1
0
Wednesday 27 Nov 2013 16:49
مسلم امہ کے تمام مسائل کا ذمہ دار امریکہ ہے

استعمار اگر کسی سے خوف زدہ ہے تو وہ صرف ملت تشیع ہے، رحمت وردگ

ایٹمی معاہدہ ایران کی کامیابی ہے، ایرانی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں
استعمار اگر کسی سے خوف زدہ ہے تو وہ صرف ملت تشیع ہے، رحمت وردگ
رحمت خان وردگ تحریک استقلال کے مرکزی صدر ہیں، ممتاز سیاست دان ہیں، بے باک اور مدلل گفتگو کی وجہ سے میڈیا کی مقبول اور ہردلعزیز شخصیت ہیں۔ ضلع اٹک سے تعلق رکھتے ہیں، آج کل کاروبار کے سلسلہ میں زیادہ وقت کراچی میں ہی گزارتے ہیں، پارٹی کے معاملات بھی کراچی میں ہی بیٹھ کر چلاتے ہیں، ملکی حالات پر گہری نظر رکھتے ہیں، معیشت اور توانائی سمیت دیگر بحرانوں کا حل حکمرانوں کی سنجیدگی کو قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حکمران اگر سنجیدہ اور مخلص ہو جائیں تو مسائل حل ہو جائیں گے، امریکہ کی پالیسیوں پر ہمیشہ بے لاگ تبصرہ کرتے ہیں۔ طالبان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے قائل ہیں، جیو اور جینے دو کے اصول کو مانتے ہیں، فرقہ واریت کے خلاف ہیں، متصب علماء کو پسند نہیں کرتے، عالم باعمل کی قدر کرتے ہیں، گذشتہ روز لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے ان کے ساتھ گفتگو کی، جو ہم اپنے قارئین کے لئے پیش کر رہے ہیں۔ (ادارہ)
                                                  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام ٹائمز: اسلامی جمہوری ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان حالیہ جنیوا معاہدے کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟
رحمت خان وردگ: میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ عالمی امن کے لئے بہت بڑا معاہدہ ہے، ایران کے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے پر آخر کار امریکہ جیسی ایران مخالف قوتوں کو گھٹنے ٹیکنے پڑے، میں اس موقع پر ایرانی قیادت کا خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ وہ اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے، اس موقع پر امریکہ یہ پیغام بھی دینا چاہتا ہے کہ وہ عالمی امن کا خواہاں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے اپنی مجبوری کے تحت یہ کڑوا گھونٹ پیا ہے، امریکہ کو اب تیل کی ضرورت تھی اور وہ ایران کے سوا کوئی پوری نہیں کرسکتا تھا، اس لئے امریکہ نے اسرائیل کو نظرانداز کرکے ایران کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے، اسرائیل اس پر تلملا تو بہت رہا ہے لیکن امریکہ نے ہمیشہ اپنا مفاد دیکھا ہے۔ 

دوسری جانب اب سعودی عرب کہتا ہے کہ ہمیں ایٹم بم بنانے کی اجازت دی جائے تو بھئی آپ میں ہمت ہے تو بنا لو، ایران نے تو اپنی ہمت کے بل بوتے پر اپنا موقف منوایا ہے، اب اگر سعودی عرب میں ہمت ہے تو وہ بھی یہ کر گزرے، لیکن وہ ایسا کرے گا نہیں، کیونکہ اس کا کردار خطے میں اب مشکوک ہوچکا ہے، جب شام میں بغاوت چل رہی تھی تو سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ہم شامی حکومت کو گرانے کے لئے تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں، یہ کتنا افسوسناک مقام تھا۔ بھئی کسی بھی مسلمان ملک میں کوئی بھی نظام ہے، بادشاہت ہے یا جمہوریت ہے تو یہ اس ملک کے عوام کا مسئلہ ہے، امریکہ کون ہے ہوتا ہے وہاں کی حکومتیں گرانے والا، یہ کیسا دوغلا پن ہے کہ شام میں بادشاہت ہے تو ناقابل قبول، اور اگر سعودی عرب میں ہے، بحرین میں ہے، عرب امارات میں ہے تو قابل قبول، یہ پالیسی امریکہ کی دو رنگی کو ظاہر کرتی ہے۔
 
ایران میں شہنشاہت کا خاتمہ عوام نے کیا۔ شاہ ایران کے مظالم اور اس کی امریکہ دوستی سے عوام تنگ آگئے تھے، انہوں نے امام خمینی (رہ) کی قیادت میں تحریک چلائی اور شاہ سے نجات حاصل کر لی، شاہ نے سمجھا کہ امام خمینی کو جلا وطن کرکے وہ اپنا اقتدار بچا لے گا لیکن نہ بچا سکا، امام خمینی (رہ)
22 سال فرانس میں جلا وطن رہے، واپس آئے تو پھر جلا وطن کر دیا گیا اور آپ نے 3 سال عراق میں جلاوطنی کاٹی، لیکن عوام سے نہیں کٹے، فرانس اور عراق میں مسلسل عوام کے ساتھ رابطے میں رہے، اپنے پیغامات کے ذریعے عوام کو گائیڈ لائنز دیتے رہتے تھے اور پھر تاریخ نے دیکھا کہ وہی شاہ جس کا کبھی طوطی بولتا تھا، اسی کو عوام نے گریبان سے پکڑ لیا۔ امریکہ کی حمایت بھی شاہ کا اقتدار نہ بچا سکی۔ شہنشاہ ایران سے بھاگ گیا اور پھر اسے امریکہ نے بھی پناہ نہ دی اور وہ مصر میں جا چھپا، مصر میں سادات کے ساتھ بھی امریکہ نے وہی سلوک کیا جو وہ ہر دوست کیساتھ کرتا ہے، کہ استعمال کیا اور بے یارو مدد گار چھوڑ دیا، سادات کو پریڈ سلامی کے دوران ہی گولی مار دی گئی۔ یہی امریکہ کی حرکتیں ہیں جن کی وجہ سے پوری امت مسلمہ میں اس کے لئے نفرت پائی جاتی ہے، مسلم امہ کو اس بات کا علم ہے کہ اس کے تمام مسائل کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ ایران اور شام کی قیادت کے عزم کو میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ امریکہ کو انہوں نے شکست فاش دی۔

اسلام ٹائمز: جنیوا معاہدے کے پاکستان کی معیشت پر بھی کوئی اثرات پڑیں گے۔؟
رحمت خان وردگ: پاکستان کے لئے تو راستہ کھل گیا ہے، پاکستان بنیادی طور پر غلام ملک ہے، امریکہ کی غلامی کا طوق ہمارے گلے میں ہے، ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا معاہدہ ہوا تھا، ہمارے حکمران امریکہ کی خوشنودی کے لئے جھوٹ بول رہے تھے، کہ گیس کا ریٹ زیادہ ہے وغیرہ وغیرہ، تو اگر ریٹ زیادہ تھا تو معاہدہ کیوں کیا، اس وقت آپ کو ریٹ زیادہ نہیں لگا؟ اس وقت کو فوراً معاہدہ کر لیا، ریٹ ویٹ زیادہ نہیں تھا، یہ صرف معاملے کو لٹکانے کے لئے نواز شریف کی حکومت جھوٹ بول کر عوام کو دھوکہ دے رہی تھی، ان کو اصل میں خوف اپنے آقا کا تھا کہ وہ نہ ناراض ہو جائے۔ یہ سب حیلے بہانے تھے، ڈنگ ٹپاؤ پالیسی تھی۔ اب جب ہمارے حکمرانوں کے آقا نے سرنڈر کر لیا ہے تو یہ بھی خوش ہوگئے ہیں اور ’’سرتاج العزیز‘‘ فوراً وہاں پہنچ گیا۔ اب پاکستان کو اس معاہدے سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور فوری طور پر گیس پائپ لائن سمیت دیگر معاملات میں بھی ایران کے ساتھ معاہدے کر لینے چاہیں، اس سے ہی ہمارے بحران اور مسائل حل ہوں گے، ایران نے ہر موقع پر ہمارا ساتھ دیا ہے اور ہم نے ہی مشکل وقت میں اسے تنہا چھوڑ دیا ہے لیکن وہ عظیم قوم ہیں، انہوں نے باطل کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا، ڈٹے رہے اور آج آپ نے دیکھا کہ وہ فتح یاب ہوئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: امریکہ تو ہمارا دوست ہے، دوستی میں تو خیال رکھنا پڑتا ہے۔؟
رحمت خان وردگ: کہاں کی دوستی جناب، امریکہ نے ہمیشہ اور ہر کسی کو یہاں تک کہ اپنے لے پالک اسرائیل کو بھی اپنے مفادات میں ہی استعمال کیا ہے، جب اس کا مطلب پورا ہو جاتا ہے تو وہ ٹیشو پیپر کی طرح کوڑے دان میں پھینک دیتا ہے، ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہوا ہے، آپ ماضی کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، کون سا ایسا موقع آیا ہے جہاں امریکہ نے ہماری مدد کی ہے، کبھی بھی نہیں، کہیں بھی نہیں، لیکن اس کے برعکس ہم نے اس کی جنگ کو اپنی جنگ کہا اور اور اربوں ڈالر کا نقصان اٹھایا، ہم نے تو امریکہ پر احسان کرنے کی پالیسی اپنائے رکھی، ہم مسلمان ہیں، ہماری مجبوری یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کے معاملہ میں امت بن جاتے ہیں، ایران جب اقوام متحدہ کا رکن بن رہا تھا تو پاکستان نے کردار ادا کیا، چین کو بھی رکنیت دلوانے میں ہمارا کردار ہے تو امریکہ اس بات سے ڈرتا ہے۔
 
اگر امریکہ
مسلمانوں میں سے کسی سے ڈرتا ہے تو وہ ملت تشیع ہے، عاشور کو جب استعمار دیکھتا ہے کہ شیعہ اپنا خون بہا رہے ہیں، عشق حسین (ع) اور عشق اسلام میں یہ سب کچھ کر رہے ہیں تو وہ ڈر جاتا ہے، کہ جو قوم موت سے نہیں ڈرتی وہ ہم سے کیا ڈرے گی، تو اس لئے وہ ملت تشیع سے خائف ہے اور اسی وجہ سے ملت تشیع کے خلاف سازشیں بھی زیادہ ہو رہی ہیں، تو اس حوالے سے میں اپنے اہل تشیع بھائیوں سے یہی کہوں گا کہ آپ کا دشمن بڑا ہے، اس لئے بڑے دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے آپ کو وسعت قلبی یعنی بڑے دل کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اتحاد کو فروغ دینا ہوگا، وحدت کی لڑی میں ہی رہنا ہوگا، جب تمام مسلمان متحد رہیں گے تو دشمن کی جرات ہی نہیں کہ وہ وار کر سکے، دشمن تو اختلافات سے فائدہ اٹھاتا ہے اس کی تو اول دن سے یہ پالیسی رہی ہے کہ ’’تقسیم کرو اور حکومت کرو‘‘ تو میں پوری قوم سے اور علماء کرام سے ملتمس ہوں کہ اتحاد کی بات کریں، وحدت اور بھائی چارے کو فروغ دیں، اسی میں ہماری قوم اور ہمارے ملک کی بقا ہے۔

اسلام ٹائمز: سانحہ راولپنڈی رونما ہوا، شیعہ اور سنی دونوں کہہ رہے ہیں کہ یہ بیرونی سازش ہے، آپکے خیال میں اس واقعہ میں کون ملوث ہوسکتا ہے۔؟
رحمت خان وردگ: میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ ہمارے کچھ علماء بیرونی قوتوں کو خوش کر رہے ہیں، کیا آج تک اہل تشیع یا اہل سنت کی محفلوں سے کوئی غیر ملکی پکڑا گیا ہے؟ ہمارے علماء جب سٹیج پر ہوتے ہیں تو صبر اور برداشت کا درس دیتے ہیں، پاک نبی (ص) نے فرمایا تھا میری امت میں 73 فرقے ہوں گے، تو بھئی پاک نبی (ص) کا فرمان غلط تو نہیں ہوسکتا نا، تو کیوں کسی فرقے کے خلاف بولتے ہوِ، کیوں کسی کو کافر کافر کہتے ہوں، کیوں کسی کے عقائد پر حملے کرتے ہو، کیوں کسی کی رسومات پر تنقید کرتے ہوِ، جب یہ فرما دیا گیا کہ 73 فرقے ہوں گے، ساتھ یہ بھی تو کہا گیا کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو، یہ تفرقہ سے کیا مراد ہے، تفرقہ سے یہی مراد ہے کہ آپ میں جو فرقہ بندیاں ہوگئیں ہیں ان کو ایشو نہ بناؤ اور اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے رہو، کسی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آ کر شکایت کی کہ جناب کچھ لوگ ہاتھ کھول کر نماز پڑھ رہے ہیں اور کچھ باندھ کر، آپ (ص) نے پوچھا ان سب کا رخ کس طرف ہے، کہا قبلہ کی طرف، تو حضور (ص) نے فرمایا ٹھیک ہے، جو جس طرح بھی پڑھتا ہے پڑھنے دو، منہ تو کعبہ کی طرف ہی ہے نا، تو ہم کیوں سیرت رسول (ص) کو فراموش کرچکے ہیں، جب ہمارا نبی اجازت دے رہا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں اس معاملے میں کفر کے فتوے لگانے والے۔؟

جہاں تک راولپنڈی کے واقعہ کی بات ہے تو اس مدرسے سے کبھی فرقہ واریت کی بات نہیں کی گئی، مولانا غلام اللہ خان نے ہمیشہ اخوت اور بھائی چارے کا درس دیا ہے، ایوب خان نے جب انہیں گرفتار کیا اور سزائے موت دی گئی، تو ایوب خان نے پیغام بھیجا کہ مولانا غلام اللہ مجھ سے معافی مانگ لو، میں آپ کی سزائے موت ختم کرا دوں گا، مولانا غلام اللہ نے کہا کہ زندگی اور موت کے فیصلے جی ایچ کیو یا ایوان صدر میں نہیں اوپر میرے رب کے پاس ہوتے ہیں اور معافی نہیں مانگی۔ میں پوچھتا ہوں کہ یہ جو بڑے بڑے عالم ہیں یہ کیوں جھوٹ بولتے ہیں، اسٹیج پر کچھ کہتے ہیں، نجی محفلوں میں کچھ کہتے ہیں، یہ اپنے قول وفعل کا تضاد ختم کر دیں، ملک سے فرقہ واریت ختم ہوجائے گی، میں علماء سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ وحدت کو فروغ دیں، شیعہ سنی بھائی ہیں اور شجر اسلام کی شاخیں ہیں، اس لئے
آپ کا اختلاف دونوں کے لئے خطرناک ہے، اس سے اجتناب برتنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: بعض لوگ کہہ رہے ہیں حکومت ملوث ہے، کمیشن نے ابتدائی رپورٹ میں انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔؟
رحمت خان وردگ: انتظامی غلطی سامنے ہے، اور یہ انتظامیہ کا ہی قصور ہے، حکومت ایسا نہیں کرسکتی، یہ ضرور ہے کہ انتظامہ نااہل تھی، ایس ایس پی، سمیت دیگر پولیس کے افسر اور خفیہ ادارے سب کی مشترکہ ناکامی ہے، کہتے ہیں یہ پہلے سے طے شدہ تھا، بھئی پہلے سے طے شدہ تھا تو پھر کیوں ہوا، جس چیز کا علم پہلے سے ہو جائے، خفیہ ادارے کس لئے ہوتے ہیں، اس لئے کہ کوئی سازش ٹریس کرتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا آگاہ کرتے ہیں کہ یہ کچھ ہونے والا ہے، ان اداروں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس کا سدباب کرتے ہیں اور واقعہ نہیں ہونے دیتے، جب سانحہ راولپنڈی کا علم تھا تو کیوں ایسے اقدامات نہیں کئے گئے کہ یہ نہ ہوتا۔
 
میرے خیال میں اس واقعہ کے ذمہ داروں کے تبادلے یا معطلی حل نہیں بلکہ ان پولیس افسروں اور انتظامیہ کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمات قائم کئے جائیں، ان کو گرفتار کیا جائے اور ان کا عدالتی ٹرائل ہو اور سخت سزائیں دی جائیں، تاکہ آئندہ کوئی پولیس افسر ایسی غفلت کا مظاہرہ نہ کرے، لاکھوں روپے کی دکانیں جل گئیں، جانی نقصان تو ہے ہی ناقابل تلافی، تو اس کے ذمہ داروں کو ایسے ہی معطل کرکے یا تبادلہ کرکے پنجاب حکومت معاملہ ٹھنڈا نہیں کرسکتی، اسے عملی اقدام کرنا ہوں گے اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔ اس واقعہ میں کوئی بیرونی قوت ملوث ہے تو جلنے والا مدرسہ، مارکیٹ، امام بارگاہیں اور دیگر املاک سب کچھ ہمارا تھا، یہ سارا نقصان تو پاکستان اور پاکستانیوں کا ہوا ہے، یہ شیعہ سنیوں کا نقصان نہیں ہوا، اس لئے حکومت کو اس معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: رانا ثناءاللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے ان کے کالعدم جماعتوں کے ساتھ تعلقات ہیں، اس واقعہ میں بھی وہ جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔؟
رحمت خان وردگ: رانا ثناءاللہ کے حوالے سے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، جو کل ان پر تنقید کرتا تھا اور جس نے ان پر یہ الزام عائد کیا کہ رانا ثناءاللہ کالعدم جماعتوں کی سرپرستی کرتا ہے، وہ آج خود نواز لیگ کی کشتی میں سوار ہوچکا ہے، شیخ وقاص اکرم سے اگر آپ کی ملاقات ہو تو یہ سوال اب ان سے کیا جائے کہ جناب آپ تو بڑے دھڑلے سے کہتے تھے کہ رانا ثناءاللہ اور نواز لیگ دہشت گردوں کی سرپرست ہیں، تو آج آپ کیوں دہشت گردوں کے سرپرستوں میں شامل ہوگئے تو وہ اس بات کا جواب دیں گے کہ کون دہشت گرد ہے اور کون ان کا سرپرست، اصل میں یہ بیانات شیخ وقاص نے جھنگ میں اہل تشیع کے ووٹ اور ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے دیئے تھے۔
 
جھنگ میں بہر حال سپاہ صحابہ کا ووٹ بینک ہے، ان کا وہاں سے رکن اسمبلی منتخب ہوتا ہے تو یہ نواز لیگ کی مجبوری ہے ان کو ساتھ لے کر چلے، اسی لئے وہ ان کے ساتھ ہیں۔ میں پھر تمام مکاتب فکر کے علماء سے کہتا ہوں کہ ایک دوسرے پر کیچڑ نہ اچھالیں، کعبہ میں لکھا ہے کہ اس حد سے آگے کوئی غیر مسلم نہیں جاسکتا، شیعہ کعبہ میں جاتے ہیں، شیعہ مسجد نبوی میں بھی جاتے ہیں، شیعہ حج بھی کرتے ہیں، عمرہ بھی ادا کرتے ہیں، تو کس بات پر ان کو کافر کہتے ہوِ؟ ختم نبوت کانفرنس ہوتی ہے تو شیعہ بھی ہوتے ہیں اور بریلوی بھی اسٹیج پر بٹھائے ہوئے ہوتے ہیں اور پھر انہی کو کافر کہنا شروع کر دیتے ہو۔؟ میں خود دیوبندی ہوں لیکن
میں وحدت کی بات کرتا ہوں، میں امت کے اتحاد کو ضروری سمجھتا ہوں، میرے نزدیک تمام مکاتب فکر کے عقائد کا اخترام کیا جانا چاہئے۔

اسلام ٹائمز: حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات ہو بھی رہے تھے یا ڈرامہ ہی تھا؟ کیونکہ آپ کے بقول نواز لیگ کی حکومت زیادہ جھوٹ بولتی ہے۔؟
رحمت خان وردگ:یہ مذاکرات ڈرامہ تھے، صرف میڈیا کی حد تک بیان بازی ہو رہی تھی۔ سوال یہ ہے کہ طالبان چاہتے کیا ہیں؟ حکومت مجھے اختیار دے دے، میں ایک ہفتے میں معاملہ درست کر دوں گا۔ طالبان کو افغانستان میں کس نے بنایا؟ کون ان کو افغانستان لایا، کس نے روس کو شکست دینے کے لئے اسامہ سمیت بہت سے عربوں اور دیگر ریاستوں اور ملکوں سے نوجوانوں کو جمع کیا اور انہیں مجاہدین کا نام دیا۔ یہ سب کچھ کیا دھرا امریکہ کا ہے اور اس میں ضیاءالحق اور حمید گل ذمہ دار ہیں۔ اس وقت امریکہ روس سے ویتنام کا بدلہ لینا چاہتا تھا، وہ اس نے مسلمانوں کو استعمال کرکے لے لیا۔ اس وقت میرے قائد ائیر مارشل اصغر خان نے کہا تھا کہ یہ حماقت مت کرو، امریکہ کی حمایت کرکے تباہی ہی ملے گی، تب ہمیں روسی ایجنٹ کہا گیا۔ 

روس ٹوٹ چکا ہے، میڈیا میں بھی کچھ لوگ تھے جو ڈالر لے رہے تھے اور امریکہ کے گن گا رہے تھے، انہوں نے بڑھ چڑھ کر اس امریکی جہاد ’’اسلامی جہاد‘‘ کہا اور لوگوں کو اس جانب مائل کیا۔ اس جنگ میں ہمارا ایک سو ارب ڈالر خرچ ہوچکا ہے، اس رقم سے دس بڑے ڈیم بن سکتے تھے، ہمارا توانائی کا بحران ختم ہوسکتا تھا، ہم نے تو امریکہ کی خاطر اپنے ملک کو دیوالیہ کر دیا، ہم کہہ سکتے تھے کہ اس جنگ کا ہمیں اب نقصان ہو رہا ہے، لیکن ایسا نہیں کرسکے۔ ہمیں اپنے 18 کروڑ عوام کا خیال رکھنا ہوگا، خواہ مخواہ کی لڑائی میں پھنسنے کی کیا ضرورت ہے، بھارت تو 60 ڈیم بنا چکا ہے، آپ نے 1979ء میں 45 ہزار مجاہدین کو افغانستان لا کر بسایا، ان کی قیادت کی، ان کو لڑنا سکھایا، روس کو شکست دے کر آپ نے ان کو بے یارو مدد گار چھوڑ دیا، روس کی شکست کا فائدہ امریکہ کو ہوا، ہم یہ بھول گئے کہ پاکستان میں بڑے منصبوں میں سرمایہ کاری روس نے کی، پاکستان سٹیل ملز روس کی ہی مہربانی ہے، بدقسمتی سے ہم سٹیل ملز کو چلا ہی نہیں پائے۔
 
روس سے ہم نے مفت میں دشمنی لے لی، طالبان بے چارے تو حق پر ہیں کہ آپ نے انہیں استعمال کرکے چھوڑ دیا، اب انہیں دہشت گرد کہتے ہو، کل انہیں مجاہدین کہا جا رہا تھا، طالبان تو اب بھی یہی کہتے ہیں کہ امریکہ کے لئے ہمارے خلاف آپریشن نہ کیا جائے، ڈرون حملے نہ کروائے جائیں، پاکستان امریکی جنگ سے علیحدگی اخیتار کر لے مغربی بارڈر محفوظ ہوجائے گا، ہم ان کی بات ہی نہیں مان رہے، اس میں مذہبی جماعتوں کا بھی قصور ہے، یہ جماعتیں اس وقت ضیاءالحق کی جیب میں تھیں، اب میڈیا کو چاہئے کہ وہ ان کے بیانات دکھائے، جن میں یہ کہتے تھے یہ اسلام کی جنگ ہے اور لڑنے والے مجاہدین ہیں، تاکہ یہ مولوی بے نقاب ہوں۔ اس وقت اصغر خان نے کہا تھا اس جنگ میں نہ پھنسو، پھنس گئے تو یہ جنگ 50 سال مسلط رہے گی، اور ایسا ہی دکھائی دے رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: اس کا اب کوئی حل بھی تو ہوگا، اس بدامنی سے نجات کیسے ممکن ہے۔؟
رحمت خان وردگ: ہے اس کا حل، ون پوائنٹ ایجنڈا، کہ پوری قوم متفق ہوجائے کہ امریکی جنگ کو خیر باد کہنا ہے، اور اس جنگ کو اپنی جنگ کہہ کر قوم کو گمراہ کرنے والے قوم سے معافی مانگیں۔ اگر اس جنگ سے باہر نہ نکلے تو یہ جنگ جاری رہے گی اور اس بے مقصد جنگ میں دنیا کی بہترین
فوج کے جوان ہم ضائع کر رہے ہیں۔ ہمیں ایک انقلابی لیڈر کی ضرورت ہے، جو امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکے اور قوم کو اس نام نہاد جنگ سے نجات دلائے، ہمارے ان لیڈروں میں اتنی جرات نہیں کہ امریکہ کے سامنے بول سکیں، اس لئے حالیہ بدامنی کا واحد حل امریکی جنگ سے علیحدگی ہے۔

اسلام ٹائمز: منور حسن نے فوج کے حوالے سے جو بیان دیا، اس کو بڑا ایشو بنا دیا گیا، آپ منور حسن سے متفق ہیں۔؟
رحمت خان وردگ: دیکھیں جی! یہی جماعت اسلامی تھی جس نے کل روس کی جنگ میں مرنے والوں کو شہید کہا تھا اور آج وہی جماعت اسلامی اس جنگ میں شہید ہونے والے پاک فوج کے جوانوں کو شہید تسلیم نہیں کر رہی، جماعت اسلامی کی قیادت تسلیم کرے کہ یا تو وہ کل غلط تھے اور یا پھر آج غلط ہیں۔ یہ کیسے ہوگیا کہ جب تک امریکہ ڈالر دیتا رہا یہ جنگ اسلام کی جنگ رہی اور جب ڈالر آنا بند ہوگئے تو فوج کے شہدا بھی ’’ہلاک‘‘ شمار کئے جانے لگے۔ جہاد کا فیصلہ کرنا ریاست کا کام ہے، اگر فوج حکومت کی پالیسی کے مطابق لڑتی ہے اور اس کا کوئی جوان جان دیتا ہے تو وہ شہید ہے، اگر حکومت اعلان کرتی ہے کہ یہ جنگ بند کر دی جائے تو کوئی فوجی جا کر لڑتا ہے تو وہ شہید نہیں ہوگا، اصل میں بات کچھ اور ہے، یہ ساری گیم امریکہ کی ہے، نیک محمد نے جب ہتھیار ڈالے تو اسے ہار پہنائے گئے۔ گورنر سرحد نے اس سے صلح کی، اس سے پوچھا گیا آپ یہ اسلحہ کہاں سے لیتے تھے، اس نے گن دکھائی جس پر ’’میڈ ان یو ایس اے‘‘ لکھا تھا، کہا پیسے کہاں سے لیتے ہو ؟ تو اس نے ڈالروں کی بوریاں دکھائیں کہ امریکہ ہی دیتا ہے، تو بھئی امریکہ تو دونوں طرف اسلحہ اور ڈالر دے کر ہمیں لڑا رہا ہے۔ تو طالبان کے لیڈر نیک محمد، بیت اللہ محسود، ولی الرحمن اور حکیم اللہ محسود ہماری حماقتوں کی وجہ سے مرے ہیں۔ ہمیں اپنی اداؤں پر بھی غور کرنا چاہئے۔

اسلام ٹائمز: حکومت اپنی مدت پوری کرتی دکھائی دے رہی ہے۔؟
رحمت خان وردگ: حکومت جو فیصلے کر رہی ہے اس سے نہیں لگتا کہ یہ مدت پوری کرے۔ پچھلی حکومت نے کچھ ایسے فیصلے کئے تھے جن سے واضح ہوگیا تھا کہ یہ اپنی مدت پوری کرے گی۔ لیکن موجودہ حکومت نے بہت سے فیصلے غلط کئے ہیں، ان کی وجہ سے حکومت کے ساتھ ساتھ ملک کا وجود بھی خطرے میں پڑسکتا ہے، پہلے سندھ ایک سیاست دان کی لاش گئی، اب اگر فوجی کی لاش ہم نے سندھ بھجوا دی تو ملکی سلامتی داؤ پر لگ سکتی ہے، آپ کو یاد ہوگا جب بھٹو کو پھانسی دی گئی تو سندھ میں پنجابیوں کو قتل کیا گیا، لڑکیاں اغوا کی گئیں، جب بھٹو کا کیس چل رہا تھا اصغر خان نے چیف جسٹس سے ملاقات کی اور کہا کہ بھٹو کے کیس کی سماعت کرنے والے بنچ میں پنجابی جج نہیں ہونا چاہئے، لیکن ایسا نہ کیا گیا اور اس کے بہت برے اثرات مرتب ہوئے، پھر جسٹس نسیم حسن شاہ نے تسلیم کر لیا کہ بھٹو کی پھانسی جوڈیشل مرڈر تھا، اب حکومت مشرف کا ٹرائل کرنے جا رہی ہے، پھر اس کا آغاز آج سے نہیں بلکہ ایوب خان کے دور سے کرے، اور شائد انہوں نے آرٹیکل چھ کو پڑھا ہی نہیں، اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ آئیں توڑنے والا اور اس کی معاونت کرنے والے بھی مجرم ہوں گے تو نواز شریف نے ضیاءالحق کا ساتھ دیا تھا، یہ خود بھی زد میں آجائیں گے، چوہدری نثار صاحب بھی شامل حال رہے تو یہ طوق جو یہ مشرف کے لئے بنا رہے ہیں، یہ ان کے اپنے گلے میں پڑ جائے گا اور اگر مشرف کی لاش سندھ گئی تو اس کا شدید ردعمل آئے گا، جس کو سنبھالنا حکومت کے بس میں نہیں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 325097
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United Kingdom
Aj tak main nay kisi Pakistani siyasat dan ko es kisam ka khula oer such bayan daytay nahein suna. Hamain wardak Khan jaysay siyasat dan ko Qom ka rahbar kar kay aagay lana hay.
ہماری پیشکش