھیانوی: لوگ تو ویسے ہی آجاتے ہیں، تماشا دیکھنے، عمران کو اچھا تماشا لگانا آتا ہے، دو چار گلوکار بھی بلا لیتا ہے، تو لوگ آجاتے ہیں۔ عمران کی سیاست میں اتنا دم خم نہیں، یہ باہر سے آنے والا ایجنڈا ہے اور باہر سے آنے والے فنڈ کا کمال ہے کہ لوگوں کو جمع کر لیا جاتا ہے۔ پنجاب میں ن لیگ کا دینی ووٹ تقسیم ہو رہا ہے، اس پر قیادت کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔ جماعت اسلامی کے پاس بھی تھوڑے بہت ووٹر ہیں، اسی طرح اگر نواز لیگ کامیابی چاہتی ہے تو اسے دینی جماعتوں کو ساتھ ملانا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: آپ کی نواز لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بھی اطلاعات ہیں۔؟
مولانا رشید لدھیانوی: ہماری نواز لیگ کے ساتھ خیبرپختونخوا میں تو سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگئی ہے، لیکن پنجاب میں ابھی فیصلہ نہیں ہوا، دونوں جماعتوں کی قیادتوں میں رابطوں کا سلسلہ جاری ہے، امید ہے پنجاب میں بھی کوئی سیٹ اپ بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ فی الحال تو خیبرپختونخوا میں جہاں نواز لیگ کا امیدوار ہوگا وہاں جے یو آئی اپنا امیدوار نہیں کھڑا کرے گی، بلکہ ہم اسی کی حمایت کریں گے اور جہاں ہمارا امیدوارہوگا، وہاں نواز لیگ والے ہماری حمایت کریں گے، کوشش ہے پنجاب میں بھی ایسا کوئی سمجھوتہ کرلیں گے، لیکن یہ 31 مارچ کے جلسے کے بعد ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 249788
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش