0
Wednesday 26 Jun 2013 19:42

کسی سے کوئی اختلاف نہیں، سب سے ملکر کام کرنا چاہتے ہیں، منصب علی طوری

کسی سے کوئی اختلاف نہیں، سب سے ملکر کام کرنا چاہتے ہیں، منصب علی طوری
ماسٹر منصب علی طوری کا تعلق پاراچنار کے نواحی علاقے کڑمان پڑاؤ سے ہے۔ ہائی سکول کڑمان سے میٹرک جبکہ ڈگری کالج پاراچنار سے گریجویشن کی۔ پشاور یونیورسٹی سے اردو اور پشتو میں ماسٹر جبکہ اسی یونیورسٹی سے بی ایڈ اور ایم ایڈ بھی کیا۔ اپنی پوری زندگی مذھبی تنظیموں میں گزاری، علمدار فیڈریشن کے ابتدائی قافلے میں شامل رہے، کالج اور یونیورسٹی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے وابستہ رہے۔ قائد شہید کی زندگی کے آخری ایام میں جب ادارہ تعلیم و تربیت کی بنیاد پڑی تو اس میں دو مرتبہ صدر منتخب ہوکر ادارے میں اپنی خدمات بھرپور طریقے سے انجام دیں۔ 2012ء میں جب انصار الحسین کی بنیاد ڈالی گئی تو ادارہ تعلیم و تربیت کے علاوہ بعض دوسرے مذھبی اداروں اور تنظیموں کو بھی اس میں ضم کر دیا گیا۔ انصار الحسین میں ایک سال تک کونسل کے رکن رہنے کے بعد اس سال 3 شعبان مطابق 13 جون 2013ء کو اس تنظیم کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے انصار الحسین کی نئی پالیسی کے حوالے سے ماسٹر منصب علی سے گفتگو کی ہے۔ جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ 

اسلام ٹائمز: حال ہی میں آپ انصارالحسین کے نئے صدر منتخب ہوئے ہیں، اس حوالے سے آپ کی آئندہ کی پالیسی کیا ہوگی۔؟
ماسٹر منصب علی:
ہمارا منشور معلوم ہے، ہماری ترجیح ایک ایسے فلاحی معاشرے کا قیام ہے جس میں بھائی چارہ، محبت اور امن و ترقی ہو۔ اپنے علاقے کے لوگوں کیلئے زندگی کے ہر شعبے  باالخصوص تعلیم، صحت، تبلیغات اور میڈیا کے حوالے سے سہولیات فراہم کرنا ہمارے منشور کا حصہ ہے۔

اسلام ٹائمز: انصارالحسین کے نام سے آپ کی تنظیم کی تاسیس اور تشکیل کو ایک سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے، لیکن اس کا کوئی سالار کاررواں نہ تھا، وجہ کیا تھی۔؟
ماسٹر منصب علی:
انصارالحسین سے پہلے بھی ادارہ تعلیم و تربیت کے نام سے ہمارا ایک باقاعدہ ادارہ چل رہا تھا، اسکے علاوہ بھی علاقے کی کئی تنظیمی تھیں۔ انصارالحسین کی تاسیس کے بعد یہ تنظیمیں بھی اس میں ضم ہوگئیں۔ تنظیم کی تشکیل کے ساتھ ہی ایک کونسل بنائی گئی، میں بھی اس کونسل کا ایک ممبر تھا۔ پورا ایک سال اس کونسل نے کام کیا، اس کونسل کے زیر نگرانی تنظیم کی ابتدائی ضروریات و لوازمات کی فراہمی عمل میں لائی گئی۔ جیسے دفتر، اسٹاف نیز آئین اور منشور کی تیاری وغیرہ۔ ایسی چیزوں کے لئے بہت محنت اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا جب ہر طرح سے تیاریاں مکمل ہوگئیں تو اسکے بعد اگلا مرحلہ صدر کے انتخاب کا تھا، یوں 3 شعبان بمطابق 13 جون 2013ء کو کونسل نے بندہ عاصی کا بحیثیت صدر انتخاب کیا۔

اسلام ٹائمز: آپ کا تعلق محکمہ ایجوکیشن سے ہے، تعلیم کے حوالے سے کوئی خاص منصوبہ آپ کے ایجنڈے میں شامل ہے۔؟
ماسٹر منصب علی:
یقیناً میرا تعلق محکمہ تعلیم سے ہے، جس کے لئے میں اللہ تعالٰی کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں، مجھے اس پیشے میں تسکین قلب محسوس ہوتی ہے، کیونکہ یہ پیشہ پیغمبری ہے۔ لہذا اس ضمن میں انشاءاللہ مجھے کافی کام کرنا ہے۔ اپنی نئی نسل کو صحیح معنوں زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے بہت کچھ کرنا ہے۔ اس سلسلے میں ایک تو ہمارے معمول کے پروگرامات چل رہے ہیں۔ مثلاً ٹیوشن، جو ان دنوں بھی خوب زور و شور سے جاری ہے۔ وہ بچے جو قابل اور ذہین ہیں مگر غربت کی وجہ سے مزید تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے، انشاءاللہ انکے ساتھ مالی معاونت کرنا بھی زیر غور ہے۔ اسکے علاوہ ایک مناسب اعلٰی تعلیمی ادارے (سکول اور کالج) کے قیام کیلئے بھی محنت کی جا رہی ہے، ہمارے تمام برادران اس منصوبے کے لئے پرعزم ہیں، خدا نے چاہا تو اس حوالے سے بہت جلد طلباء کو جلد خوشخبری دی جائے گی۔ مزید یہ کہ عوام کے شعور کو بیدار کرنے کیلئے سیمینارز پہلے بھی کئے جاتے تھے، مستقبل میں اس سلسلے میں مزید کام کیا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: انصارالحسین سے قبل آپ لوگ ادارہ تعلیم و تربیت کے نام سے ایک تنظیم چلاتے رہے ہیں، اس سابقہ اور موجودہ تنظیم میں کوئی ہم آہنگی ہے، یا اسے بھی انصارالحسین میں ہی ضم کر دیا گیا ہے۔؟
ماسٹر منصب علی:
جی اس ضمن میں میں عرض کرچکا ہوں کہ ادارہ تعلیم و تربیت کو مکمل طور پر اس تنظیم میں ضم کر دیا گیا ہے۔ ہمارے سارے برادران اب انصارالحسین ہی میں کام کر رہے ہیں۔ ہماری آپس میں مکمل ہم آہنگی ہے، کوئی اختلاف نہیں۔

اسلام ٹائمز: تعلیم و تربیت کے زیر سایہ آپ نے کونسی نمایاں خدمات انجام دی ہیں، جبکہ ایک زمانے میں آپکے خلاف بعض لوگوں کا خیال تھا کہ یہ خود تربیت یافتہ نہیں، لہذا دوسروں کی تربیت کیا کریں گے۔؟
ماسٹر منصب علی:
آپ کے سوال کے پہلے حصے کے ضمن میں عرض یہ ہے کہ ادارہ تعلیم و تربیت کے نام سے ہماری تنظیم تقریباً 1988ء میں قائد شہید کے آخری ایام میں وجود میں آئی تھی، ان 25 سالوں میں اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں بہت کچھ دیا، ابتداء میں تنظیم اتنی مضبوط نہ تھی، الحمد للہ اب اسکی جڑیں کافی مضبوط ہوچکی ہیں، ادارہ تعلیم و تربیت کی ابتداء سے لیکر آج تک جن طلباء پر ہم نے کام کیا تھا۔ الحمد للہ ان میں سے درجنوں ڈاکٹرز، انجینئرز اور لیکچرار کے عہدوں پر فائز ہیں، اور ماشاءاللہ اب وہ انصارالحسین کے سرگرم کارکنان بلکہ رہنما بن گئے ہیں۔ اس بار انشاءاللہ میری کابینہ میں ادارہ تعلیم و تربیت کے تربیت شدہ افراد ہی ہوں گے۔
جبکہ سوال کے دوسرے حصے یعنی ہم خود تربیت یافتہ ہیں یا نہیں، اس سلسلے میں صرف اتنا کہوں گا کہ انبیاء اور ائمہ اطہار علیہم السلام معصوم ہیں، انکے علاوہ ہر انسان کی طرف انگلی اٹھائی جاسکتی ہے۔ تاہم اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ہم بیٹھ جائیں، اگر ایسا ہے تو پھر تو ہر انسان گنہگار ہے، کسی کو بھی کام کرنے کا حق نہیں۔ لیکن میری نظر میں مومنین جو مسلسل کربلا کی درسگاہ سے سبق لیتے ہیں، وہ تمام یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ وہ نیکی کے کاموں میں حصہ لیں۔ رہی بات اعتراض کی، تو ہم کسی پر کسی قسم کا اعتراض نہیں کرتے، بلکہ ہر ایک کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ انفرادی حیثیت سے یا کسی بھی تنظیم کے ساتھ ملکر اجتماعی حیثیت سے معاشرے کے لئے کام کرے۔

اسلام ٹائمز: دوسری مذہبی اور سیاسی تنظیموں اور انکے رہنماوں سے آپ کے رابطے ہیں، انکے متعلق آپ کی تنظیم اور خود آپکی پالیسی کیا ہوگی۔؟
ماسٹر منصب علی:
جی بالکل! ہماری پالیسی یہ ہے کہ دوسری تنظیموں اور اہم شخصیات سے ہمارے اچھے روابط ہوں۔ ہم تو ہر مومن کے ساتھ اچھے مراسم اور روابط رکھنے کے حق میں ہیں۔ علاقے کی فلاح و بہبود کی خاطر ہم ہر شخص اور ہر تنظیم کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کے خواہشمند ہیں اور یہی ہماری تنظیمی پالیسی بھی ہے۔

اسلام ٹائمز: علاقے میں موجود کسی تنظیم یا شخصیت سے کوئی خاص اختلافی پہلو!!؟
ماسٹر منصب علی:
نہیں جی! ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں، سب مومن بھائی بھائی ہیں، کسی قیمت پر بھی کسی مومن کے ساتھ تعلق خراب نہیں کیا جائے گا، بلکہ ہمیشہ اتحاد کی فضا برقرار رکھنے کی سعی کرنا، ہمارے منشور کا حصہ ہے۔ البتہ ہم سے کسی کو اختلاف ہے، تو یہ اسکی اپنی نظر ہے، ہم اپنی طرف سے پھر بھی صفائی پیش کرنے کو تیار ہیں۔ بہرحال ہمارا نعرہ اتحاد بین المومنین ہے۔

اسلام ٹائمز: اپنی صدارت کے دوران کون کونسے پروگرامات زیر غور ہیں۔؟
ماسٹر منصب علی:
سب سے پہلے تو میں دوران صدارت اپنے آقا و مالک اور خالق حقیقی سے مدد کا ملتمس ہوں۔ انشاءاللہ ہمارے برادران میں اہلیت ہے، وہ قابل لوگ ہیں، قوت فیصلہ کے مالک اور مفکر طبقہ میرے ساتھ ہے۔ ہمارے پاس پروگرامات کی ایک طویل لسٹ ہے۔ جن پر ہم کام کریں گے۔ سردست یہ ذکر کرونگا کہ انشاءاللہ شعبہ تعلیم اور شعبہ صحت پر بھرپور کام کیا جائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ مغزبی طاقتوں کی یلغار کے خطرے سے نمٹنے کیلئے جوان نسل کی اخلاقی تربیت کے حوالے سے خصوصی پروگرامات کا انعقاد کیا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: اسلام ٹائمز کے توسط سے اہلیان کرم خصوصاً تنظیمی جوانوں کو کیا پیغام دیں گے۔؟
ماسٹر منصب علی:
سب سے پہلے تو اسلام ٹائمز کے تمام مسئولین اور کارکنان کا بے حد مشکور ہوں، جس نے اپنا ما فی الضمیر اور احساسات لوگوں تک پہنچانے کا موقع دیا۔ نیز جو تمام مسلمانوں خصوصاً اہلیان کرم کا پیغام دور دور تک پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اہلیان کرم سے میری گزارش ہے کہ وہ حتی المقدور ائمہ اطہار علیہم السلام کی سوانح حیات کا مطالعہ کرکے خود کو انہی کی سیرت کے مطابق آراستہ کریں۔ میری سب سے بڑی گزارش یہ ہے کہ خدا را آپس میں اتحاد و یگانگت برقرار رکھیں، معمولی معمولی باتوں کو نہ اچھالیں۔ آپکے دوست کم جبکہ دشمن بہت زیادہ ہیں۔ آپس میں تقسیم ہونگے تو کمزور ہوکر دشمنوں کا شکار بن جائیں گے۔ جوان نسل سے میری دست بستہ گزارش ہے کہ وہ دلی لگاؤ اور پوری محنت کے ساتھ اپنی تعلیم جاری رکھیں۔ اپنی زندگی عبس اور فضول نہ گزاریں، بلکہ خدا کی دی ہوئی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر سب سے پہلے اپنے نفس کی تربیت کریں اور ایک بڑا انسان بن کر بھرپور طریقے سے دوسروں کی خدمت کریں۔
خبر کا کوڈ : 276956
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش