4
0
Tuesday 26 Jul 2016 19:16
اسرائیل کا تحفظ بھی داعش کی تشکیل کے بہت سارے مقاصد میں سے ایک ہے

قبلہ اول کی بازیابی کے کیلئے سعودیہ اسرائیل تعلقات قائم کئے جاسکتے ہیں، میاں مسلم پرویز

داعش کی تشکیل میں امریکا اور اسکے اتحادی ممالک ملوث ہیں
قبلہ اول کی بازیابی کے کیلئے سعودیہ اسرائیل تعلقات قائم کئے جاسکتے ہیں، میاں مسلم پرویز
میاں مسلم پرویز جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ملک کے معروف اخبار روزنامہ جسارت کے چیف ایگزیکٹو بھی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے جماعت اسلامی کراچی کے دفتر ادارہ نور حق میں میاں مسلم پرویز کے ساتھ سعودیہ اسرائیل تعلقات، مسئلہ کشمیر، داعش سمیت دیگر موضوعات پر ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: مقبوضہ کشمیر میں حالیہ بھارتی جارحیت اور مظلوم کشمیریوں کی شہادت پر نواز حکومت کا بہت کمزور ردعمل سامنے آیا ہے، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
میاں مسلم پرویز:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ نواز حکومت کا ردعمل کیوں کمزور ہے، یہ تو انہیں ہی پتہ ہوگا، لیکن حکومت کو آگے بڑھ کر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقدامات کرنا چاہیئے۔ ابھی آزاد کشمیر کے انتخابات میں نواز لیگ جیتی بھی ہے، وہاں پر نواز شریف صاحب نے کہا ہے کہ اب مقبوضہ کشمیر کو آزاد ہونا چاہیئے، لیکن کبھی کبھار زبان سے کچھ کہہ دینے اور عملی اقدامات کرنے میں فرق ہوتا ہے۔

اسلام ٹائمز: نواز حکومت کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کن اقدامات کی ضرورت ہے۔؟
میاں مسلم پرویز:
نواز حکومت کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے آواز بلند کرنی چاہیئے، مسئلہ کشمیر کیلئے حل کیلئے حکومت کو او آئی سی کے پاس جانا چاہیئے، دنیا بھر کے ممالک سے بات کرنی چاہیئے، انسانی حقوق کی تنظیموں سے بات کرنی چاہیئے کہ وہ چھوٹے چھوٹے ایشو پر آواز بلند کرتی ہیں، لیکن مسئلہ کشمیر پر خاموشی اختیار رکھی ہوئی ہے، ان پر زور دینا چاہیئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کیلئے آواز بلند کریں۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے نواز حکومت کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہئے، لیکن ملک میں جتنی بھی حکومتیں آتی ہیں، وہ کمزور مؤقف ہی اختیار کرتی ہیں۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کے کردار کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
میاں مسلم پرویز:
پوری قوم کا، ہم سب کا مطالبہ ہے کہ مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہیئے، 1948ء سے یہ معاملہ اقوام متحدہ میں موجود ہے، جس کو حل نہیں کیا جا رہا، جس پر اقوام متحدہ کو شرمندگی کا احساس کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اب حل کرنا چاہیئے، یہ اقوام متحدہ کی کمزوری ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل نہیں کرا سکی، اب اسے چاہیئے کہ بھارت سے براہ راست بات کرکے اس مسئلے کو حل کرے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کے حل میں کس کو رکاوٹ سمجھتے ہیں۔؟
میاں مسلم پرویز:
بین الاقوامی شیطانی قوتیں مسئلہ کشمیر کو حل نہیں ہونے دیتیں، آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ امریکا نہیں چاہتا کہ مسئلہ کشمیر حل ہو، تاکہ اس کا اسلحہ فروخت ہو، وہ چاہتا کہ اس کی ہر خطے میں بالادستی قائم ہو، لوگ اس کی طرف دیکھتے رہیں، امریکا چاہتا ہے کہ پوری دنیا میں جنگیں ہوتی رہیں، رپورٹس کے مطابق امریکا نے سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کیا ہے، اس کی اسلحہ ساز فیکٹریاں منافع کما رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز: اگر پاکستان میں ترکی جیسی فوجی بغاوت ہوتی ہے تو کیا حکومت کو عوام کی حمایت حاصل ہوگی۔؟
میاں مسلم پرویز:
پاکستان میں اس سے پہلے ایسا ہوچکا ہے، عوام حکومت کی حمایت میں باہر نہیں آئی ہے، بھٹو صاحب کو پھانسی ہوئی، ان کی حکومت چلی گئی، ان سے پہلے ایوب خان اقتدار میں آگئے، نواز شریف صاحب کی حکومت چلی گئی، مشرف صاحب آگئے، لیکن عوام کہیں بھی نہیں بولی، اس کی وجہ یہ ہے کہ عوام میں ان کا اثرونفوذ نہیں ہے، وہ عوام میں اٹھتے بیٹھتے نہیں ہیں، عوام کے درمیان آنا پسند نہیں کرتے، عوام کے ساتھ نہیں ہوتے، عوام کے مسائل حل نہیں کرتے، یہ عوام کے ساتھ ہیں نہیں، صرف نواز شریف صاحب نہیں بلکہ ملک کی جتنی بھی قیادتیں ہیں، ان سب کے معاملات اسی طرح کے ہیں، لہٰذا ایسی صورتحال میں انتہائی مشکل ہے کہ عوام اس طرح حکومت کا ساتھ دے۔

اسلام ٹائمز: مشرق وسطٰی میں صرف مسلمانوں کو ہی دہشتگردی و بربریت کا نشانہ بنانے والی تنظیم داعش کی تشکیل اور دہشتگردی کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔؟
میاں مسلم پرویز:
داعش کی تشکیل میں امریکا اور اسکے اتحادی ممالک ملوث ہیں، عراق میں کبھی شیعہ سنی فساد کی بات نہیں ہوتی تھی، وہاں سب مسلمان ایک تھے، امریکا اور اسکے اتحادیوں نے عراق میں داعش کو جنم دیا، وہاں سے داعش کا آغاز کیا، پھر داعش کو شام تک پھیلا دیا ہے، یمن تک پھیلا دیا ہے، لیبیا تک پھیلا دیا ہے، پورے مشرق وسطٰی میں داعش کو پھیلایا گیا، یہ سب امریکا اور اسکے اتحادیوں نے دانستہ پیدا کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: کن مقاصد کے تحت امریکا نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے مشرق وسطٰی میں دہشتگرد گروہ داعش کو جنم دیا۔؟
میاں مسلم پرویز:
امریکا صرف ایک خاص مقصد کیلئے نہیں بلکہ ہر کام کئی مقاصد کے تحت انجام دیتا ہے، اگر ناکام ہوئے تو کیا نقصان ہوگا، اگر کامیاب ہوئے تو کیا فوائد حاصل ہونگے، داعش کی تشکیل بھی اسلامی ممالک اور مسلم امہ کے نقصان اور اپنے اور اتحادی ممالک کے فائدے کیلئے کی گئی ہے، جیسا کہ میں نے تھوڑی دیر پہلے بھی آپ سے کہا کہ امریکا دنیا بھر میں جنگیں فساد لڑائیاں چاہتا ہے، تاکہ اس کی اسلحہ ساز فیکٹریاں آباد رہیں، ترقی کریں، پھر امریکا کو اپنی عوام کیلئے ایک چیلنج چاہیئے تھا کہ ایک ہوّا کھڑا کرنا تھا اسلام کے نام پر، اسلام کو بدنام کرنے کیلئے۔ پھر اسرائیل کا تحفظ بھی داعش کی تشکیل کے بہت سارے مقاصد میں سے ایک مقصد ہوسکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: عالمی میڈیا میں سعودیہ اسرائیل تعلقات کی خبریں بہت عام ہوچکی ہیں، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
میاں مسلم پرویز:
شاید عالمی قوتیں یہ چاہتی ہونگی کہ چونکہ سعودی عرب عالم اسلام کا ایک مرکز ہے، حرمین شریفین کی وجہ سے مسلمانوں کے دلوں میں ایک عزت اور احترام ہے، سعودی عرب کا مسلم ممالک میں ایک خاص اثر پایا جاتا ہے، جو کوئی نہ کوئی نتیجہ دیتا ہے، ہوسکتا ہے کہ اس حوالے سے اسرائیل پر بھی یہ دباؤ ہو کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ ایک تعلق پیدا کرے، بہرحال اسرائیل کے ساتھ مصر کے تعلقات ہیں، اردن کے تعلقات ہیں، کچھ دن رکنے کے بعد ترکی کے دوبارہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال ہوگئے ہیں، اس وقت اگر بہت سختی کے ساتھ اگر اسرائیل کے ساتھ کسی کا تعلق نہیں ہے تو ایک ایران ہے کہ جس کے اسرائیل کے تعلقات نہیں ہیں اور دوسرا پاکستان ہے، جس کے ابھی تک اسرائیل کے تعلقات نہیں ہیں، اگرچہ پاکستان کے بارے میں یہ خبریں رہی ہیں کہ یہاں کے کچھ لوگوں نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے، بہرحال اسرائیل کے ساتھ مزاحمت عالم اسلام کے دو بڑے ممالک ایران اور پاکستان کر رہے ہیں، باقی مسلم ممالک کا کسی نہ کسی حد تک کوئی نہ کوئی تعلق اسرائیل کے ساتھ موجود ہے، خاص طور پر مشرق وسطٰی کے مسلم و عرب ممالک کا اسرائیل کا کسی نہ کسی طریقے سے رابطہ ہے۔

تعلقات کی نوعیت ہوتی ہے کہ وہ کس قسم کے ہیں، اگر ہم اس کو اسلام کی طرف لے کر جائیں تو نبی کریم نے ہر ایک کو دعوت دی، ہر ایک سے ایک تعلق پیدا کیا، خواہ مخواہ کسی پر جنگ مسلط نہیں کی، کسی سے جھگڑا نہیں کیا، اپنی بات کو پیش کا اور اسے منوایا، ایک بہتر طریقے سے اسرائیل سے بات کی جاسکتی ہے، ایک بہتر طریقے سے اسرائیل کو پیغام دیا جاسکتا ہے، اگر اسرائیل کے ساتھ تعلق اس حوالے سے قائم کیا جائے کہ اسرائیل فلسطین کے ساتھ یہ ظلم و و ستم بند کرے، فلسطینیوں کی دادرسی کیلئے، قبلہ اول کو بازیاب کرانے کیلئے، بت المقدس کو حاصل کرنے کیلئے اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلق پیدا کیا جاتا ہے، تو یہ ایک مثبت تعلق ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر تعلق صرف اس لئے ہے کہ اسرائیل کو دانستہ یا نادانستہ فائدہ پہنچ جائے تو یہ پوری اسلامی دنیا کیلئے نقصان دہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 555572
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

عبداللہ
Pakistan
نام تبدیل کرکے اب جماعت غیر اسلامی رکھ لینا چاہیئے۔
Iran, Islamic Republic of
منافقت اور طرفداری کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ آیا آل سعود کے ذاتی کردار اور اسلام سے ان کی دوری کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی ایسی مثبت توقع رکھی جاسکتی ہے؟ آل سعود کو صرف اور صرف امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی حاصل کرکے اپنے ناجائز اقتدار کے کچھ دن بڑھانے میں دلچسپی ہے۔
عائشہ خالق
کیا اسلام ٹائمز پر میاں مسلم پرویز کے اس انٹرویو کو جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت کو پڑھایا گیا ہے؟؟؟؟؟ اگر نہیں تو دوستان فوراً اس انٹرویو کو ان کے سامنے رکھ کر انکی پالیسی معلوم کریں،،، کیونکہ یہ ایک انتہائی خطرناک طرفداری ہے۔ براہ مہربانی اسلام ٹائمز کے پاکستان میں موجود نمائندگان اس پر متوجہ ہوں اور جماعت اسلامی کے مرکز سے اس پر رائے معلوم کرکے اسے ویب سائٹ پر شائع کریں۔
والسلام
عائشہ خالق
سلام۔۔ ماشاء اللہ اسلام ٹائمز اور انکے نمائندگان کی جانب سے اس معاملے پر جماعت اسلامی کے مرکز سے رابطہ کرنا اور انکی رائے معلوم کرکے ویب سائٹ کی زینت بنانا انتہائی قابل تحسین عمل ہے۔
والسلام
ہماری پیشکش