0
Friday 27 Oct 2017 22:37
نواز حکومت دہشتگردوں اور خوارج کیساتھ کھڑی ہے اور انکی سرپرستی کر رہی ہے

دہشتگردی و انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے فوجی کارروائیاں کافی نہیں، متبادل بیانیہ بھی تیار کرکے عام کرنا ہوگا، مشتاق احمد صدیقی

آئندہ الیکشن سے پہلے بے رحمانہ احتساب اور انتخابی اصلاحات کیلئے اہل، دیانتدار، مخلص افراد پر مشتمل نگران حکومت بنائی جائے
دہشتگردی و انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے فوجی کارروائیاں کافی نہیں، متبادل بیانیہ بھی تیار کرکے عام کرنا ہوگا، مشتاق احمد صدیقی
مشتاق احمد صدیقی تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مشاورتی کونسل کے رکن اور پاکستان عوامی تحریک سندھ کے صدر ہیں، انہوں نے اسکول کے زمانے سے ہی تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کا آغاز کر دیا تھا، 1985, 86ء میں وہ تحریک منہاج القرآن یوتھ لیگ کے ممبر بنے، انہوں نے یوتھ لیگ کراچی کی سطح پر بھی ذمہ داریاں انجام دیں، پاکستان عوامی تحریک کے قیام کے بعد انہوں نے اس میں بھی شمولیت اختیار کی، وہ لیبر ونگ کراچی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے مشتاق احمد صدیقی کیساتھ ملک میں دہشتگردی، انتہاء پسندی مخالف متبادل بیانیہ، حکومتی کارکردگی، احتساب و انتخابی اصلاحات سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے انکے آفس میں ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر انکے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: پاکستان میں جاری دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کن محاذ پر کام کرنیکی ضرورت ہے۔؟
مشتاق احمد صدیقی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔
پاکستان سمیت عالمی سطح پر جاری دہشتگردی ایک مائنڈ سیٹ ہے، یہ صرف فوجی کارروائیوں سے ختم نہیں ہوسکتی، دہشتگردی اور خوارج کے خلاف قائد محترم ڈاکٹر طاہر القادری عالمی سطح پر کتابی شکل میں ایک جامع فتویٰ دے چکے ہیں، جس میں اسلامی قوانین، قرآن و حدیث کی روشنی میں بہت مفصل انداز میں ڈاکٹر طاہر القادری نے اس مسئلے کا احاطہ کیا ہے کہ یہ درحقیقت ایک مائنڈ سیٹ ہے، اسے ختم کرنے کیلئے ہمیں بیک وقت دو محاذوں پر کام کرنا ہوگا، ایک محاذ پاک فوج نے سنبھالا ہوا ہے، وہ دہشتگرد عناصر سے نبرد آزما ہیں، آج کل آپریشن ردالفساد کی صورت میں، دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں پاک فوج نے سو فیصد اپنا حصہ ڈالا ہے اور وہ کامیابی حاصل کر رہی ہے، لیکن دہشتگردی صرف فوجی کارروائیوں سے ختم نہیں ہوگی، دہشتگرد انتہاء پسند مائنڈ سیٹ کے خاتمے کیلئے فوجی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ ایک متبادل بیانیہ (counter narrative) بھی دینا ہوگا، جو انتہاء پسند و دہشتگرد ذہنیت و سوچ کو ناصرف پھیلنے سے روکے بلکہ اس سوچ کا خاتمہ بھی کرے، کیونکہ معصوم ناپختہ ذہن لوگوں کو مذہب اور جہاد کے نام پر گمراہ کیا جاتا ہے، برین واشنگ کی جاتی ہے، پھر انہیں گمراہ کرکے دہشتگردی کیلئے تیار کیا جاتا ہے، لہٰذا انتہاء پسندی، دہشتگردی، خارجیت کے خلاف متبادل بیانیہ تیار کرنے کے محاذ پر پاکستان میں صرف ڈاکٹر طاہر القادری نے کام کیا ہے، لہٰذا اگر دہشتگردی، انتہاء پسندی، خارجیت کا خاتمہ کرنا ہے تو فوجی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ ہمیں متبادل بیانیہ بھی تیار کرکے عام کرنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردی، انتہاء پسندی، خارجیت مخالف متبادل بیانیہ تیار کرنا کس کی ذمہ داری ہے۔؟
مشتاق احمد صدیقی:
متبادل بیانیہ تیار کرکے عوام کو دینا کسی ایک تنظیم کا کام نہیں ہے بلکہ یہ حکومتی سطح کا کام ہے، یہ ریاست کا کام ہے کہ وہ عوام کے سامنے دہشتگردی و انتہاء پسندی مخالف متبادل بیانیہ بنائے، لہٰذا جب تک متبادل بیانیہ تیار کرنے کا کام حکومتی و ریاستی سطح پر نہیں ہوگا، ہم دہشتگردی کو ختم نہیں کرسکتے، اس پر قابو نہیں پا سکتے۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردی کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
مشتاق احمد صدیقی:
بہت بڑا المیہ اور پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ نواز حکومت خود دہشتگردوں اور خوارج کے ساتھ کھڑی ہے، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ نواز حکومت دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں پاک فوج کا ساتھ دیتی، وہ دہشتگروں کی سرپرستی کر رہی ہے، نواز حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر کوئی کام نہیں کیا، نواز حکومت نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کی جانے والی ہر کوشش میں رکاوٹ کھڑی کی، فوجی عدالتوں میں دہشتگرد خوارج کے کیسز نہیں جانے دیئے، بلکہ نواز حکومت نے فوجی عدالتوں کو کام ہی نہیں کرنے دیا اور خود بھی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا۔

اسلام ٹائمز: اگر نواز حکومت دہشتگردی کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں ہے تو پھر کیا حل ہے۔؟
مشتاق احمد صدیقی:
نواز حکومت تو خود دہشتگردی کو پروموٹ کرنی والی حکومت ہے، انہی دہشتگردوں کو استعمالہ کرکے یہ اپنے سیاسی و دیگر حوالوں سے عزائم کو پورا کرتے ہیں، انہیں دہشتگرد عناصر کی سپورٹ سے یہ انتخابات جیتتے ہیں، انتخابات جیتنے کے بعد نواز لیگ انہی خوارج دہشتگردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلتی ہے، نواز لیگ کی پنجاب حکومت کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے تمام کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور ان کے سربراہان کے ساتھ ذاتی مراسم ہیں، ایسی صورتحال میں پاکستان میں دہشتگردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ نواز حکومت کا خاتمہ ہو اور ان کی جگہ ایسی حکومت آئے، جو دہشتگردی کے خاتمے کیلئے متبادل بیانیہ کے ساتھ، نیشنل ایکشن کے ساتھ ٹھوس اور مؤثر حکمت عملی کے تحت میدان عمل میں اترے۔

اسلام ٹائمز: اگر حکومت دہشتگردی کیخلاف متبادل بیانیہ تیار کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی تو پھر یہ ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔؟
مشتاق احمد صدیقی:
دہشتگردی کے خلاف متبادل بیانیہ تیار کرنے کے حوالے سے حکومت اپنا فرض پورا نہیں کرتی اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتی ہے، تو پھر ریاست اور اس کے اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف متبادل بیانیہ تیار کرکے انتہاء پسند، دہشتگرد، خوارج کی سوچ کا راستہ روکے اور خاتمہ کرے۔ ہماری عدلیہ کو متبادل بیانیہ کے حوالے سے اپنا اہم ترین کردار ادا کرنا ہوگا، ہماری بیوروکریسی، اسٹیبلشمنٹ کو اس حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا، لیکن دہشتگردوں کی سرپرست نواز حکومت نے تو کوئی ادارہ چھوڑا ہی نہیں ہے، انہوں نے سارے ادارے برباد کر دیئے ہیں، جن اداروں نے ریاست کو سنبھالنا تھا، ریاست کو لیکر آگے چلنا تھا، ان اداروں پر نواز لیگ اور اسکی حکومت نے ایسے نااہل کرپٹ بددیانت لوگ مسلط کر دیئے ہیں، جس کی وجہ سے ادارے تباہی سے دوچار ہو رہے ہیں، لیکن جس طرح سے ابھی سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے حوالے سے جو تاریخی فیصلہ کیا ہے، ہمیں قانون کی عمل داری و بالادستی ہوتی نظر آرہی ہے، لہٰذا ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ دہشتگردی کے خلاف متبادل بیانیہ تیار کرنے کیلئے بھی اپنا اہم کردار ادا کریگی۔

اسلام ٹائمز: کئی بڑے حلقوں کی رائے ہے کہ پاکستان میں بننے والی حکومتیں ملکی و قومی مفاد کے بجائے عالمی طاقتوں کے مفادات اور ایجنڈے پر عمل پیرا ہوتی ہیں، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
مشتاق احمد صدیقی:
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان میں حکومتوں کے بننے اور گرنے میں عالمی سامراجی قوتوں کا پورا پورا ہاتھ ہوتا ہے، اسی طرح پاکستان میں دہشتگرد قوتوں کے سہولت کاروں میں جہاں مقامی عناصر ہیں تو وہیں بین الاقوامی عناصر بھی ہیں، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کو بھارتی را اور امریکی سی آئی اے کی مکمل سپورٹ حاصل ہے، یہی بین الاقوامی طاقتیں پاکستان سمیت عالم اسلام میں دہشتگردی کو فروغ دینے میں ملوث ہیں۔ پاکستان میں موجودہ نواز حکومت ہو یا پچھلی حکومتیں، ان کی ترجیحات بین الاقوامی طاقتوں کے ایجنڈے کی تکمیل رہی ہیں، کیونکہ یہی عالمی طاقتیں انہیں الیکشن جتوا کر پاکستان پر مسلط کرواتی رہی ہیں، پھر یہی حکمران ان عالمی طاقتوں کے ایجنڈے پر ملک میں کام کرتی ہیں۔

اسلام ٹائمز: ایسی صورتحال میں آئندہ عام انتخابات ملکی مفاد میں کتنے فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں۔؟
مشتاق احمد صدیقی:
الیکشن اگر بغیر اصلاحات و احتساب کے ہونگے تو ان کا کوئی فائدہ نہیں، کیونکہ حکمرانوں نے نظام کو اتنا آلودہ اور کرپٹ کر دیا ہے کہ دھن، دھونس اور دھاندلی کے ذریعے یہی کرپٹ حکمران ہی برسراقتدار آئیں گے، مشرف کے جانے کے بعد پانچ سال پیپلز پارٹی کی حکومت رہی اور اب تقریباً پانچ سال نواز لیگ کی حکومت ہے، ان کا آپس میں مک مکا ہے، اگر بے رحمانہ احتساب اور انتخابی اصلاحات کے بغیر الیکشن ہوتے رہے، تو یہی لوگ باریاں بدل بدل کر اقتدار میں آتے رہیںگے۔

اسلام ٹائمز: آئندہ عام انتخابات سے قبل اصلاحات و احتساب پر عملدرآمد کیسے ممکن ہے۔؟
مشتاق احمد صدیقی:
سب سے پہلے موجودہ نواز حکومت کا خاتمہ ہونا چاہیئے، آئندہ الیکشن سے پہلے اہل، دیانت دار، مخلص، باصلاحیت افراد کو تلاش کرکے ان پر مشتمل ایک نگران حکومت بنائی جائے، جس کی مدت کم سے کم دو سال ہونی چاہیئے، پھر سپریم کورٹ اس نگران حکومت کو ایسے اختیارات دے کہ وہ ملک بھر میں ہر شعبے میں بے رحمانہ احتساب اور انتخابی اصلاحات کو یقینی بنائے۔ اب الیکشن کمیشن کی مثال ہمارے سامنے ہے، جس کی تشکیل میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف اہم کردار ادا کرتے ہیں، جو کہ دونوں کرپشن میں ملوث ہیں، تو وہ کیسے الیکشن کمیشن میں مخلص اور اہل لوگوں کو لیکر آئیں گے، حزب اقتدار اور حزب اختلاف ہمیشہ ایسے لوگوں کو الیکشن کمیشن میں لیکر آتے ہیں، جو ان دونوں کے مفادات کا تحفظ کرسکیں۔ لہٰذا بااختیار نگران حکومت دو سال کیلئے بنائی جائے، جو بے رحمانہ احتساب اور انتخابی اصلاحات کرے، جس کے نتیجے میں شفاف اور منصفانہ انتخابات منعقد کئے جائیں اور حقیقی عوامی نمائندوں کو اقتدار منتقل ہوسکے۔

اسلام ٹائمز: سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کے منظر عام پر آنیکی کتنی امید نظر آتی ہے۔؟
مشتاق احمد صدیقی:
عدالت عظمٰی نے واضح طور پر فیصلہ دے دیا ہے کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کو شائع کیا جائے، نواز حکومت اپنی آخری ناکام کوششیں کر رہی ہے کہ اسے شائع ہونے سے روکا جائے، لیکن جس طرح نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد حکومتی گرفت بھی کمزور ہوئی ہے، اداروں پر سے بھی نواز حکومت کی گرفت کمزور ہوئی ہے، جیسے جیسے ان کی گرفت کمزور ہوتی جائے گی، جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ اتنی جلدی منظر عام پر آجائے گی، ہمیں امید ہے کہ بہت جلد جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ منظر عام پر آجائے گی اور شریف برادران کو پھانسی کے پھندے سے کوئی نہیں بچا سکے گا، یہ بہت جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچ جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 679619
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش