0
Friday 1 Jan 2016 17:04
داعش کی تخلیق میں امریکہ کا ہاتھ ہے

حکومت 34 ممالک کے اتحاد کا معاملہ پہلے پارلیمنٹ میں لائے، مولانا سید گوہر شاہ

حکومت 34 ممالک کے اتحاد کا معاملہ پہلے پارلیمنٹ میں لائے، مولانا سید گوہر شاہ
مولانا سید گوہر شاہ کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ سے ہے، وہ ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، وہ این اے 7 سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی طرف سے رکن قومی اسمبلی ہیں، مولانا صاحب جمعیت کے دیرینہ کارکن ہیں، اور چارسدہ کی اہم مذہبی شخصیت کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں، مولانا سید گوہر شاہ جے یو آئی کے صوبائی رہنماء بھی ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے مولانا سید گوہر شاہ صاحب کیساتھ مختلف امور پر ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: نواز لیگ کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ 2015ء میں اس نے بہت ساری کامیابیاں حاصل کی ہیں، اس حوالے سے آپکی جماعت کیا موقف رکھتی ہے۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
میرے خیال میں کچھ نہ کچھ تو کامیابی حاصل ہوئی ہے، اگر امن و امان کے مسئلہ کی بات کریں تو یہ مسئلہ مکمل طور پر تو حل نہیں ہوا، تاہم کچھ بہتری آئی ہے، مردان میں جس طرح گذشتہ دنوں افسوسناک اور دردناک واقعہ ہوا، اسی طرح دیگر مقامات پر بھی دھماکہ ہو رہے ہیں، ہم اس صورتحال سے مکمل طور پر مطمئن نہیں ہیں۔ اللہ کرے کہ ہمارے ملک میں مکمل طور پر امن و امان قائم ہوجائے۔

اسلام ٹائمز: امن و امان میں قدرے بہتری کا کریڈٹ حکومت کو دیتے ہیں یا فوج کو۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
دونوں کا کردار اچھا رہا ہے، امن و امان کی صورتحال کو کسی حد تک بہتر بنانے میں حکومت اور فوج دونوں کا کردار ہے۔

اسلام ٹائمز: جس طرح آپکے پڑوسی ضلع مردان میں گذشتہ دنوں افسوسناک واقعہ پیش آیا، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں بھی آپریشن کی ضرورت ہے۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
آپریشن الگ چیز ہے، تاہم امن و امان قائم کرنے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، حکومت کے پاس بہت سارے ادارے ہوتے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امن و امان کی صورتحال میں بہتری لائی جائے، حکومت کو کوشش کرنی چاہئے کہ سکیورٹی کے ذمہ دار ادارے الرٹ ہوں اور امن و امان کی بہتری میں اپنا کردار ادا کریں۔ بات یہ ہے کہ اس کے علاوہ بھی ہمارے کئی مسائل ہیں، ہمارے ملک کے معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ بے روزگاری ہے، کرپشن ہے، جن لوگوں نے ڈگریاں حاصل کی ہیں وہ بھی دربدر کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں، ایسی صورتحال میں لوگ حکمرانوں سے مایوس ہوجاتے ہیں، جہاں تک دہشتگردی کا تعلق ہے تو ایسا کرنے والے اسلام کے دشمن ہیں، پاکستان کے دشمن ہیں۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ پالیسی مضبوط کی جائے اور ملکی سلامتی کے ادارے بیدار ہوں، ہمارے پڑوس میں ایسے ممالک ہیں، جن سے ہمیں خطرہ ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں داعش کی موجودگی کے شواہد بھی سامنے آرہے ہیں، اسکو روکنے کیلئے حکومت کو کیا تجاویز دیں گے۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
سچ کہوں تو مجھے اس بارے میں مکمل علم نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: ڈسکہ میں داعش کا ایک گروہ پکڑا گیا اور لاہور میں خواتین ونگ کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
ٹھیک ہے ہوگا، لیکن مجھے اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ داعش بھی امریکہ کا بنایا ہوا ایک ہتھیار ہے یا پھر مذہبی جنونیت کی بنیاد پر یہ گروہ بنا۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
اسلام اس قسم کے اقدامات کی مخالفت کرتا ہے، آج بھی میں نے ایک جگہ پر یہ بات کہی کہ جنگ کے دوران بھی حکم ہے کہ عورتوں اور بچوں پر ہاتھ نہ اٹھایا جائے، اسی طرح بزرگوں اور علماء پر بھی۔ کیونکہ وہ جنگ نہیں کرتے، اس لئے انہیں سلامتی دینی چاہیئے اور جو اپنے ملک میں ہتھیار اٹھائے اور اپنے بوڑھوں، بچوں اور خواتین کو قتل کرے، اسی طرح اسکولوں اور مدارس کے طلباء کو نشانہ بنائے اور اقلیتوں کو بھی نشانہ بنائے، وہ اسلام کے خلاف ہے۔ اسلام تو امن کا درس دیتا ہے، لوگوں کی جان، مال اور عزت کے تحفظ کی بات کرتا ہے، مسلمانوں کے جان، مال اور عزت ہم سے محفوظ رہنے چاہئیں۔ جو لوگ ایسا کرنے والوں کی نسبت اسلام سے کرتے ہیں، وہ بھی غلط کرتے ہیں، کیونکہ اسلام ایسے کسی کام کی اجازت نہیں دیتا، ہمارا یقین ملک میں پرامن جدوجہد پر ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے بتایا نہیں کہ کیا داعش امریکی مہرہ ہے۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
بالکل جی بالکل، ہمارا یہ تو موقف ہے کہ مسلمانوں کیخلاف ہونے والے ہر کام میں امریکہ ضرور ملوث ہوتا ہے، یہ ہمارا ظاہری طور پر دوست لیکن اصل میں دشمن ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے دیکھا کہ گذشتہ دنوں اسلامی نظریاتی کونسل جیسے سنجیدہ اور اہم فورم پر دو مولوی آپس میں لڑ پڑے، کیا یہ مذہبی لوگوں کو زیب دیتا ہے۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
(زوردار قہقہہ لگاتے ہوئے) یہ افسوسناک واقعہ ہے، میں نے سنا اور اخبار میں پڑھا، بہرحال یہ اچھا نہیں ہوا ہے، شیرانی صاحب کہتے ہیں کہ میں نے ایسا نہیں کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: طاہر اشرفی جیسے مولوی کبھی شراب کے نشے میں پکڑے جاتے ہیں، کبھی لڑتے ہیں، آپ لوگ ایسے مولویوں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
مجھے طاہر اشرفی کے بارے میں مکمل معلومات نہیں ہیں کہ یہ کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: سعودی حکومت کی سربراہی میں جو 34 ممالک کا اتحاد قائم ہو رہا ہے، اس حوالے سے حکومت پاکستان کو کیا موقف اپنانا چاہیئے۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
اس حوالے سے جماعتی پالیسی تو مجھے معلوم نہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملہ کو سب سے پہلے پارلیمنٹ میں لایا جائے، حکومت جو اپنے طور پر فیصلے کرتی ہے، ایسا نہیں کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپکے کہنے کا مطلب ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے فیصلہ کرنا چاہیئے۔؟
مولانا سید گوہر شاہ:
جی بالکل، ایسا ہی کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 509414
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش