1
0
Wednesday 30 Oct 2013 00:50

ہمارے حکمران استعمار کے دوست اور امریکی مفادات کے محافظ ہیں، مولانا یحیٰی

ہمارے حکمران استعمار کے دوست اور امریکی مفادات کے محافظ ہیں، مولانا یحیٰی
مولانا محمد یحیٰی سیف کا تعلق گنگچھے خپلو بلتستان سے ہے۔ آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے عربی ادبیات میں ایم کرنے کے بعد بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے اسلامیات میں ایم اے کی ڈگری اعلیٰ نمبروں کے ساتھ حاصل کی۔ آپ تعلیم و تدریس اور تبلیغات سے منسلک ہیں۔ اتحاد بین المسلمین کے داعی ہونے کے ساتھ آپ کا شمار بلتستان کے معروف مدرسین میں ہوتا ہے۔ آپ ان دنوں نائب امام جمعہ والجماعت کے طور پر مرکز اہلحدیث اسکردو میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ بلتستان کے معروف تعلیمی ادارہ پبلک اسکول اینڈ کالج اسکردو میں اسلامیات ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ اسلام ٹائمز نے موجودہ حالات کے حوالے سے ان سے انٹرویو کیا ہے جو اپنے محترم قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: امت مسلمہ ان دنوں افتراق و انتشار کا شکار ہے، اس کی اصل وجہ آپ کے نزدیک کیا ہے۔؟
مولانا یحیٰی: امت مسلمہ کے افتراق و انتشار کا اصل سبب اسلامی تعلیمات خصوصا کتاب و سنت سے دوری ہے کیونکہ کتاب و سنت میں امت محمدیہ کے لیے اتحاد و اتّفاق کا ایک نعمت عظمیٰ کے طور پر ذکر ہوا ہے جبکہ انتشار و افتراق کے خطرناک نتائج سے متنبہ کر کے اس سے بچنے کی تلقین کی ہے۔ اگر امت قرآن و سنت کی طرف پلٹ آئین تو تمام مسائل کا حل بھی اسی میں ہے اور ترقی و تکامل کا راز بھی۔

اسلام ٹائمز: ان دنوں اسلام میں وحدت و اخوت کے لئے کونسا اسلامی ملک سرگرم عمل ہے اور کیا اچھے نتائج کی توقع کی جا سکتی ہے۔؟
مولانا یحیٰی: امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم ہر جمع کرنے کے حوالے سے بدقسمتی سے آج تک کسی ملک نے کچھ نہیں کیا اور نہ ہی مستقبل میں اس کے امکانات نظر آتے ہیں کیونکہ ہر اسلامی ملک بدقسمتی سے کسی نہ کسی طرح مغرب سے دوستی کو اپنی عافیت تصور کر رہے ہیں۔ اگر کوئی ملک اس حوالے سے کام کر بھی رہا ہے تو ناکافی اور مسلک انکی اولیت ہے۔ عالم اسلام کے لئے جدوجہد کریں تو مسلکی مفادات کو پس پشت ڈال کر کام کرنا چاہیئے جو کسی سے ہوتا نہیں۔

اسلام ٹائمز: عالم اسلام کے مستقبل کے لیے کیا چیز تباہ کن ہے۔؟
مولانا یحیٰی: امت مسلمہ کی استعماری طاقتوں کے ساتھ جو پالیسیز ہیں وہ ہمار ے مستقبل کے لیے تباہ کن ہیں، بدقسمتی سے ہر حکمران استعمار کے دوست اور ان کے مفادات کا محافظ نظر آتا ہے۔ بالخصوص امریکہ بہادر کی حمایت حاصل کرنا تو ہمارے حکمرانوں کی پہلی ترجیح ہوتی ہے جبکہ امریکہ ان حکمرانوں کو ٹشو پیپر کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں جاری دہشت گردی کے کیا اسباب ہیں اور اس کا حل کیا ہے۔؟
مولانا یحیٰی: پاکستان میں جاری دہشت گردی کے بہت سارے اسباب ہیں جن میں جہالت، ناسمجھی، ناانصافی اور حکمرانوں کی نااہلی سرفہرست ہے۔ اس کا واحد حل یہ ہے کہ ملک سے جہالت کا خاتمہ کیا جائے، تعلیم عام ہو، تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ اسلام میں لوگوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کی کتنی تاکید ہے اور اسلام میں انسانی اقدار کی کتنی اہمیت ہے۔ نیر انصاف کا بول بالا ہو، ظلم کا خاتمہ ہو، ہر شخص کو روزگار ملے اور ایسی صالح قیادت آئے کہ وہ مغرب کی طرف دیکھنے کے بجائے اپنے پاوں پر کھڑی ہو، ملک کے اندر مخفی وسائل سے استفادہ کرے اور جرات و غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام کا نظام عدل اور اسلامی نظام کی تنفیذ کرے تاکہ ملک پرامن رہے۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کے حالیہ فسادات میں کس کا ہاتھ ہو سکتا ہے اور ان دہشت گردوں و دہشت گردی کا ہدف کیا ہو سکتا ہے۔؟
مولانا یحیٰی: گلگت بلتستان کے حالیہ فسادات میں بیرونی عناصر یا ان کے پروردہ ملوث ہو سکتے ہیں تاکہ یہ پرامن خطہ جو کہ چائنا سے ملکر ایک عظیم طاقت بننے کی کوشش کر رہا ہے وہ انتشار کا شکار رہے اور مغرب کو یہاں امن قائم کرنے کے لیے آنے کا بہانہ مل جائے، جیسا کہ پڑوسی ملک افغانستان آیا ہے۔ ورنہ کوئی بھی صحیح مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو بلا وجہ قتل کرنے یا فساد مچانے کا سوچ نہیں سکتا کیونکہ اسلام ہی امن و سلامتی کا دین ہے۔ اسلام اپنے پیروکاروں کو امن سے رہنے، امن قائم کرنے کے واضح احکامات دیتا ہے۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں امریکی تنظیموں کی سرگرمیوں کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟

مولانا یحیٰی: گلگت بلتستان میں امریکی تنظیموں کی سرگرمیاں مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ یہ علاقہ حساس سرحدی علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ دین دار بھی ہے۔ لہٰذا یہاں غربت کے خاتمے کے آڑ میں بےدینی اور فحاشی پھیلانے کا شدید خطرہ ہے بلکہ اس کے آثار نظر آرہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کے مستقبل کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں۔؟
مولانا یحیٰی: گلگت بلتستان کا مستقبل روشن ہے بشرطیکہ تعلیم یافتہ، صالح اور موثر قیادت آئے تو۔
خبر کا کوڈ : 315577
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ap ny bilkul sahi kaha drmian mi ap ny b kuch haq ko b chupa ny ki b koshish b kia h
ہماری پیشکش